سرکاری کمیٹی نے بھی لاہور میں نصب اسموگ ٹاور کو فضائی آلودگی کم کرنے میں ناکام قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
لاہور:
پاکستان ایئر کوالٹی ایکسپرٹس گروپ کے بعد ماحولیاتی ماہرین کی سرکاری کمیٹی نے بھی شہر میں نصب پہلے اسموگ ٹاور کو فضائی آلودگی کم کرنے میں ناکام قرار دے دیا۔
پنجاب انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) نے 15 جنوری کو لاہور کے علاقے محمود بوٹی میں لگائے گئے اسموگ ٹاور کی کارکردگی جانچنے کے لیے ایک نو رکنی کمیٹی تشکیل دی، جس میں ماحولیاتی ماہرین، پنجاب یونیورسٹی، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، انجینئرنگ یونیورسٹی کے پروفیسرز، پی سی ایس آئی آر اور سپارکو کے نمائندگان شامل تھے۔ کمیٹی نے کئی روز تک اسموگ ٹاور کے اثرات کا مشاہدہ کرنے کے بعد اپنی تفصیلی رپورٹ مرتب کی۔
رپورٹ کے مطابق، محمود بوٹی میں نصب کردہ اسموگ ٹاور کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ ایک کلومیٹر کے دائرے میں ہوا کو صاف کر سکتا ہے۔ تاہم، اس کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ای پی اے نے مختلف فاصلوں پر چار ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشن نصب کیے اور چھ مانیٹرنگ اسٹیشنوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔
تجزیے سے معلوم ہوا کہ پی ایم 2.
مزید برآں، اسموگ ٹاور کی تنصیب کے دوران کیے گئے مشاہدے میں معلوم ہوا کہ ایک کلومیٹر کے دائرے اور 0.5 کلومیٹر کی بلندی میں تقریباً 373 کلوگرام فضائی ذرات موجود تھے۔ تاہم، اسموگ ٹاور کا پی ایم 2.5 کو صاف کرنے کا تناسب انتہائی کم ریکارڈ کیا گیا، جس نے اس کے الیکٹرو اسٹیٹک ڈسٹ کلیکشن سسٹم کی کارکردگی پر سوالات کھڑے کر دیے۔
ماہرین کے مطابق، اسموگ کلیننگ ٹاور کی ناکامی کی بنیادی وجوہات میں ناقص وولٹیج، غیر مؤثر برقی الیکٹروڈ ڈیزائن اور ناکافی فلٹرنگ سسٹم شامل ہیں۔ رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے جدید اور مؤثر سائنسی طریقے اپنانے کی ضرورت ہے۔
سیکریٹری ماحولیات راجہ جہانگیر انور نے وضاحت دی کہ اس اسموگ ٹاور کی تنصیب پر پنجاب حکومت کا کوئی خرچہ نہیں آیا تھا کیونکہ یہ ایک نجی کمپنی کا پائلٹ پروجیکٹ تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی کو اپنی ٹیکنالوجی میں بہتری کے لیے مزید تین ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔ کمپنی نے بھی تسلیم کیا ہے کہ موجودہ سسٹم میں خامیاں موجود ہیں، جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
فضائی آلودگی سے بچاؤ کے لیے ماہرین نے عوام کو ہدایت دی ہے کہ وہ غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں، ماسک کا استعمال یقینی بنائیں اور گھروں میں ایئر پیوریفائر کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی، حکومت نے ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کے لیے سائنسدانوں اور انجینئرز کو جدید ٹیکنالوجیز پر تحقیق کرنے کی ترغیب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فضائی آلودگی ٹاور کی کے لیے
پڑھیں:
مریم نواز کے بیٹے جنید کی شادی کی ناکام کیوں ہوئی؟ شادی میں فوٹوگرافی کرنے والے عرفان احسن نے تقریب کا آنکھوں دیکھا حال سنا دیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعلیٰ مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر کی شادی میں فوٹوگرافی کرنے والے عرفان احسن نے شادی کی ناکامی کی ممکنہ وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے بڑے انکشافات کر دیئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق جنید صفدر اور عائشہ سیف کا نکاح 22 اگست 2021 کو لندن میں ہوا تھا، بعدازاں دسمبر میں شادی کی دھوم دھام سے تقریبات کا انعقاد کیا گیا جس میں جنید صفدر کی گلوکاری و مریم نواز کے دلکش جوڑوں نے خوب توجہ سمیٹی تھی۔
تاہم دونوں کا یہ ساتھ زیادہ عرصہ برقرار نہ رہ سکا اور اکتوبر 2023 میں جوڑے نے وجوہات واضح کیے بغیر علیحدگی کا اعلان کردیا۔
ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی بہتری ؛حکومت کا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ
بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس خوبصورت دکھنے والے بندھن میں دراصل کیا مسائل اور پیچیدگیاں آڑے آگئی تھیں؟ اب حال ہی میں پاکستان کے مایہ ناز فوٹوگرافر عرفان احسن نے اس شادی کی ناکامی کی وجوہات پر روشنی ڈالی ہے، جنہوں نے جنید صفدر کی شادی کی تقریب میں فوٹوگرافی کی تھی۔
نجی ٹی وی سماء نیوز کے پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے فوٹوگرافر عرفان احسن نے کہا کہ 'مجھے پہلے ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ شادی زیادہ دیر نہیں چلے گی، انسان جب کسی تقریب حصہ بنتا ہے تو اس کو وہاں کے ماحول، رویوں اور باہمی تعلقات سے کافی کچھ معلوم ہو جاتا ہے'۔
کینالز منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، اس پر سندھ ہمیں ڈکٹیشن نہیں دے سکتا: عظمیٰ بخاری
اُن کا کہنا تھا کہ 'میں نے جنید صفدر سے بھی ملاقات کی، وہ بہت خوش اخلاق، نرم مزاج اور شائستہ نوجوان ہے، وہ خاص طور پر مجھے ملنے آیا لیکن دلہن کے خاندان کی جانب سے ایک فاصلہ محسوس ہو رہا تھا، جیسے وہ خود کو وہاں ایڈجسٹ نہیں کر پا رہے تھے'۔
عرفان احسن نے مزید بتایا کہ 'میرا شریف خاندان کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ بہت خوشگوار رہا، مریم نواز اور ان کا خاندان میرے ساتھ بہت خوش اخلاقی سے پیش آیا، انہوں نے مجھے خوش آمدید کہا، عزت دی، اور ہر لحاظ سے مہمان نوازی کی'۔
عرفان احسن کی گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آئے۔
بلوچستان حکومت کا بڑا فیصلہ، لیویز اہلکار اور اثاثے پولیس میں ضم
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ 'عرفان احسن کی گفتگو اس بات کا ثبوت ہے کہ بعض اوقات تصویروں کی چمک دمک کے پیچھے چھپی کہانی کہیں زیادہ پیچیدہ اور کڑوی ہو سکتی ہے'۔
فیض آباد احتجاج کیس: پی ٹی آئی رہنماؤں فردِ جرم عائد
مزید :