لاہور، مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام مستحق بچیوں کی اجتماعی شادی کی تقریب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
مرکزی وائس چیئرمین ایم ڈبلیو ایم پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہاکہ ہم آج خدا کا شکریہ ادا کرتے ہیں، کہ پاک پروردگار نے آج ہم سے اہم کام سرانجام کروایا اور ملت کی دختران کی شادیوں کی تقریب منعقد ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ درحقیت جو سکون اور راحت خدمت انسانیت میں ہے، وہ اور کہیں نہیں، اللہ پاک اپنی مخلوق کی خدمت میں مصروف عمل رہنے والوں سے راضی اور خوش ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع لاہور کے زیراہتمام دختران ملت اسلامیہ کی اجتماعی شادیوں کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں تمام مکاتب فکر کے علماء، دانشور، ڈاکٹرز، وکلاء اور سول سوساٹی کے افراد نے بھرپور شرکت کی۔ تقریب میں مرکزی وائس چیئرمین ایم ڈبلیو ایم پاکستان علامہ سید احمد اقبال رضوی، صوبائی صدر پنجاب علامہ سید علی اکبر کاظمی، علامہ سید حسن رضا ہمدانی نے خصوصی شرکت کی۔ اجتماعی شادیوں کی تقریب سے خطاب کے دوران علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہاکہ ہم آج خدا کا شکریہ ادا کرتے ہیں، کہ پاک پروردگار نے آج ہم سے اہم کام سرانجام کروایا اور ملت کی دختران کی شادیوں کی تقریب منعقد ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ درحقیت جو سکون اور راحت خدمت انسانیت میں ہے، وہ اور کہیں نہیں، اللہ پاک اپنی مخلوق کی خدمت میں مصروف عمل رہنے والوں سے راضی اور خوش ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اول دن سے یہ کوشش رہی ہے کہ ہم دکھی انسانیت کیلئے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، تاکہ ملت کیلئے خدمات سرانجام دے سکیں اور ہمیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ اجماعی شادیوں کی تقریب رنگ نسل کے بغیر تمام مکاتب فکر کی بیٹوں کی شادی انجام پذیر ہوئی اور اپنے گھر کو رخصت ہوئیں۔ انہوں ںے کہا کہ ان شاءاللہ اگلے سال یہ تقریب اور بھی شایان اور اضافہ کساتھ منعقد ہوگی، جس میں جوڑوں کی تعداد کو بڑھایا جائے گا اور ان شاءاللہ جیز پیکچ کے علاوہ سلامی دی جائے گی، ہم آپ سب کے شکرگزار ہیں کہ آپ نے ہم پراعتماد کیا اور ہم کامیاب و کامران ہوئے اور آپ کے اعتماد پر پورا اترے جس پر خدا کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شادیوں کی تقریب علامہ سید نے کہاکہ
پڑھیں:
لاہور میں تیزی سے بڑھتی ہوئی شہری آبادی نے شدید گرمی کے بحران کو سنگین بنا دیا
کبھی لاہور کے باسی چاروں موسموں کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ خوشگوار گرمی، خنک خزاں، سردیاں اور بہار کی رونقیں، لیکن گزشتہ چند برسوں میں تیزی سے بڑھتی شہری آبادی اور موسمیاتی تبدیلیوں نے شہر کو صرف دو موسموں، دم گھٹاتی اسموگ اور جھلسا دینے والی گرمی تک محدود کر دیا ہے۔
پنجاب کے مختلف اضلاع سمیت لاہور میں شدید گرمی کی نئی لہر کا آغاز ہو چکا ہے اور محکمہ موسمیات نے آئندہ دس دنوں کے دوران غیر معمولی درجہ حرارت کی پیش گوئی کی ہے۔ اپریل میں عمومی طور پر درجہ حرارت 30 سے 37 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہتا ہے، تاہم پچھلے چند سالوں میں درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اپریل 2020 میں اوسط درجہ حرارت 33 ڈگری تھا، جو 2021 میں 35، 2022 میں 42، 2023 میں 35 اور 2024 میں 37 ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔ رواں برس 2025 میں یہ درجہ حرارت 40 ڈگری تک پہنچنے کا امکان ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ لاہور میں بڑھتی آبادی اور تیز رفتار تعمیرات درجہ حرارت میں اضافے کی بڑی وجوہات ہیں۔ تحقیق کے مطابق 1990 سے 2020 کے دوران شہر کے بڑے حصے پر موجود سبزہ ختم ہو کر کنکریٹ، سڑکوں اور عمارتوں میں تبدیل ہو گیا۔ 2010 سے 2017 کے درمیان لاہور کا 70 فیصد درختوں کا احاطہ ختم ہو چکا ہے۔
پنجاب اربن یونٹ کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں لاہور کا تعمیراتی رقبہ 438 مربع کلومیٹر سے بڑھ کر 759 مربع کلومیٹر تک جا پہنچا ہے جبکہ شہر کے مجموعی رقبے کا صرف 2.8 فیصد حصہ اب سبزہ زاروں پر مشتمل ہے۔ درختوں کی کٹائی کے باعث لاہور ’’اربن ہیٹ آئی لینڈ ایفیکٹ‘‘ کا شکار ہو چکا ہے، جہاں عمارتیں اور سڑکیں دن بھر گرمی جذب کر کے رات کو اسے آہستہ آہستہ خارج کرتی ہیں، جس سے درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔
محکمہ موسمیات کے ماہرین نے عالمی حدت، سبزہ زاروں کی کمی، صنعتی آلودگی اور ناقص شہری منصوبہ بندی کو گرمی کی لہروں کا بنیادی سبب قرار دیا ہے۔ جامعہ پنجاب کے پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی کا کہنا ہے کہ ’’جب کئی دن تک درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہتا ہے اور قدرتی ٹھنڈک کے ذرائع موجود نہ ہوں، تو گرمی کی شدت مزید بڑھ جاتی ہے۔‘‘
شدید گرمی کی ممکنہ لہر کے پیش نظر، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے شہریوں کے تحفظ کے لیے احتیاطی تدابیر جاری کی ہیں۔
شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ دن 11 بجے سے 4 بجے کے دوران غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں، زیادہ پانی پئیں، ہلکے اور ڈھیلے کپڑے پہنیں، ٹھنڈے مشروبات استعمال کریں اور بچوں و بزرگوں کا خصوصی خیال رکھیں۔ گرمی کی شدت سے چکر آنا، بخار، نقاہت، متلی یا بے ہوشی کی شکایت ہو تو متاثرہ شخص کو فوراً سائے میں لے جاکر پانی یا او آر ایس پلایا جائے، اور ضرورت پڑنے پر طبی امداد حاصل کی جائے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ عارضی احتیاطی تدابیر وقتی ریلیف تو دے سکتی ہیں، لیکن اس سنگین ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے مستقل اور مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں، جن میں سبزہ زاروں کا تحفظ، نئے درختوں کی شجر کاری، موسمیاتی تبدیلی کو شہری منصوبہ بندی کا حصہ بنانا اور عوامی آگاہی شامل ہیں۔
اگر فوری اور جامع اقدامات نہ کیے گئے، تو گرمی کی یہ شدید لہریں لاہور جیسے بڑے شہروں میں معمول کا حصہ بن سکتی ہیں، جس کے اثرات نہ صرف انسانی صحت بلکہ معیشت، زراعت اور شہری زندگی کے دیگر شعبوں پر بھی مرتب ہوں گے۔