لاہور:

پاکستان ایئر کوالٹی ایکسپرٹس گروپ کے بعد ماحولیاتی ماہرین کی سرکاری کمیٹی نے بھی شہر میں نصب پہلے اسموگ ٹاور کو فضائی آلودگی کم کرنے میں ناکام قرار دے دیا۔

پنجاب انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) نے 15 جنوری کو لاہور کے علاقے محمود بوٹی میں لگائے گئے اسموگ ٹاور کی کارکردگی جانچنے کے لیے ایک نو رکنی کمیٹی تشکیل دی، جس میں ماحولیاتی ماہرین، پنجاب یونیورسٹی، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، انجینئرنگ یونیورسٹی کے پروفیسرز، پی سی ایس آئی آر اور سپارکو کے نمائندگان شامل تھے۔ کمیٹی نے کئی روز تک اسموگ ٹاور کے اثرات کا مشاہدہ کرنے کے بعد اپنی تفصیلی رپورٹ مرتب کی۔

رپورٹ کے مطابق، محمود بوٹی میں نصب کردہ اسموگ ٹاور کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ ایک کلومیٹر کے دائرے میں ہوا کو صاف کر سکتا ہے۔ تاہم، اس کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ای پی اے نے مختلف فاصلوں پر چار ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشن نصب کیے اور چھ مانیٹرنگ اسٹیشنوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔

تجزیے سے معلوم ہوا کہ پی ایم 2.

5 کے ارتکاز میں کمی اور ہوا کی رفتار کے درمیان گہرا تعلق پایا گیا، جبکہ بارش بھی فضائی معیار میں بہتری لانے میں اہم عنصر ثابت ہوئی۔ تحقیق سے واضح ہوا کہ موسمی عوامل، بالخصوص ہوا کی رفتار، نمی اور بارش، اسموگ ٹاور سے کہیں زیادہ فضائی معیار پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

مزید برآں، اسموگ ٹاور کی تنصیب کے دوران کیے گئے مشاہدے میں معلوم ہوا کہ ایک کلومیٹر کے دائرے اور 0.5 کلومیٹر کی بلندی میں تقریباً 373 کلوگرام فضائی ذرات موجود تھے۔ تاہم، اسموگ ٹاور کا پی ایم 2.5 کو صاف کرنے کا تناسب انتہائی کم ریکارڈ کیا گیا، جس نے اس کے الیکٹرو اسٹیٹک ڈسٹ کلیکشن سسٹم کی کارکردگی پر سوالات کھڑے کر دیے۔

ماہرین کے مطابق، اسموگ کلیننگ ٹاور کی ناکامی کی بنیادی وجوہات میں ناقص وولٹیج، غیر مؤثر برقی الیکٹروڈ ڈیزائن اور ناکافی فلٹرنگ سسٹم شامل ہیں۔ رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے جدید اور مؤثر سائنسی طریقے اپنانے کی ضرورت ہے۔

سیکریٹری ماحولیات راجہ جہانگیر انور نے وضاحت دی کہ اس اسموگ ٹاور کی تنصیب پر پنجاب حکومت کا کوئی خرچہ نہیں آیا تھا کیونکہ یہ ایک نجی کمپنی کا پائلٹ پروجیکٹ تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی کو اپنی ٹیکنالوجی میں بہتری کے لیے مزید تین ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔ کمپنی نے بھی تسلیم کیا ہے کہ موجودہ سسٹم میں خامیاں موجود ہیں، جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

فضائی آلودگی سے بچاؤ کے لیے ماہرین نے عوام کو ہدایت دی ہے کہ وہ غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں، ماسک کا استعمال یقینی بنائیں اور گھروں میں ایئر پیوریفائر کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی، حکومت نے ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کے لیے سائنسدانوں اور انجینئرز کو جدید ٹیکنالوجیز پر تحقیق کرنے کی ترغیب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فضائی آلودگی ٹاور کی کے لیے

پڑھیں:

پنجاب میں اسموگ، اسکولوں کے صبح 8 بج کر 45 منٹ سے پہلے کھلنے پرپابندی عائد

محکمہ ماحولیات پنجاب نے اسموگ کے باعث سرکاری و نجی اسکولوں کے صبح 8 بج کر 45 منٹ سے پہلے کھلنے پرپابندی لگا دی۔محکمہ ماحولیات پنجاب کے نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں خطرناک حدتک بڑھتی اسموگ کے باعث پنجاب بھر کے سرکاری ونجی اسکول صبح 8:45 سے پہلےنہیں کھلیں گے۔ اعلامیے کے مطابق کالجز اور اسپیشل ایجوکیشن سینٹرزبھی صبح 8:45 بجے سے پہلےنہیں کھلیں گے، یہ حکم نامہ 3 نومبر سے 31 جنوری 2026 تک نافذ رہے گا۔ خلاف ورزی کرنےوالے اسکول پرپہلی بار ایک لاکھ سے 5 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، دوبارہ خلاف ورزی پر 6 لاکھ سے 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوگا۔ڈی جی ماحولیات پنجاب عمران حامدشیخ کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کےلیے سخت اقدامات جاری رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ماہرین نے فضائی آلودگی اور اسموگ میں کمی کا حل بتا دیا
  • بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک
  • پنجاب میں اسموگ، اسکولوں کے صبح 8 بج کر 45 منٹ سے پہلے کھلنے پرپابندی عائد
  • فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
  • بھارتی آلودہ ہواؤں سے پنجاب میں فضائی آلودگی بڑھ گئی، شہریوں کو بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت
  • پنجاب بدستور بد ترین اسموگ کی لپیٹ میں، فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی۔
  • بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے پنجاب کا فضائی معیار خطرناک حد تک گرا دیا
  • پنجاب کے وسطی علاقوں میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی
  • اسموگ کی صورتحال مزید خراب، فضائی آلودگی میں فیصل آباد کا پہلا نمبر
  • پنجاب میں اسموگ الرٹ، ٹریفک حکام کو سخت ایکشن کا حکم