فلسطین کے رہائی پانیوالے قیدیوں میں 50 عمر قید کی سزا کاٹنے والے اور طویل سزا سنائے جانیوالے 60 قیدی بھی شامل ہیں۔ اسکے علاوہ 47 وہ فلسطینی قیدی ہیں، جو 2011ء میں گیلاد شالیت قیدیوں کے تبادلے (وفاء الاحرار معاہدہ) کے تحت رہا ہونے کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیے گئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس نے آج ہفتہ کے روز رہا کیے جانے والے 6 اسرائیلی قیدیوں کی شناخت ظاہر کر دی، آج 6 اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 602 فلسطینی قیدی رہا ہوں گے۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس کی جانب سے قیدیوں کی شناخت ظاہر کرنے والوں میں ایلیا اسحاق کوہن، عمر شیم توو، عمر ونکیرٹ، طال شوہام، اویرہ منگستو اور ہشام السید شامل ہیں۔ اسرائیل آج ہفتے کے روز 602 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جو حماس کی جانب سے 6 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد عمل میں آئے گا۔ رہائی پانے والے قیدیوں میں 50 عمر قید کی سزا کاٹنے والے اور طویل سزا سنائے جانے والے 60 قیدی بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ 47 وہ فلسطینی قیدی ہیں، جو 2011ء میں گیلاد شالیت قیدیوں کے تبادلے (وفاء الاحرار معاہدہ) کے تحت رہا ہونے کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیے گئے تھے۔ فلسطینی قیدیوں میں سے 445 قیدیوں کا تعلق غزہ سے ہے، جنہیں 7 اکتوبر 2023ء کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ اسرائیل اور حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت قیدیوں کے مرحلہ وار تبادلے پر اتفاق کیا، جنگ بندی معاہدے کے تحت آج ہفتے کو قیدیوں کے تبادلے کا ساتواں مرحلہ طے پائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی قیدی فلسطینی قیدی قیدیوں کے کے تحت کے بعد

پڑھیں:

غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے

یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔

القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔

یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔

تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔

غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا
  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار