Express News:
2025-11-03@18:01:15 GMT

پہلی ششماہی میں گردشی قرضہ 2.384 ہزار ارب روپے تک محدود

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

اسلام آباد:

حکومت بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران گردشی قرضہ 2.384 ہزار ارب روپے تک محدود کرنے میں کامیاب رہی ہے. 

تاہم پاور سیکٹر کو اب بھی اپنی نااہلی، بجلی چوری اور بلوں کی عدم ریکوری کی وجہ سے 158 ارب روپے کے نقصانات کا سامنا ہے.

وزارت توانائی کے ترجمان نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ 158 ارب روپے میں سے 82 ارب روپے کے نقصانات صرف حیدرآباد اور سکھر پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں نے کیے ہیں.

 

وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت اپنی اہم اتحادی جماعت پیپلزپارٹی سے ایک طے شدہ معاہدے کی وجہ سے حیسکو اور سیپکو کے بورڈز کو تبدیل نہیں کر رہی ہے، اس طرح ماہانہ، سہ ماہی، ششماہی اور سالانہ بنیادوں پر قمیتوں میں ہونے والا اضافہ پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی نااہلیوں اور پاور ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کے قرضوں پر سود کی ادائیگی میں ضائع ہوگیا ہے،

پاور ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق جون 2024 میں گردشی قرضہ 2.393 ہزار ارب روپے تھا، جو کہ حکومت کی جانب سے 20 ارب روپے کی ادائیگی کے باجود دسمبر 2024 تک گردشی قرض میں صرف 9 ارب روپے کی کمی ہوئی اور یہ 2.384 ہزار ارب روپے ہوگیا.

اس طرح پہلی ششماہی کے دوران گردشی قرض میں 11 ارب روپے کا اضافہ ہوا، جبکہ آئی ایم ایف نے 461 ارب روپے تک کے اضافے کی اجازت دی تھی. 

اس طرح پاور ڈویژن نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا، رپورٹ کے مطابق پاور کمپنیوں کی نااہلی کی وجہ سے پہلی ششماہی کے دوران 106 ارب روپے کا نقصان ہوا، جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 38 فیصد زیادہ ہے. 

جبکہ بلوں کی عدم ریکوری کی وجہ سے 52 ارب روپے کا نقصان ہوا، اس طرح مجموعی طور پر 158 ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا، حکومت نے ماہانہ اور سہہ ماہی بنیادوں پر فیول ایڈجسٹمنص کی مد میں 67 ارب روپے اضافی جمع کیے جبکہ 140 ارب روپے دیگر ایڈجسٹمنٹس کی مد میں وصول کیے گئے. 

ترجمان وزارت توانائی ظفر یاب خان نے بتایا کہ حیسکو اور سیپکو کے نقصانات 158 ارب روپے میں سے 82 ارب روپے رہے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 28 ارب روپے زیادہ ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم حیسکو اور سیپکو میں بھی آزاد بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی کیلیے کوشش کر رہے ہیں، واضح رہے کہ حکومت تمام پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیز کے بورڈز کو تبدیل کرچکی ہے، لیکن پیپلزپارٹی سے معاہدے کی وجہ سے ابھی تک حیسکو اور سیپکو کے بورڈز کو تبدیل نہیں کیا گیا ہے۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہزار ارب روپے پہلی ششماہی کی وجہ سے

پڑھیں:

چینی کی قیمت میں کمی نہ ہوسکی، انتظامیہ دفاتر تک محدود

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-05-9
کھپرو(نمائندہ جسارت) کھپرو میں چینی کے ریٹ میں کمی نہ ہو سکی کھپرو انتظامیہ دفاتر تک محدود شہریوں کی دوہائی ۔تفصیلات کے مطابق کھپرو میں چینی کے ریٹ میں کمی نہ ہو سکی کھپرو انتظامیہ دفاتر تک محدود ہے ہول سیل مارکیٹ میں چینی 190 روپے فی کلو جبکہ پرچون دوکاندار 200 سے 210 روپے فی کلو میں فروخت کر رہے ہیں جبکہ چینی ہو سیل مارکیٹ میں 50 کلو کا بیگ 9300 روپے سے زائد میں فروخت کر رہے ہیں جسارت رپوٹر نے مارکیٹ کے تاجر سے بات کی تو انہوں بتایا چینی مارکیٹ میں بہت شارٹ ہے سانگھڑ شوگر ملز مال نہے دے رہی اسیطرح دیگر شوگر ملز مال نہیں فروخت کر رہی ہے جس کی وجہ چینی مہنگی ہے آئندہ ماہ چینی کے ریٹ میں کمی ہو سکتی ہے وہ بھی حکومت دیحاں دے گی تو ؟ دوسری جانب شہریوں سے بات کی انہوں نے میڈیا کو بتایا کھپرو کے تاجروں نے اپنے چینی کے گودام بھر رکھے ہوئے ہیں چینی جان بوجھ شارٹ کر رکھی ہے شارٹ کا بہانہ بنا کر اپنا مال مہنگا بیچ رہے ہیں جبکہ تاجروں نے سستے داموں خرید کر رکھی ہے کھپرو انتظامیہ ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتیشہری مہنگی دامو لینے پر مجبور ہے اسسٹنٹ کمشنر کھپرو پرائز کنڑول کمیٹی فوڈ اتھارٹی مارکیٹ میں چیک این بیلنس رکھنے میں ناکام دیکھائی دیتی نظر آتی ہے شہریوں نے بالا حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے چینی کے ساتھ ساتھ دیگر اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کی جائے ۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ختم کر رہے ہیں، وزیر توانائی
  • سونے کی قیمت میں پھر کئی سو روپے کا اضافہ
  • عالمی مارکیٹ میں سونا مہنگا ہوگیا، مقامی سطح پر بھی قیمتوں میں مزید اضافہ
  • بھارتی ویمنز ٹیم نے پہلی بار ورلڈ کپ جیت لیا، جیتنے اور ہارنے والی ٹیموں کو کتنی انعامی رقم ملی؟
  • پاک سوزوکی کا ’ایوری وی ایکس آر‘ پر 3 لاکھ 50 ہزار روپے کی رعایت کا اعلان
  • پاک افغان بارڈر کی بندش: خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
  • چینی کی قیمت میں کمی نہ ہوسکی، انتظامیہ دفاتر تک محدود
  • ٹرینوں میں بغیر ٹکٹ سفر کرنیوالے مسافروں کو لاکھوں روپے جرمانہ
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا