پشاور:

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے علی امین گنڈاپور کو سندھ کے وزیر اعلیٰ کی کارکردگی پر مذاکرے کا چیلنج دے دیا۔

اپنے بیان میں گورنر کے پی نے نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے ایک فیصد بھی زیادہ کارکردگی کی ہو تو وزیر اعلیٰ سندھ حکومت چھوڑ دیں گے، علی امین گنڈا پور مناظرے میں ہار گئے تو استعفا دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور میٹنگ میں الگ بات کرتے ہیں اور باہر جا کر مکر جاتے ہیں۔

کسانوں کے احتجاج کے اعلان پر صوبائی گورنر نے کہا کہ ہم کسانوں کے ساتھ مل کر سول نافرمانی کریں گے، میں دیکھتا ہوں کہ وزیر اعلیٰ کیسے کسانوں سے ٹیکس لیتا ہے۔ کسان کنونشن کے بعد بلدیات کنونشن کریں گے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کبھی صوبے کے حقوق کی جنگ اسلام آباد میں نہیں لڑی لیکن کے پی حکومت نے فیصلہ کرلیا کہ صوبے کو غرق کرنا ہے، کئی سالوں سے صوبے کے کاشتکاروں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسان ٹیکس کے خلاف اسپیکر کے پی اسمبلی کو خط لکھا، چترال سے ڈی آئی خان تک ہر جگہ احتجاج میں ان کے ساتھ ہوں گا۔

گورنر کے پی نے کہا کہ اب حکومت نے غریب کسانوں سے بھتہ لینا شروع کر دیا ہے، جن لوگوں کو صوبائی حکومت کو مسلط کیا لوگ ان کو بھتہ دے رہے ہیں۔ پنجاب اور سندھ میں کسان کو کسان کارڈ، کے پی میں کسان سے بھتہ لیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے کسانوں نے زراعت ٹیکس کے خلاف صوبے بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی اسمبلی کے سامنے صوبہ بھر کے کسان دھرنا دیں گے۔

گورنر ہاؤس پشاور میں کسان کنونشن کے دوران احتجاج کا اعلان کیا گیا۔ کسان کنونشن میں فیصلہ کیا گیا کہ رمضان کے بعد کسان صوبے بھر میں احتجاج کریں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وزیر اعلی نے کہا کہ علی امین

پڑھیں:

سندھ کے کسانوں نے جرمن کمپنیوں کو 3 ارب 70 کروڑ روپے کا لیگل نوٹس کیوں بھیجا؟

سندھ کے کسانوں نے بنیادی طور پر 2022 کے تباہ کن سیلاب میں ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لیے جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔

کسانوں کا مؤقف ہے کہ جرمن کمپنیاں آر ڈبلیو ای RWE جو ایک توانائی کمپنی ہے اور ہائیڈلبرگ Heidelberg Materials جو سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہے دنیا کی سب سے بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، اور ان کے کاربن اخراج نے موسمیاتی تبدیلی اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلابوں کی شدت میں اضافہ کیا، جس سے ان کی زمینیں اور روزگار تباہ ہوئے۔

جنرل سکیریٹری نیشنل ٹریڈ یونین ناصر منصور نے وی نیوز کو بتایا ہے کہ کسان ان کمپنیوں سے اپنے نقصانات کے لیے 10 لاکھ یورو یعنی 3 ارب 70 کروڑ روپے سے زائد کا معاوضہ چاہتے ہیں۔ دادو، لاڑکانہ اور جیکب آباد کے 43 کسانوں نے ان کمپنیوں کو باقاعدہ قانونی نوٹس بھیج دیا ہے، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر 2025 میں جرمن عدالتوں میں ان کے خلاف مقدمہ دائر کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف

اس کیس میں موسمیاتی انصاف پر زور دیا گیا ہے، جہاں وہ سندھ کے کسان جو گلوبل وارمنگ میں سب سے کم حصہ ڈالتی ہیں، وہ ان بڑے اداروں سے ازالہ طلب کر رہی ہیں جو منافع کماتے ہوئے بڑے پیمانے پر آلودگی پھیلاتے ہیں۔

ناصر منصور کا کہنا ہے کہ 2022 کا سیلاب پاکستان کی تاریخ کے بدترین قدرتی آفات میں سے ایک تھا، اور سندھ اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا شدید بارشوں اور غیر معمولی مون سون کو براہِ راست موسمیاتی تبدیلی سے جوڑا گیا۔

انکا کہنا ہے کہ قریباً 33 ملین افراد متاثر ہوئے، جن میں اکثریت کسانوں اور دیہی آبادی کی تھی۔ لاکھوں ایکڑ پر پھیلی فصلیں تباہ ہو گئیں، جس سے کسانوں کا ذریعہ معاش مکمل طور پر ختم ہو گیا۔ اس سے غذائی تحفظ کا شدید بحران پیدا ہوا اور معاشی نقصانات کا تخمینہ 30 بلین ڈالر سے تجاوز کیا۔

مزید پڑھیں: سندھ کے سیلاب متاثرین کو کہاں آباد کیا جا رہا ہے؟

ناصر منصور کے مطابق کسانوں نے جرمن عدالتوں میں کیس کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، کیونکہ کمپنیاں جرمنی میں قائم ہیں۔ اس اقدام کی قیادت ایک ماحولیاتی وکلاء کی ٹیم کر رہی ہے جو بین الاقوامی سطح پر موسمیاتی انصاف کے کیسز میں مہارت رکھتی ہے، یہ کیس اس نوعیت کے چند بین الاقوامی کیسز میں سے ایک ہے جہاں متاثرین براہ راست ترقی یافتہ ملک کی کمپنیوں پر ان کے کاربن اخراج کے نتائج کے لیے مقدمہ کر رہے ہیں۔

مقامی زمیندار عبدالحفیظ کھوسو کا کہنا ہے کہ جو نقصان پہنچاتے ہیں انھیں اس کی قیمت بھی ادا کرنی چاہیے۔ ہم نے آب و ہوا کے بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا ہے، اپنے گھروں اور معاش کو کھو رہے ہیں جبکہ مالدار کمپنیاں مزید منافع کما رہی ہیں۔

کسانوں کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں، چاول اور گندم کی کم از کم 2 فصلیں ضائع ہو گئیں، اور ان کا کل نقصان 10 لاکھ یورو سے زائد ہے۔
ا

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جرمن کمپنیوں سندھ سندھ سیلاب لیگل نوٹس

متعلقہ مضامین

  • سندھ کے کسانوں نے جرمن کمپنیوں کو 3 ارب 70 کروڑ روپے کا لیگل نوٹس کیوں بھیجا؟
  • صحافیوں پر حملے سماج کے ضمیر پر وار ہیں‘ وزیر اعلیٰ سندھ
  • بینظیر ہاری کارڈ صوبے کے کاشتکاروں کیلئے نیا دور ثابت ہوگا، شرجیل میمن
  • گوگل کروم بک فیکٹری لگانے کی پیشکش، وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونت کی یقین دہانی
  • گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی
  • مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں
  • مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پی ٹی آئی کو رہا کروائیں گے،وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا سنجاوی میں 4 نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے کا اعلان