اڑتی ہوئی کار کی ویڈیو نے دنیا کو دیوانا بنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
ہم اپنے بچپن سے سنتے آ رہے تھے کہ فیوچر مین اڑنے والی کاریں چلا کریں گی، اب ہم نے اپنی آنکھوں سے اڑنے والی کار کو سڑک پر دوڑنے والی کار کو “اوپر سے اوورٹیک” اور “اوپر سے کراس” کرتے دیکھ لیا۔ اڑنے والی کار کی اڑتے ہوئے دوسری کاروں کے اوپر سے گزرنے کی ویڈیو کلپ اس وقت دنیا مین وائرل ہو رہی ہے۔
کاروں کو اڑانے کا پرانا خواب سچ کر دکھانے میں اب تک کئی کمپنیاں کامیابی حاصل کر چکی ہیں۔ حالیہ تجربہ کچھ زیادہ منفرد ہے کہ اڑنے والی کار کہیں سے بھی اڑان بھر سکتی ہے اور کہیں بھی دوبارہ سڑک پر لینڈ ہو سکتی ہے۔
امریکی کار ساز کمپنی (U.
اسے ’’گراؤنڈ بریکنگ فلائی رن‘‘ کا نام دیا گیا ہے، اس کا رنگ سیاہ ہے جو کہ اسے بے حد پرکشش بناتا ہے، یہ گاڑی 100 فیصد الیکٹرک ہے۔ کمپنی کی جانب سے اس کامیاب تجربے کو ویڈیو کے ذریعے لوگوں تک پہنچایا اور یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر چھا چکی ہے اور اس پر بے حد تبصرے کیے جارہے ہیں ، کیونکہ سب کے لیے یہ ناممکن سا ہی خیال ہے جو کہ اب حقیقت بن چکا ہے، تو عوام کی توجہ کا مرکز بھی بن چکا ہے۔
کیلیفورنیا کی سڑک پر بنائی گئی ویڈیو میں یہ گاڑی بالکل ہالی ووڈ فلم “بیک ٹو دی فیوچر II” کی طرح سڑک پر چلتے ہوئے اچانک ہوا میں اڑنا شروع ہوگئی اور آگے کھڑی گاڑی کے اوپر سے گزر گئی۔
کمپنی کے سی ای او جم دکھوونی نے اپنی پریس ریلیز میں بتایا کہ یہ تجربہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک اہم انوینشن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے اس گاڑی کو رائٹ برادرز کی 1903 کی انقلابی کٹی ہاک ویڈیو سے متاثر ہوکر بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ کار چلانے اور عمودی طور پر ٹیک آف کرنے کی عوامی سطح پر جاری ہونے والی پہلی ویڈیو ہے،”۔
ایلف ایروناٹکس کی بنائی ہوئی فلائنگ کار کا یہ م اڈل زیرو ٹیسٹ ورژن ہے۔ “یہ ڈرائیو اور فلائٹ ٹیسٹ حقیقی دنیا کے شہر کے ماحول میں ٹیکنالوجی کے کامیاب ہونے کا ایک اہم ثبوت ہے،” Alef کے سی ای او جم دخوونی نے کہاکہ اس ٹیسٹ سے ثابت ہوا کہ “نئی نقل و حمل ممکن ہے۔”
ایلف ایروناٹکس نے اب تک بہت سے پہلوؤں کے متعلق کار کی پرفارمنس نہیں دکھائی جن میں فضا مین پرواز کے دوران سپیڈ کے ساتھ مکمل کنٹرول، جیسا کہ سڑک پر دستیاب ہوتا ہے اور دیگر سیفٹی ایشوز اہم ہیں۔
یہ کار چلانے اور عمودی طور پر ٹیک آف کرنے کی عوامی سطح پر جاری ہونے والی پہلی ویڈیو ہے،” ایلف ایروناٹکس کے دخوونی نے اعلان کیا۔
اس گاڑی کو ڈسٹری بیوٹڈ الیکٹرک پروپلشن نامی نظام کے ذریعے پرواز کی سہولت فراہم کی جاتی ہے، جس میں پروپیلر بلیڈ کو ڈھانپنے والی ایک میش کی تہہ ہوتی ہے تاکہ گاڑی کے ذریعے ہوا کو بہنے دیا جا سکے۔
ایلف ایروناٹکس کا دعویٰ ہے کہ Aliph Aeronautics کی یہ فیوچرسٹک گاڑی سڑکوں پر عام کاروں کی طرح چلائی جا سکتی ہے۔
کمپنی نے اپنے لوگوں کو بتایا کہ اس گاڑی پر پہلا تجربہ ایک خالی اور بند سڑک پر کیا گیا، تاکہ کسی کو کوئی خطرہ نہ ہو، اور جب یہ کامیاب تجربہ حقیقت بن گیا تو اسے ٹریفک میں لاکر بھی ایک ویڈیو بنائی گئی جس میں دوسری گاڑیاں بھی سڑک پر موجود ہیں اور ٹریفک جام ہوچکی ہے، سڑک پر کھڑی سیاہ رنگت والی یہ گاڑی اچانک ہوا میں اڑنے لگتی ہے اور گاڑیوں پر سے گزر کر آگے چلی جاتی ہے ۔
نام نہاد فلائنگ ٹیکسیوں کے برعکس، Alef کی پروڈکٹ ایک ڈرائیونگ گاڑی کے طور پر بھی کام کرتی ہے۔ ایلف ایروناٹکس Alef ماڈل زیرو ٹیسٹ ورژن اوپر کی تصویر میں پرواز کرتا ہے۔ “یہ ڈرائیو اور فلائٹ ٹیسٹ حقیقی دنیا کے شہر کے ماحول میں ٹیکنالوجی کے ایک اہم ثبوت کی نمائندگی کرتا ہے،” Alef کے سی ای او جم دخوونی نے کہا، جس نے مزید کہا کہ اس مقدمے سے ثابت ہوا کہ “نئی نقل و حمل ممکن ہے۔” ایلف ایروناٹکس
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس گاڑی میں دو سیٹیں لگائی گئی ہیں ، اس کی فلائنگ رینج 110 میل اور ڈرائیونگ رینج 200 میل ہو گی، آٹو پائلٹنگ فلائٹ کی صلاحیتیں بھی اس میں موجود ہوں گی۔ قابلِ غور بات یہ ہے کہ اس گاڑی کے ہر پہیے میں چار چھوٹے انجن ہیں جو معجزاتی چابک کو عام الیکٹرک کار کی طرح حرکت کرنے دیں گے، جس کی وجہ سے یہ گاڑی سڑکوں پر عام کار کی طرح چلائی جا سکتی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: والی گاڑی اوپر سے سکتی ہے یہ گاڑی اس گاڑی گاڑی کے سڑک پر ہے اور کی طرح کار کی
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک چالان سے بچنے کیلیے کون سی گاڑی کِس رفتار پر چلانی چاہیے؟
کراچی:ڈی آئی جی ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں تمام شاہراہوں پر گاڑیوں رفتار کی مخصوص حد مقرر کردی گئی ہے۔
گاڑیوں کی مقرر کی گئی حد رفتار کے مطابق موٹر سائیکل و چھوٹی گاڑیوں ( ایل ٹی وی) کی حد رفتار 60 کلومیٹر اور ہیوی گاڑیوں ( ایچ ٹی وی ) کی حد رفتار 30 کلومیٹر ہوگی۔شاہراہوں پر گاڑیوں کی رفتار چیک کرنے کے لیے کیمروں کے ساتھ رفتار کی حد پیمائش کرنے کا نظام نصب کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں آئندہ برس تک ٹریفک مینجمنٹ سسٹم نافذ کردیا جائے گا۔شہر میں مزید 11 ہزار کیمروں کی تنصیب کا کام جنوری 2026 سے شروع ہوگا، جو مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا۔ ای چالان کے نافذ ہونے کے بعد شہریوں نے ٹریفک قوانین پر عمل شروع کردیا ہے اور حادثات میں بتدریج کمی آرہی ہے۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ کراچی میں 40 فیصد علاقوں میں ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے کام شروع کردیا ہے۔اس سسٹم کو 1717 کیمروں سے منسلک کیا گیا ہے، جس کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ای چالان جاری کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ای چالان اوور اسپیڈ ، غلط سمت ، ہیلمٹ کے استعمال نہ کرنے، سیٹ بیلٹ نہ باندھنے ، سگنل توڑنے اور دیگر خلاف ورزیوں پر کیے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹریکس سسٹم ضلع ساؤتھ میں مکمل فعال ہے جب کہ شاہراہ فیصل سمیت شہر کی اہم سڑکیں اس نظام سے منسلک ہو چکی ہیں۔ ملیر ، کورنگی ، شرقی ، کیماڑی سمیت وسطی اضلاع کی مختلف شاہراہوں پر ٹریکس نظام کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان جاری کیے جارہے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ سائٹ ، لانڈھی ، نیوکراچی ، کورنگی سمیت تمام صنعتی زونز کی شاہراہوں پر جلد کیمروں ، اسپیڈ مانیٹرنگ اور ٹریکس سسٹم کام شروع کردے گا اور آئندہ چند ماہ میں تمام صنعتی علاقے اس سسٹم کی نگرانی میں ہوں گے۔
ہیوی گاڑیوں کے سبب حادثات سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 10 ہزار ہیوی گاڑیوں میں ٹریکرز نصب کرکے اس کو ٹریکس سے منسلک کیا جارہا ہے۔ اس سے ان گاڑیوں کی نگرانی ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں ای چالان کے نافذ ہونے کے بعد شہریوں نے ٹریفک قوانین پر عمل شروع کردیا ہے اور حادثات میں بتدریج کمی آرہی ہے۔ موٹر سائیکل سواروں سے اپیل ہے کہ وہ ہیلمٹ کا استعمال لازمی کریں ۔تمام گاڑی والے سائیڈ گلاسز ، فرنٹ و بیک لائٹ لگوائیں، مقررہ حد رفتار پر گاڑی چلائیں کیوں کہ احتیاط اور قوانین پر عمل درآمد سے بہت سی انسانی جانیں بچ سکتی ہیں۔
پیر محمد شاہ نے بتایا کہ شہر میں 6 سیٹر رکشوں کو پاپند کیا گیا ہے کہ وہ ٹریفک قوانین کے مطابق اپنی گاڑی چلائیں۔بصورت ان کو ضبط کرلیا جائے گا۔ اسی طرح ٹریفک پولیس جن گاڑیوں پر نمبرز پلیٹس آویزاں نہیں ہیں، ان کے خلاف جلد کارروائی شروع کرنے جارہی ہے۔8 نومبر سے ایک ماہ کے لیے کراچی ٹریفک قوانین آگہی مہم چلائی جائے گی، جس میں عوام کو ٹریفک قوانین کی آگہی اور ٹریکس نظام کی افادیت سے آگاہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ای چالان کو حکومت نے نافذ کیا ہے ۔حکومت انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کررہی ہے۔ٹریفک پولیس کا کام قوانین پر عمل کرانا ہے۔ ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے کہا کہ شہر میں غیر قانونی پارکنگ ، تجاوزات کے خاتمے سمیت شاہراہوں پر رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ٹریفک سگنلز میں اگر خرابیاں ہیں تو اس کو متعلقہ ادارے درست کررہے ہیں۔ ٹریکس کا نظام ابتدائی مراحل میں ہے، ابھی خامیاں ہوسکتی ہیں لیکن اس نظام میں اصلاحات کی جارہی ہیں اور آئندہ 2 سے 3 ماہ میں ٹریکس نظام سے ٹریفک حادثات میں کافی حد تک کمی آئے گی۔کراچی میں ٹریفک جام کی شکایات بھی کم ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ای چالان کے حوالے سے کوئی شکایت ہو تو متعلقہ مراکز سے رجوع کریں۔ای چالان سسٹم امیری غریبی کی کوئی تفریق نہیں ہے، جو ٹریفک قوانین توڑے گا اس کو ای چالان جاری ہوگا۔ شہری ٹریفک قوانین پر عمل کریں گے تو ای چالان سے محفوظ رہیں گے۔