حکمران ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے کئے گئے وعدے پوری کریں، اسداللہ بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
سینئر رہنما جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم شروع دن سے عافیہ کے کاز میں ساتھ ہیں، پارلیمنٹ سے لے کر ہر فورم پر ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے آواز اٹھائی ہے اور آج بھی ساتھ ہیں، قوم کی بیٹی کو واپس لانا حکمرانوں کی اولین اور معاشرے کے ہر فرد کی عمومی ذمہ داری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر رہنما جماعت اسلامی و سابق ایم این اے اسداللہ بھٹو نے مطالبہ کیا ہے کہ حکمراں قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے کئے گئے وعدے پوری کریں کیوں کہ ان کی رہائی کی چابی اسلام آباد میں بیٹھے حکمرانوں کے پاس ہے، حکمراں اور وزارتِ خارجہ سنجیدہ ہوں، امریکی حکومت کے دباؤ پر جب 3 پاکستانیوں کے قاتل امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی رہائی ہوسکتی ہے تو پھر بے گناہ قید ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیوں عمل میں نہیں لائی جاسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈاکٹر عافیہ پر ظلم و تشدد اور قید تنہائی کے آٹھ ہزار دن مکمل ہونے پران کی رہائش گاہ گلشن اقبال کے باہر آٹھ ہزار دیئے روشن کرنے کی تقریب میں شرکت و اظہار یکجہتی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر الطاف شکور، مجاہد چنا ودیگر سیاسی سماجی رہنما اور سول سوسائٹی کے نمائندے بھی ساتھ موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی شروع دن سے عافیہ کے کاز میں ساتھ ہے، پارلیمنٹ سے لے کر ہر فورم پر ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے آواز اٹھائی ہے اور آج بھی ساتھ ہیں، قوم کی بیٹی کو واپس لانا حکمرانوں کی اولین اور معاشرے کے ہر فرد کی عمومی ذمہ داری ہے، عافیہ بہن کے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے، انشاء اللہ وہ جلد رہا ہوکر اپنے ملک وطن پہنچیں گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت نے بے گناہ قید کافی لوگوں کور ہاکیا ہے مگر ہماری حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے قوم کی بیٹی رہا نہ ہوسکی جس کا پوری قوم کو دکھ و تشویش ہے، قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کے امریکی قید ناحق و تنہائی میں 8 ہزار دن گزرنا حکومت کے لیے شرمناک ہے، اقوام متحدہ اور حقوق انسانی کے ادروں کو بھی ڈاکٹر عافیہ پر مظالم و قید تنہائی کا نوٹس لینا چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عافیہ قوم کی بیٹی کی رہائی کے
پڑھیں:
بلاول بھٹو نے بھارت کیخلاف پاکستان کا مقدمہ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے پیش کردیا
— فائل فوٹوچیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے خلاف پاکستان کا مقدمہ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے پیش کردیا۔
امریکا کے دورے پر موجود پاکستانی وفد کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جارحیت کا معاملہ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے مدلل انداز سے اٹھا دیا۔
بلاول بھٹو زرداری سمیت پاکستانی وفد نے امریکا کی انڈر سیکریٹری برائے امور خارجہ ایلیسن ہو کر سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کی۔
اُنہوں نے جنگ بندی میں کردار ادا کرنے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ امریکی انتظامیہ کی یہ معاونت جنوبی ایشیا میں مذاکرات کے ذریعے دیرپا امن اور استحکام کا موقع پیدا کرے گی۔
پاکستانی وفد کے دورۂ امریکا کا آج آخری روز ہے اور اس دورے پر واشنگٹن میں وفد نے یوں تو کئی اہم اراکین کانگریس سے ملاقاتیں کی ہیں تاہم ٹرمپ انتظامیہ سے امریکی دارالحکومت میں یہ پہلی ملاقات تھی۔
اس سے پہلے وفد نے اقوام متحدہ میں امریکا کی مستقل مندوب سے نیو یارک میں ملاقات کی تھی۔
علاوہ ازیں، بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے پاکستان ہاؤس میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کی میزبانی میں منعقدہ عشائیے کے دوران ری پبلکن اور ڈیموکریٹ امریکی قانون سازوں کے گروپ سے بھی ملاقات کی۔
اُنہوں نے امریکی قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے خطے میں امن و استحکام کی اہمیت کو اُجاگر کیا اور وفد کے دورے کو’امن کا مشن‘ قرار دیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے میں بھی امریکا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
سابق وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے اس وفد کو ایک مشن دیا ہے اور وہ مشن ہے ’امن‘ جس میں بھارت سے بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا شامل ہے۔
اُنہوں نے حالیہ بھارتی جنگی بیانیے اور موجودہ جنگ بندی کی نازک نوعیت کا حوالہ دیتے ہوئے مستقبل میں ممکنہ کشیدگی کے خطرات پر روشنی ڈالی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جنگ بندی خوش آئند ضرور ہے لیکن یہ محض ایک آغاز ہے اور حقیقت یہ ہے کہ جنوبی ایشیا، بھارت و پاکستان اور بالواسطہ طور پر پوری دنیا، آج اس بحران کے آغاز کے وقت کی نسبت زیادہ غیر محفوظ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل جنگ کی حد ہماری تاریخ میں کبھی بھی اتنی کم نہیں رہی، اگر بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے، ثبوت ہو یا نہ ہو، اس کا مطلب جنگ سمجھا جاتا ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے ممکنہ نتائج پر بھی امریکی قانون سازوں کو آگاہ کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ بھارت کی 24 کروڑ پاکستانیوں کے لیے پانی بند کرنے کی دھمکی ایک وجودی خطرہ ہے، اگر بھارت نے یہ اقدام کیا تو یہ جنگ کے اعلان کے مترادف ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے،
بلاول بھٹو زرداری نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے حصول میں امریکہ کے کردار کو سراہا اور امریکی قانون سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے قیام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں آپ سے اپیل کرنے آئے ہیں کہ امریکا ہمارے اس امن کے مشن میں ہمارا ساتھ دے۔ اگر امریکا اپنی قوت امن کے پیچھے لگا دے تو وہ بھارت کو سمجھا سکتا ہے کہ ہمارے مسائل اور بالخصوص مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کرنا ہم سب کے مفاد میں ہے۔
سابق وزیرِ خارجہ نے سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے امریکی حکومت اور کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بامقصد اور تعمیری بات چیت میں معاونت کریں۔
اُنہوں نے کہا کہ جس طرح ہمیں جنگ بندی کے لیے امریکا کی فوری مدد کی ضرورت تھی، آج بھی ہمیں آپ کی فوری مدد درکار ہے تاکہ بھارت کو ایسی پالیسیوں سے روکا جا سکے جو خطے اور دنیا کے لیے عدم استحکام کا باعث بنیں۔
امریکی کانگریس کے اراکین نے جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور جاری بحران پر پاکستانی وفد کی تفصیلی بریفنگ کو بھی سراہا۔
عشائیے کے اختتام پر امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے امریکی قانون سازوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ ملاقات کی اور تبادلہ خیال کیا۔