پاکستان میں جعلی ادویات کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
پین کلر ٹیبلیٹ ، پین کلر آئنمنٹ اور مرگی کے مریضوں کی دوائیں تحویل میں لے لی گئیں
7 جعلی ادویہ ساز کمپنیوں کے بعد 3مزید جعلی کمپنیاں مارکیٹ میں آگئیں، حیران کن حقائق
معروف کمپنیوں کی جعلی ادویات مارکیٹ میں آگئیںسندھ سرکار اور ڈرگ اتھارٹی کی نا اہلی کی وجہ سے پاکستان میں جعلی ادویات کا کاروبار عروج پر پہنچ چکا ہے۔یہ دوائیں اصل ملٹی نیشنل و نیشنل کمپنیوں کے بجائے دوسرے جعلساز لوگوں نے بنائی ہے اور سندھ جعل سازی کا مرکز بن چکا ہے ۔ ڈرگ انسپکٹرز کی جانب سے پین کلر ٹیبلیٹ ، پین کلر آئنمنٹ اور مرگی کے مریضوں کی دوائیں تحویل میں لے لی گئیں۔ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے سربراہ عدنان رضوی نے دوائوں کو جعلی قرار دے دیا۔ فارما سوٹیکل کمپنیوںا سٹار لیبارٹریز لاہور ، سرل فارماسوٹیکل لاہور ، ملٹی نیشنل کمپنی جی ایس کے فارماسوٹیکل نے ان ادویات سے لاتعلقی ظاہر کردی ۔ اس بارے میں ڈرگ اتھارٹی کو بھی اطلاع کر دی گئی ہے کہ مذکورہ بیج کے دوائیں تیار نہیں کی گئیں1۔ Nuberol Fort، دوا ٹیبلٹ نیوبرول فورٹ ( بیج DB 0982) سر درد،پٹھوں اور جوڑوں کا درد، سوزش کی حالتوںمیں استعمال کی جاتی ہے 2۔ ادویات میں جسم کے درد کے لیے لگائے جانے والے مرہم آئیوڈیکس، پٹھوں کے آرام کے لیے استعمال ہونے ، آئیوڈیکس HIAAc بیج نمبر یہ جعلی نکلیںجو پاکستان کی سب سے بڑی ملٹی نیشنل کمپنی کا برانڈ ہے۔ 3۔ phenobar بیج QA 008 کو بھی نہ خریدنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس بیچ کے علاوہ فینو باربی ٹون سٹار لیبارٹریز لاہور کی بنائی ہوئی ہے جو کہ اصل طور پہ بناتی ہے لیکن یہ بیج QA008 جعلی ہے ۔ دوائوں میں مذکورہ مالیکیول شامل نہیں۔ معروف کمپنی نے دوائوں کے ان بیج سے لاتعلقی ظاہر کی ہے ۔ واضح رہے کہ مذکورہ ادویات کے حوالے سے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے سربراہ اور ڈرگ اتھارٹی آف پاکستان نے بھی جعلی ادویا ت کے طور پر ایک فہرست جاری کردی ہے اور کمپنیوں اور عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ ان ادویات کو کسی صورت استعمال نہ کریں۔ دوسری طرف صدر پاکستان ڈرگ لائرزنور مہر نے جعلی ادویات کے خاتمے کے لیے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سندھ سے خصوصی ٹاسک فورس کے قیام کے ساتھ جعلی ادویہ ساز اداروں کے خلاف فوری اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جعلی ادویات پین کلر
پڑھیں:
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
کراچی:عالمی مالیاتی اداروں سے ریکوڈک منصوبے کے لیے 5ارب 50کروڑ ڈالر کی فنانسنگ کے وعدے ملنے، ایس آئی ایف سی کی کوششوں سے پولینڈ اور پاکستان کے درمیان تیل وگیس کے شعبے میں 10کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق اور ملکی انفلوز بڑھنے کی توقعات کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں بدھ کو 30ویں روز بھی ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا تاہم اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں مسلسل دوسرے دن بھی ڈالر اپنی پرانی قیمت پر مستحکم رہا۔
مانیٹری پالیسی میں شرح سود 11فیصد پر مستحکم رہنے، زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر، سی پیک منصوبوں میں چین کی ممکنہ 2ارب ڈالر کی فنانسنگ جیسی مثبت خبروں کی گردش سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے بیشتر دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 24پیسے گھٹ کر 281روپے 27پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔
لیکن متعلقہ ریگولیٹر سمیت دیگر شعبوں کی جانب سے ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام سے قبل ایک موقع پر ڈالر کی قدر 04پیسے کے اضافے سے 281روپے 55پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی، تاہم کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر صرف ایک پیسے کی کمی سے 281روپے 50پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 283روپے 55پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔ عالمی سطح پر اہم کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کمزور ہونے، پاکستان میں ترسیلات زر میں ممکنہ اضافے کی توقعات انٹربینک مارکیٹ پر اثرانداز رہیں۔