لاہور(صباح نیوز) رہنماءمسلم لیگ (ن) بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی احتجاج کے نام پر انتشار پھیلاتی ہے، پی ٹی آئی کو آئین اور قانون سے ہٹ کر کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔ مسلم لیگ (ن )کے رہنما بیرسٹر عقیل ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت کی پریس کانفرنس مضحکہ خیز ہے، 10نکاتی ایجنڈے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ
ان کو ریلیف ملے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو آئین اور قانون سے ہٹ کر کوئی ریلیف نہیں ملے گا، پی ٹی آئی اجازت کے بغیر احتجاج کرتی ہے، دفعہ 144 عوام کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے نافذ کی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی احتجاج کے نام پر انتشار پھیلاتی ہے، پی ٹی آئی نے ہمیشہ احتجاج کے دوران قانون کو ہاتھ میں لیا، جب آپ قانون توڑیں گے تو قانون حرکت میں آئے گا، اسلام آباد پر دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہ پی ٹی آئی

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آستانہ: قازقستان میں نیا قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی شخص کسی خاتون یا لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اس قانون کا مقصد جبری شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور کمزور طبقات خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ دلہنوں کے اغوا پر بھی سختی سے پابندی لگا دی گئی ہے،  اس سے قبل اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو قانونی کارروائی سے بچنے کے امکانات موجود ہوتے تھے، نئے قانون کے بعد یہ سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں تھے کیونکہ ملک کے کرمنل کوڈ میں اس حوالے سے کوئی علیحدہ شق شامل نہیں تھی،  رواں برس کے اوائل میں ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پولیس کو جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے 214 کیسز رپورٹ ہوئے۔

یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کے مسائل 2023 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب ایک سابق وزیر نے اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کا دباؤ بڑھ گیا تھا، اور نیا قانون اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈی چوک احتجاج کیس میں علیمہ خان کی عبوری ضمانت میں توثیق
  • زبردستی ہاتھ ملانے کا کوئی قانون موجود نہیں، بھارتی بورڈ کی نئی منطق
  • اٹک فیلکن سیمنٹ کمپنی انتظامیہ کی من مانیاں عروج پر،ملازمین سراپا احتجاج
  • وقف ترمیمی قانون پر عبوری ریلیف بنیادی مسائل کا حل نہیں ہے، علماء
  • پی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے مؤقف کی تائید کی، بیرسٹر عقیل ملک
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
  • پی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے موقف کی تائید کی، بیرسٹر عقیل ملک
  • علی امین گنڈاپور نے پہلی بار پی ٹی آئی کے اندرونی حالات کے بارے میں کھل کر بات کی: بیرسٹر عقیل ملک
  • وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور شہدا کے لیے 5 منٹ نہیں نکال سکے، بیرسٹر عقیل ملک
  • ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے