چیمپئنز ٹرافی؛ بھارت کیخلاف پاکستانی ٹیم کا ایک منفرد ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
دبئی(سپورٹس ڈیسک)دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں بھارت کے خلاف بیٹنگ جاری ہے، اس بار بھی پاکستان کی بیٹنگ لائن لڑکھڑا گئی، کپتان محمد رضوان بھی 77 گیندؤں پر 46 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے، میچ میں 41.2 اوورز میں پہلا چھکا لگا، یہ اعزاز بھی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کو حاصل ہوا۔
کرتے ہوئے پاکستان کے کپتان محمد رضوان 46 رنز بنا کر اکشر پٹیل کی گیند پر بولڈ ہوگئے، میچ کے دوران پاکستانی ٹیم نے ایک اور مایوس کن ریکارڈ اپنے نام کیا، میچ کے 41 ویں اوورز کے بعد پہلا چھکا لگ جو کہ خوشدل شاہ نے لگایا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی بیٹنگ کی بات کی جائے تو مایوس کن رہی، اوپنر امام الحق اور بابراعظم نے 41 رنز کا آغاز فراہم کیا تاہم بابر 23 رنز بناکر وکٹ گنوابیٹھے بعدازاں 6 رنز کے اضافے کے بعد امام بھی رن آؤٹ ہوئے، انہوں نے 10 رنز بنائے۔
پاکستان کی تیسری وکٹ 151 رنز پر گر گئی ، کپتان 77 گیندوں پر 46 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔پاکستان کی چوتھی وکٹ 159 رنز پر گر گئی۔سعود شکیل 76 گیندوں پر 62 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔اس کے بعد طیب طاہر کریز پر آئے جو 4 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔سلمان علی آغا نے 19 جبکہ شاہین شاہ آفریدی صفر رنز پر ،نسیم شاہ 14 رنز بناکر کیچ آؤٹ ہوئے۔
مزیدپڑھیں:پاک بھارت ٹاکرا، پاکستان کی پوری ٹیم 241 رنز پر آؤٹ ہوگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان کی
پڑھیں:
پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور(اے اے سید) جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے جسارت کے اجتماع عام کے موقع پر شائع ہونے والے مجلے کے لیے اے اے سید کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے جماعت اسلامی کو خودبخود تقویت نہیں ملے گی، تاہم اگر ہم اپنے بیانیے کو ان کے ساتھ ہم آہنگ کریں تو اس سے ضرور فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کا پہلا دور 1996ء سے 2001ء تک اور دوسرا دور 2021ء سے جاری ہے۔ پہلے دور میں طالبان کی جماعت اسلامی کی سخت مخالفت تھی، مگر اب ان کے رویّے میں واضح تبدیلی آئی ہے اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ‘‘پہلے وہ بہت تنگ نظر تھے، لیکن اب وہ افغانستان کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پروفیسر ابراہیم کے مطابق امیرالمؤمنین ملا ہبۃ اللہ اور ان کے قریب ترین حلقے میں اب بھی ماضی کی کچھ سختیاں باقی ہیں، جس کی ایک مثال انہوں نے انٹرنیٹ کی 2 روزہ بندش کو قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ستمبر کے آخر میں پورے افغانستان میں انٹرنیٹ اس بنیاد پر بند کیا گیا کہ اس سے بے حیائی پھیل رہی ہے، لیکن دو دن بعد طالبان حکومت نے خود اس فیصلے کو واپس لے لیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اب اصلاح کی سمت بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ طالبان حکومت بہرحال ایک بڑی تبدیلی ہے اور جماعت اسلامی کو اس سے فکری و نظریاتی سطح پر فائدہ پہنچ سکتا ہے۔افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے گہرے منفی اثرات ہوئے ہیں۔ ‘‘آج بھی دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف شدید پروپیگنڈا جاری ہے، اور ہمارے کچھ وفاقی وزراء اپنے بیانات سے حالات مزید خراب کر رہے ہیں۔پروفیسر ابراہیم نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘‘ان کی زبان کسی باشعور انسان کی نہیں لگتی۔ وزیرِ دفاع کا یہ کہنا کہ ‘اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ ہوگی’ بے وقوفی کی انتہا ہے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف پہلے یہ بیان بھی دے چکے ہیں کہ افغانستان ہمارا دشمن ہے، اور ماضی میں انہوں نے محمود غزنوی کو لٹیرا قرار دے کر تاریخ اور دین دونوں سے ناواقفیت ظاہر کی۔انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے اس بیان پر بھی سخت ردعمل دیا کہ ‘‘ہم ان پر تورا بورا قائم کر دیں گے۔پروفیسر ابراہیم نے کہا یہ ناسمجھ نہیں جانتا کہ تورا بورا امریکی ظلم کی علامت تھا جس نے خود امریکا کو شکست دی۔ طالبان آج اسی کے بعد دوبارہ حکومت میں ہیں۔ ایسی باتیں بہادری نہیں، نادانی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت، احترام اور باہمی اعتماد کے ذریعے تعلقات کو بہتر بنانا ہوگا، کیونکہ یہی خطے کے امن اور استحکام کی واحد ضمانت ہے۔