غزہ: عرب دنیا کا متبادل منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
سعودی عرب میں جی سی سی رہنماؤں، مصری صدر اور شاہ اردن کا اجلاس بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہوا لیکن ان کے درمیان ہونے والی حالیہ ملاقات کو خطے کے موجودہ حالات کے تناظر میں ان کی بے چینی اور ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس غیر رسمی اجلاس میں خطے اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا، خاص طور پر غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک متبادل منصوبے پر غور کیا گیا۔ یہ اجلاس اس پس منظر میں ہوا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایسا متنازع منصوبہ پیش کیا جس کے تحت امریکا فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرکے غزہ پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔ تاہم، متحدہ عرب امارات سمیت مختلف عرب ممالک نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ غزہ کی تعمیر نو کنگز کالج لندن کے ماہر آندریاس کریگ کے مطابق اگر عرب دنیا نے بروقت اور منظم حکمت عملی نہ اپنائی تو امریکی منصوبے زمینی حقائق کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ ایک بین الاقوامی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں تقریباً 90 فی صد گھروں کو تباہ کر دیا گیا ہے، اور لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے حالیہ تخمینے کے مطابق، غزہ کی تعمیر نو پر 53 ارب ڈالر سے زائد لاگت آئے گی، جو کہ ایک بہت بڑا مالی چیلنج ہے۔ اس حوالے سے مصر نے تین مراحل پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا ہے، جس کے تحت ابتدائی چھے ماہ میں ملبہ ہٹانے، دوسرے مرحلے میں بنیادی ڈھانچے کی بحالی اور تیسرے مرحلے میں دو ریاستی حل کے نفاذ کے امکانات پر غور کیا جائے گا۔ سعودی ذرائع کے مطابق اجلاس میں طے پانے والے نکات کو 4 مارچ کو ہونے والے عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس میں پیش کیا جائے گا، تاکہ ایک متحدہ عرب موقف سامنے آ سکے۔ تاہم، اصل چیلنج اس منصوبے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی ہے، جس کے لیے عالمی برادری اور مسلم ممالک کو یکجا ہو کر فلسطینی عوام کی مدد کرنا ہوگی۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق غزہ کے لاکھوں شہری کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ تنظیم کے صدر ایمی پوپ کے مطابق غزہ میں تباہی کا ایسا منظر ہے جو انسانی تاریخ میں کم ہی دیکھنے کو ملا ہے۔ والدین اپنے بچوں کو زندہ رکھنے کے لیے جو کچھ ہاتھ آتا ہے، اس سے عارضی پناہ گاہیں بنا رہے ہیں۔ سردی کے موسم میں شدید مشکلات کے شکار فلسطینی عوام کو فوری مدد درکار ہے۔7 اکتوبر 2023ء سے لے کر اب تک جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ ہزاروں افراد تاحال لاپتا ہیں، جبکہ امریکا کی مسلسل حمایت نے اسرائیلی درندگی کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔ ایسے میں عرب قیادت کے لیے یہ ایک امتحان ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی فلاح کے لیے ایک مؤثر اور پائیدار منصوبہ ترتیب دے۔ یہ اجلاس عرب دنیا کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ غزہ کے مظلوم عوام کی مدد کے لیے متحدہ حکمت عملی اپنائے۔ سعودی عرب، مصر، اردن، قطر، بحرین، کویت اور متحدہ عرب امارات کو نہ صرف تعمیر نو کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانا ہوگا، بلکہ ایک مضبوط سفارتی اور مالی حکمت عملی بھی ترتیب دینی ہوگی۔ اگر عرب ممالک اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک مشترکہ لائحہ عمل امریکا کے مقابلے میں طے کر لیں، تو نہ صرف فلسطینی عوام کو درپیش مشکلات میں کمی آئے گی، بلکہ خطے میں امریکی و اسرائیلی سازشوں کو بھی ناکام بنایا جا سکتا ہے۔ غزہ کی تعمیر نو محض ایک مالی منصوبہ نہیں، بلکہ یہ فلسطینی عوام کے حقوق اور عرب قیادت کے کردار کا ایک بار پھراصل امتحان بھی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: غزہ کی تعمیر نو فلسطینی عوام کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
