اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسرائیلی حکومت کو آج 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا، لیکن ہمیشہ کی طرح اس نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے ان کی رہائی کو مؤخر کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی حکومت کو آج 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا، لیکن ہمیشہ کی طرح اس نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے ان کی رہائی کو مؤخر کر دیا ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، اسرائیل نے قیدیوں کے تبادلے میں رکاوٹیں ڈالنا جاری رکھا ہے۔ اسرائیلی ریڈیو اور ٹی وی نے ایک صہیونی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو سیکیورٹی مشاورت کے بعد تک مؤخر کر دیا گیا ہے، جس کی سربراہی نیتن یاہو کریں گے۔
اسرائیلی اخبار اسرائیل ہیوم نے بھی جیل حکام کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ ابھی تک سیاسی قیادت نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے احکامات جاری نہیں کیے۔ فلسطینی قیدیوں کے اطلاعاتی دفتر کے مطابق، اسرائیلی حکومت کو آج 6 اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 602 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا، جن میں شامل ہیں 50 قیدی جو عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، 60 قیدی جنہیں طویل مدت کی قید سنائی گئی ہے، 47 قیدی جو 2011 میں وفاء الاحرار معاہدے کے تحت رہا کیے گئے تھے لیکن دوبارہ گرفتار کر لیے گئے، 445 قیدی جو 7 اکتوبر کے بعد غزہ سے گرفتار کیے گئے تھے۔
حماس کے شہدا اور قیدیوں کے امور کے دفتر نے اسرائیل کی جانب سے قیدیوں کی رہائی میں تاخیر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت کچھ قیدیوں کی رہائی میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ یہ ادارہ، جو حماس سے وابستہ ہے، تاکید کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ہم اپنے تمام قیدیوں کی رہائی کے بدلے دشمن کے تمام قیدیوں کو چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قیدیوں کی رہائی فلسطینی قیدیوں قیدیوں کو کرتے ہوئے قیدیوں کے
پڑھیں:
اسرائیلی پارلیمنٹ کی مقبوضہ مغربی کنارے پر خود مختاری کی کوشش پر پاکستان کی شدید مذمت
فائل فوٹواسرائیلی پارلیمنٹ کی مقبوضہ مغربی کنارے پر خود مختاری کی کوشش پر پاکستان نے شدید مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، اسرائیل فلسطینی عوام کے حقوق کو مسلسل پامال کر رہا ہے، یکطرفہ اقدامات امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات خطے کے استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں، ایسے اقدامات فلسطین کی حیثیت کو تبدیل نہیں کرسکتے، 1967کی سرحدوں کے مطابق ریاست اور القدس الشریف دارالحکومت ہونا چاہیے۔
یہ فیصلہ مشرقِ وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے کیا ہے: فرانسیسی صدر
اس معاملے پر ان کا کہنا ہے کہ پاکستان عالمی برادری سے اسرائیل کو جوابدہ بنانے کا مطالبہ کرتا ہے، پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست کا قیام مسئلے کا واحد پائیدار حل ہے۔