غزہ منصوبہ سازگار ہے تاہم اس پر زبردستی عمل نہیں کراؤں گا،ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
غزہ منصوبہ سازگار ہے تاہم اس پر زبردستی عمل نہیں کراؤں گا،ڈونلڈ ٹرمپ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 February, 2025 سب نیوز
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا غزہ پر قبضے کا منصوبہ ’حقیقت میں کارگر‘ ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اسے زبردستی مسلط نہیں کریں گے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز فاکس نیوز ریڈیو کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا، ’میں آپ کو بتاتا ہوں کہ اس کا طریقہ کیا ہے، یہ میرا منصوبہ ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہی وہ منصوبہ ہے جو حقیقت میں کام کرتا ہے۔ لیکن میں اسے مسلط نہیں کر رہا، میں صرف بیٹھ کر اس کی سفارش کروں گا۔‘
ٹرمپ نے اردن اور مصر کی جانب سے ان کے غزہ منصوبے کی مخالفت پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’ہم اردن اور مصر کو سالانہ اربوں ڈالر دیتے ہیں، اور مجھے تھوڑا تعجب ہوا کہ وہ ایسا کہیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر غزہ کے عوام کو انتخاب کا موقع دیا جائے کہ وہ غزہ میں رہیں یا کسی ”اچھی کمیونٹی“ میں منتقل ہو جائیں، تو وہ وہاں جانا پسند کریں گے۔
غزہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ’یہ ایک زبردست جگہ ہے، مجھے نہیں معلوم اسرائیل نے اسے کبھی کیوں چھوڑا۔ انہوں نے اسے کیوں دیا؟‘
امریکی صدر بارہا یہ تجویز دے چکے ہیں کہ امریکہ کو غزہ پر قبضہ کر لینا چاہیے اور اس کی آبادی کو دوبارہ بسانا چاہیے تاکہ اس علاقے کو ”مشرق وسطیٰ کا رویرا“ بنایا جا سکے۔
ان کے اس خیال کو عرب دنیا اور دیگر ممالک کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا ہے، جنہوں نے اسے نسلی تطہیر قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ایران نے اسرائیل کی مکمل جوہری دستاویزات حاصل کرلیں، جلد منظر عام پر لانے کا اعلان
ایرانی وزیر برائے انٹیلی جنس اسمٰعیل خطیب نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی مکمل جوہری دستاویزات حاصل کرکے ایران منتقل کردی گئی ہیں جو جلد منظر عام پر لائی جائیں گی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایرانی وزیرِ انٹیلی جنس اسمٰعیل خطیب نے اتوار کے روز سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ تہران کے حاصل کردہ حساس اسرائیلی دستاویزات جلد منظرِ عام پر لائی جائیں گی۔
انہوں نے اسرائیلی جوہری دستاویزات کو ’خزانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایران کی صلاحیتوں کو مضبوط کرے گا۔
ایرانی سرکاری میڈیا نے ہفتہ کے روز رپورٹ کیا تھا کہ ایرانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اسرائیل کی حساس دستاویزات کا ایک بڑا ذخیرہ حاصل کیا ہے۔ .
اسمعٰیل خطیب کا کہنا تھا کہ یہ دستاویزات اسرائیل کی جوہری تنصیبات، امریکا، یورپ اور دیگر ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات اور اس کی دفاعی صلاحیتوں سے متعلق ہیں۔
تاہم، اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
ایرانی وزیر کا کہنا تھا کہ اس خزانے کی منتقلی میں وقت لگا کیوں کہ اس کے لیے حفاظتی اقدامات کی ضرورت تھی لہذا اس کی منتقلی کے طریقے خفیہ رہیں گے، تاہم یہ دستاویزات جلد ہی منظر عام پر لائی جائیں گی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے 2018 میں کہا تھا کہ اسرائیلی ایجنٹوں نے ایرانی دستاویزات کا ایک بہت بڑا ’آرکائیو‘ قبضے میں لیا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران نے جوہری سرگرمیوں میں اس سے کہیں زیادہ کام کیا تھا جتنا پہلے خیال کیا جاتا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر ایران واشنگٹن کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر کوئی معاہدہ نہیں کرتا تو وہ تہران پر بمباری کر سکتے ہیں۔
تاہم، اپریل میں یہ رپورٹس سامنے آئیں کہ ٹرمپ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر ایک مجوزہ اسرائیلی حملے کو روک دیا تھا تاکہ تہران کے ساتھ کسی معاہدے کی کوشش کی جا سکے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کو کہا کہ یورینیم افزودگی ترک کرنا ’100 فیصد‘ ایران کے مفادات کے خلاف ہے۔
مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ایران یورینیم کو ایک ایسے درجے پر افزودہ کر رہا ہے جو ایٹمی بم بنانے کے لیے موزوں ہے تاہم، ایران طویل عرصے سے جوہری ہتھیار بنانے کی تردید کرتا آیا ہے۔
Post Views: 5