بی جے پی نے پورے ملک میں الیکشن چوری کا منصوبہ بنا لیا ہے، کانگریس
کانگریس نے کہا کہ مودی حکومت غریبوں، دلتوں، قبائلیوں، پسماندوں اور محروموں کے ووٹ کاٹنا چاہتی ہے تاکہ وہ ہندوستانی آئین میں من کے مطابق تبدیلی کر سکے۔ اسلام ٹائمز۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے آج اعلان کر دیا کہ وہ ریاست بہار کی طرح پورے ملک میں خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کرائے گی۔ الیکشن کمیشن نے ایک نوٹیفکیشن جاری کر بتایا کہ بہت جلد اس کے لئے شیڈول کا اعلان بھی کر دیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے پر کانگریس نے اپنا سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس نے اس عمل کو بی جے پی کے ذریعہ پورے ملک میں الیکشن چوری کئے جانے کا منصوبہ قرار دیا ہے۔ کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ویڈیو جاری کر کہا ہے کہ بی جے پی حکومت بہار کی طرح پورے ملک میں ووٹ کاٹنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ بہار میں ووٹ کاٹ کر بی جے پی حکومت کا من نہیں بھرا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے آج آفیشیل اعلان کیا ہے کہ خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کو پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔ اس عمل سے مودی حکومت غریبوں، دلتوں، قبائلیوں، پسماندوں اور محروموں کے ووٹ کاٹنا چاہتی ہے۔ تاکہ وہ ہندوستانی آئین میں من کے مطابق تبدیلی کر سکے۔ ویڈیو میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بی جے پی و آر ایس ایس ہمیشہ سے ہی سماج کے کمزور طبقوں کو ووٹنگ کے حق سے محروم رکھنا چاہتی تھی اور ایس آئی آر کے استعمال سے وہ اپنی برسوں پرانی منشا پوری کرنا چاہتی ہے۔
اس سے قبل کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی آج ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پورے ملک میں ایس آئی آر کرانے والے الیکشن کمیشن کے اعلان پر اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہی الیکشن کمیشن کا نیا نوٹیفکیشن آیا ہے کہ ایس آئی آر صرف بہار میں نہیں، پورے ملک میں کیا جائے گا، یہ غریبوں کو ختم کرنا چہاتے ہیں۔ او بی سی، ایس سی/ایس ٹی اور خواتین کو ووٹنگ کا حق دینے کے لئے آر ایس ایس و بی جے پی تیار نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو ووٹنگ کا حق بھیم راؤ امبیڈکر، جواہر لال نہرو کی وجہ سے ملا، اب بی جے پی ووٹر لسٹ کو بدل کر لوگوں سے ووٹنگ کا حق چھیننا چاہتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 18 سال سے اوپر ہمارے جتنے بھی نوجوان ہیں، وہ سبھی ووٹر لسٹ میں آنے چاہئیں، گھر گھر جا کر ووٹرس کو مضبوط کرو۔
قابل ذکر ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں خصوصاً کانگریس لگاتار بہار میں جاری خصوصی گہری نظرثانی کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہی ہے۔ آج پارلیمنٹ احاطہ میں راہل گاندھی، پرینکا گاندھی اور دیگر کانگریس و اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے اس کے خلاف اپنا احتجاج ظاہر کیا۔ اس احتجاجی مظاہرہ کی کچھ تصویریں کانگریس نے اپنے آفیشیل ایکس ہینڈل پر شیئر بھی کی ہیں۔ اس سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ ایس آئی آر کے نام پر بہار میں ہو رہی ووٹ چوری کے خلاف انڈیا اتحاد کے اراکین پارلیمنٹ نے اپنا احتجاج درج کیا۔ بہار میں جنتا دل یو بی جے پی کی حکومت عوام سے ووٹنگ کا حق چھیننے پر آمادہ ہے، جس میں الیکشن کمیشن ان کا پورا ساتھ دے رہا ہے، یہ جمہوریت سے کھلواڑی ہے۔