3600 ملازمین کی برطرفی کے بعد میٹا نے اعلیٰ افسران کی تنخواہیں 200 فیصد تک بڑھادیں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
کیلیفورنیا: ٹیکنالوجی کمپنی میٹا (Meta) نے اپنے اعلیٰ افسران کی بونس رقم دوگنی کر کے تنخواہ 200 فیصد تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے، یہ فیصلہ 3,600 ملازمین کی برطرفی کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔
میٹا کی جانب سے امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (SEC) میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق، کمپنی نے اپنے ایگزیکٹو افسران کے بونس میں اضافہ کی منظوری دے دی ہے۔
نئے بونس سسٹم کے تحت، میٹا کے چیف فنانشل آفیسر سوسن لی، چیف پروڈکٹ آفیسر کرسٹوفر کاکس، چیف آپریٹنگ آفیسر خاویئر اولیوان، اور چیف ٹیکنالوجی آفیسر اینڈریو بوسورتھ کو 200 فیصد تک اضافی رقم ملے گی، جو 2023 میں دیے گئے 75 فیصد بونس سے کہیں زیادہ ہے۔
میٹا نے بونس بڑھانے کی وجہ یہ بتائی ہے کہ کمپنی ایمیزون، مائیکروسافٹ اور ایپل جیسی دیگر بڑی ٹیک کمپنیوں کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہتی ہے۔ SEC رپورٹ کے مطابق، میٹا کے 2024 کے بونس دیگر کمپنیوں کے مقابلے میں 15ویں فیصدی حد سے کم تھے، لیکن اب اضافے کے بعد وہ 50 ویں فیصدی حد تک پہنچ جائیں گے۔
بونس میں اضافے کا اعلان اس وقت کیا گیا جب میٹا نے گزشتہ ہفتے 3,600 ملازمین کو برطرف کیا، جو کہ اس کی کل 72,000 ورک فورس کا 5 فیصد بنتے ہیں۔ کمپنی نے کہا تھا کہ برطرفی کا مقصد "کم کارکردگی دکھانے والے ملازمین" کو نکالنا ہے۔
مزید برآں، میٹا نے اپنے ملازمین کے سالانہ اسٹاک آپشنز میں 10 فیصد کمی کا فیصلہ بھی کیا ہے، جس سے کمپنی کے دیگر ملازمین کی مراعات میں مزید کمی ہوگی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ اس بونس پالیسی کا حصہ نہیں ہیں۔ تاہم، وہ 2023 میں 24.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میٹا نے
پڑھیں:
چینی گاڑیوں پر جاسوسی کا شبہ، اسرائیلی فوج نے افسران سے گاڑیاں واپس لے لیں
تل ابیب(نیوز ڈیسک) اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے اپنے افسران کے زیرِ استعمال چینی ساختہ گاڑیاں واپس لینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ جاسوسی کے خدشات اور حساس معلومات کے لیک ہونے کے خطرے کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ اقدام چیف آف اسٹاف کے براہِ راست حکم پر کیا جا رہا ہے۔ سکیورٹی اداروں کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ چینی گاڑیوں کے آن بورڈ سسٹمز کے ذریعے حساس ڈیٹا ممکنہ طور پر بیرونی سرورز کو منتقل ہوسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پہلے مرحلے میں وہ افسران نشانہ ہیں جو حساس سکیورٹی عہدوں پر فائز ہیں یا جنہیں خفیہ معلومات تک براہِ راست رسائی حاصل ہے۔ 2026 کی پہلی سہ ماہی تک تمام افسران سے چینی گاڑیاں واپس لے لی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض چینی گاڑیوں میں کیمرے، مائیکروفونز، سینسرز اور وائرلیس کنکشن ٹیکنالوجی موجود ہوتی ہے، جو صارف یا درآمد کنندہ کے علم کے بغیر ڈیٹا بیرونی نیٹ ورکس کو بھیج سکتی ہے۔
ایک سابق اسرائیلی فوجی افسر نے بتایا کہ خطرہ صرف گاڑیوں کے کیمروں یا مائیکروفونز تک محدود نہیں بلکہ ہر ’اسمارٹ‘ کار ایک متحرک کمپیوٹر کی طرح ہے جو حساس مقامات کے قریب ڈیٹا اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اسرائیل میں اس سے قبل بھی فوجی تنصیبات اور چھاؤنیوں میں چینی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد تھی۔