UrduPoint:
2025-04-25@11:43:20 GMT

پاکستان میں سائنس کے جرمن محسن، ڈاکٹر وولفگانگ فالٹر

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

پاکستان میں سائنس کے جرمن محسن، ڈاکٹر وولفگانگ فالٹر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 فروری 2025ء) یہ ستمبر 1974ء کی خنک شام تھی کہ جرمن سائنسدان پروفیسر فالٹر جامعہ کراچی میں شعبہ کیمیا کے پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ پہنچے تھے۔ یہاں ان کی ملاقات پاک وہند کے ممتاز سائنسدان ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی اور ڈاکٹر عطا الرحمان سے ہوئی جو کیمبرج سے ڈاکٹریٹ کے بعد ادارے سے وابستہ ہوئے تھے۔

یہاں پہنچ کر گویا پروفیسر فالٹر کا سفر ختم ہوا کیونکہ وہ جرمنی کی جانب سے پاکستان میں سائنسی فروغ کا منصوبہ رکھتے تھے اور موزوں ادارے کی تلاش میں ملک بھر کا دورہ کرچکے تھے۔ اس کے بعد وہ پاکستان میں سائنس کے تاحیات مددگار رہے جو کم و بیش پینتالیس سال کا عرصہ بنتا ہے۔

جامعہ ٹیوبنگن سے وابستگی

پروفیسر ڈاکٹر وولفگانگ فالٹر بیس اکتوبر 1936ء میں جرمنی کے شہر لُڈوگزبرگ میں پیدا ہوئے۔

(جاری ہے)

اعلیٰ تعلیم کے لیے ممتاز جامعہ ٹیوبنگن کا رخ کیا جس کی بنیاد سن 1477 میں رکھی گئی تھی۔ انہوں نے 1966ء میں ڈاکٹر ارنسٹ بائر کی نگرانی میں جامعہ ٹیوبنگن سے ڈاکٹریٹ مکمل کی۔ لیکن اس سے قبل وہ جرمنی میں رائج طبی علوم کا انتہائی محنت طلب اور سخت امتحان 'فورفزیکم اِن میڈیسن' (Vorphysikum) پاس کرچکے تھے۔

پھر ڈاکٹر فالٹر کی علمی پیاس انہیں اسٹینفرڈ یونیورسٹی لے گئی جہاں وہ ڈاکٹریٹ کے بعد ریسرچ فیلو منتخب ہوئے اور گزشتہ صدی کے نامور کیمیاداں، پروفیسر کارل جیراسی کے ساتھ 1970ء تک کام کیا۔

کارل ایک جانب مانع حمل گولیوں کے موجد تھے تو دوسری جانب وہ ناول نگار بھی تھے۔ پروفیسر جیراسی نے ڈاکٹر وولفگانگ میں ایک نئی علمی روح پھونک دی۔

ستر کے اوائل میں وہ ٹیوبنگن یونیورسٹی میں سینٹرل کیمیکل انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ اور شعبہ کیمیا کے نائب ڈین منتخب ہوئے۔ یہاں انہوں نے پیپٹائڈ کیمسٹری پر اہم کام کیا اور 1100 سے زائد اعلیٰ تحقیقی مقالات شائع کیے۔

یہ نصف صدی کا قصہ ہے!

اپنے پہلے دورے کے بعد وولفگانگ فالٹر نے جرمن حکومت کو ایک طویل رپورٹ لکھی جس میں انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری کی اہمیت، ضروریات اور سائنسی و مالی امداد کی درخواست کی گئی تھی۔ اس کے نتیجے میں پہلے 23 لاکھ اور دوسری قسط میں 35 لاکھ جرمن مارک کی خطیر رقم ملی جس سے ماس اسپیکٹرومیٹر، نیوکلیئرمیگنیٹک ریزوننس (این ایم آر) اسپیکٹرومیٹرخریدے گئے۔

دونوں اسپیکٹرومیٹرکیمیا، حیاتیات اور طبی تحقیق میں آج بھی استعمال ہوتے ہیں۔ جس طرح فلکیات تحقیق میں دوربین کو اہمیت حاصل ہے عین اسی طرح کیمیا میں اسپیکٹرومیٹر اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ یہ مختلف کیمیائی مرکبات کے اندر کی خبر دیتے ہوئے مالیکیول کی ساخت تک بتاسکتے ہیں۔

پاکستان کے ممتاز سائنسدان ڈاکٹر عطاالرحمان (ایف آرایس) نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر وولف گانگ کی کاوش سے سائنسی سفر تیز تر ہوگیا۔

انہوں نے بتایا، "پھر علم دوست صنعتکار لطیف ابراہیم جمال نے ادارے کو خطیر رقم عطیہ کی اور سن 1977 میں اسے 'حسین ابراہیم جمال (ایچ ای جے) ریسرچ انسٹی ٹیوٹ برائے کیمیائی تحقیق' کا نام دیا گیا۔ بعد ازاں مزید ادارے قائم ہوئے جنہیں مجموعی طور پر انٹرنیشنل سینٹر فار بائیلوجیکل اینڈ کیمیکل سائنسِس (آئی سی سی بی ایس) کے نام سے پکارا گیا۔

اب یہ ایک ایسا سائنس کمپلیکس ہے جہاں کیمیائی علوم، نینو ٹیکنالوجی، پروٹیومکس، جینومکس اور دیگر شعبوں سے وابستہ 500 طلبہ و طالبات پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔"

ڈاکٹر عطاالرحمان نے مزید بتایا کہ پروفیسر فالٹر کہا کرتے تھے کہ یہ ادارہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ملک کے درمیان تعاون کی ایک بہترین مثال ہے۔

عالمی استاد، عملی انسان

جامعہ کراچی میں واقع انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بایولوجیکل سائنِسس (آئی سی سی بی ایس) کے سابق سربراہ ڈاکٹر اقبال چوہدری نے بتایا کہ وہ نوجوان اسکالرز کے سچے استاد تھے۔

انہوں نے 40 سے زائد پاکستانی طلبا و طالبات اور ٹیکنیشن کو جرمنی مدعو کیا تاکہ وہ تحقیقی اور تکنیکی تربیت حاصل کرسکیں۔

اس کے علاوہ کل 20 پاکستانیوں کو جرمنی میں فل پی ایچ ڈی میں مکمل مدد فراہم کی۔ دوسری جانب 90 جرمن محققین کو اس ادارے میں تربیت کے لیے بھیجا جس کے نتیجے میں دنیا بھر کے صف اول کے سائنسی جریدوں میں اعلیٰ معیار کے 150 مقالے شائع کئے گئے۔

ڈاکٹراقبال چوہدری نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، "چھ برس قبل میری ان سے آخری ملاقات ہوئی اور اس وقت بھی وہ کراچی وائرولوجی مرکز قائم کررہے تھے۔ وہ مکمل طور پر عملی آدمی تھے، بولتے کم تھے اور کام زیادہ کرتے تھے، یہاں تک کہ خراب شدہ سائنسی آلات کو ٹھیک کرانے میں بھی پیش پیش رہتے تھے۔ جب 11 فروری 2016 کو ہم نے ان کے اعتراف میں 'پروفیسر وولف گانگ فالٹر لیبارٹریز کمپلیکس' بنایا تو اس عمارت کا ماڈل انہیں جرمنی بھجوایا گیا جسے دیکھ کروہ بہت خوش ہوئے۔

"

انہوں نے مزید کہا کہ پروفیسر فالٹر پاک جرمن دوستی اور علمی تعاون کے سچے سفیر تھے۔ "پاکستان میں سائنسی ترقی اور آئی سی سی بی ایس کے تعاون میں ان کی عملی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔"

عالمی اعزازات

ایک ہزار سے زائد ریسرچ پیپر کے خالق اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے سینکڑوں شاگردوں کے سائنسی استاد ڈاکٹر فالٹر کو حکومتِ پاکستان نے ہلال پاکستان اور ستارہ پاکستان سے نوازا اور جرمن وفاقی صدر نے انہیں 'فیڈرل کراس آف میرٹ' عطا کیا۔

وہ پاکستان اکیڈمی آف سائنسز کے منتخب فارن فیلو بھی تھے۔ پھر ء1995 ڈاکٹر عبدالسلام کی قائم کردہ 'دی ورلڈ اکیڈمی آف سائنسِس' نے انہیں اپنی رکنیت بھی عطا کی۔ یہ چند ایوارڈ اور اعزازات ہیں کیونکہ پوری دنیا نے سائنس کے لیے ان کی انتھک محنت کا اعتراف کرتے ہوئے اعزازات کی برسات کی ہے۔ گردوں کا مرض اور کانفرنس میں شرکت

ڈاکٹروولفگانگ فالٹر کی نگرانی میں پانچ سال تک پوسٹ ڈاکٹریٹ تحقیق کرنے والے ایچ ای جے انسٹی ٹیوٹ میں بایوکیمسٹری کے پروفیسر ڈاکٹر عابد علی کہتے ہیں کہ ڈاکٹر وولف گانگ سے آخری ملاقات ہسپتال میں ہوئی جب وہ گردوں کے مرض میں مبتلا ہوچکے تھے اور ڈائلائسِس کا عمل ہی جینے کا سہار رہ گیا تھا۔

ان کا حوصلہ جوان تھا اور انہوں نے ڈاکٹروں سے کہا کہ وہ اضافی ڈائلائسِس کردیں تاکہ وہ جرمنی میں جاری ایک سائنسی کانفرنس میں شرکت کرسکیں۔ اس طرح انہوں نے تین دن ڈائلائسس اور تین دن روز کانفرنس میں گزارے!

ایک سائنسی تجربے کے دوران ڈاکٹر وولفگانگ فالٹرکی ایک آنکھ ضائع ہوچکی تھی۔ اس کے باوجود وہ ڈرائیونگ کرتے تھے بلکہ پاکستانی طلبا و طالبات کو خود اپنی کار میں بٹھا کر تجربہ گاہوں تک لے جاتے رہے۔

کراچی میں واقع جرمن قونصلیٹ نے فیس بک پر 5 اگست 2021 کو ایک فیس بک پوسٹ میں جہاں پاک جرمن تعاون کے 70 برس کا ذکرکیا انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے یہ جملے نقل کیے: "مشرق میں فلپائن سے مغرب میں چلی تک اور جنوبی افریقہ سے لے کر جنوبِ بعید تک میرے (سائنسی) تعاون اور دوستی کے ویسے اثرات ظاہر نہ ہوئے جو آئی سی سی بی ایس پاکستان کے سائنسدانوں، اسٹاف اور دیگر اراکین کی کاوشوں سے عیاں ہوئے، جس کی بنیاد ان کی محنت اور غیرمعمولی جذبہ ہے۔ "

عالمی سائنسی سفیر ڈاکٹر وولف گینگ فالٹر جنوری 2021ء میں اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان میں سائنس آئی سی سی بی ایس انسٹی ٹیوٹ انہوں نے کے بعد

پڑھیں:

ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ کو سیالکوٹ میں بہترین سفیر کے ایوارڈ سے نوازا گیا

ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ کو سیالکوٹ میں بہترین سفیر کے ایوارڈ سے نوازا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ کو یونیورسٹی آف سیالکوٹ کی جانب سے بہترین سفیر کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ یہ اعزاز انہیں بہت کم وقت میں دو طرفہ، علاقائی اور کثیر الجہتی فورمز پر دونوں برادر ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں ان کی مثالی سفارتی کاوشوں اور اہم کردار کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف سیالکوٹ کے چیئرمین جناب فیصل منظور نے سفیر کو ان کے یونیورسٹی دورے کے دوران یہ ایوارڈ پیش کیا۔اس موقع پر سفیر نے سیالکوٹ یونیورسٹی کی قیادت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ایتھوپیا اور پاکستان کے درمیان مضبوط دوطرفہ تعلقات کو مزید بڑھانے کے لیے اپنی پرعزم کوششیں جاری رکھنے کا عہد کیا۔
اس سے قبل سفیر کو پاکستان میں مختلف اداروں کی جانب سے بھی اعزازات سے نوازا جا چکا ہے، جن میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری،کامسٹیک ، نیشنل پیس اینڈ جسٹس کونسل آف پاکستان، اور ڈپلومیٹک انسائٹ شامل ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرطعنہ دینے والے ہمارے ووٹوں سے ہی صدر بنے ،بلاول کی حکومت پر سخت تنقید سے متعلق رانا ثنا کا ردعمل طعنہ دینے والے ہمارے ووٹوں سے ہی صدر بنے ،بلاول کی حکومت پر سخت تنقید سے متعلق رانا ثنا کا ردعمل نہروں کا معاملہ،خیبرپختونخوا حکومت چشمہ رائٹ کینال منصوبے کیلئے متحرک ہوگئی لیگی وزرا بیان بازی کر رہے ہیں، نواز اور شہباز اپنے لوگوں کو سمجھائیں، شرجیل میمن پی ٹی آئی گِدھوں کے قبضے میں ہے، اثاثے اور اکاونٹس منجمد کیے جائیں، اکبر ایس بابر آئی ایم ایف کا دباو، وفاق سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ انٹرا پارٹی انتخابات: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں تھے، پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سرنگ دھماکا؛ وزیرداخلہ کا بلوچستان میں 4 ایف سی اہلکاروں کی شہادت پر خراج عقیدت
  • صدر زرداری سے وزیرِ داخلہ محسن نقوی کی اہم ملاقات
  • دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے: وزیرداخلہ محسن نقوی
  • دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر
  • سابق کپتان عروج ممتاز نے ڈاکٹر بن کر علاج بھی کرڈالا
  • پاکستان پر الزام لگانا بھارت کا پرانا وطیرہ ہے: ڈاکٹر قمر چیمہ
  • سائنس دانوں نے ذیا بیطس کی نئی قسم دریافت کرلی
  • تین بڑے ایئرپورٹس پر ای گیٹس کی تنصیب کا معاملہ، جرمن کمپنی کا پی اے اے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ
  • پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم
  • ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ کو سیالکوٹ میں بہترین سفیر کے ایوارڈ سے نوازا گیا