ایک ہفتے کی کارکردگی بتائیں یا گھر جائیں؛ مسک کی امریکہ کے وفاقی ملازمین کو ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شینسی (ڈوج) کے سربراہ ایلون مسک نے امریکہ کے وفاقی ملازمین کو اپنی ایک ہفتے کی کارکردگی سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اس پر عمل نہ کرے والوں کو برطرف کر دیا جائے گا۔
مسک نے ہفتے کو صدر ٹرمپ کی اپنے سوشل میڈیا نیٹ ورک ٹرتھ سوشل پر کی گئی پوسٹ کے بعد یہ ہدایت جاری کی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا تھا کہ وفاقی افرادی قوت میں کمی اور تشکیل نو کے لیے ڈوج کو اپنی کوشش مزید تیز کرنی چاہیے۔
اس پوسٹ کے بعد مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فورم ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ تمام وفاقی ملازمین کو کچھ دیر بعد ایک ای میل موصول ہوگی جس میں ان سے پوچھا جائے گا کہ ’’گزشتہ ہفتے میں انہوں نے کیا کیا؟‘‘
اس ای میل کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس کا جواب نہ دینے کو استعفی تصور کیا جائے گا۔‘‘
ہفتے کی شام تک سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن، نیشنل اوشیئنک اینڈ ایٹموسفیئر ایڈمنسٹریشن، سینٹر فور ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن سمیت مختلف وفاقی اداروں کے ملازمین کو ’’آپ نے گزشتہ ہفتے کیا کیا؟‘‘ کے زیرِ عنوان ای میلز موصول ہوگئی ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی دیکھی گئی ایسی ایک ای میل میں ملازمین سے گزشتہ ایک ہفتے کی کارکردگی بیان کرنے کا کہا گیا ہے اور ای میل کے جواب میں اپنے مینیجرز کو کاپی کرنے کا کہا گیا ہے۔
ای میل کے جواب کے لیے پیر کو ایسٹرن اسٹیںڈرڈ ٹائم کے مطابق رات گیارہ بج کر 59 منٹ تک کی مہلت دی گئی ہے۔
تاہم تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ اگر وفاقی ملازمین اس ای میل کا جواب نہیں دیتے تو ایلون مسک کس قانونی اختیار کے تحت انہیں برطرف کرسکتے ہیں۔
ڈوج کے ترجمان نے اس بارے میں رابطہ کرنے پر کوئی فوری جواب نہیں دیا ہے۔
امریکہ میں وفاقی سرکاری ملازمین کی یونین اے ایف جی ای نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کسی بھی غیر قانونی برطرفی کو چیلنج کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ ڈوج کے سربراہ کے طور پر ایلون مسک کا ذکر کرتے رہے ہیں۔ ڈوج کابینہ کی سطح کے محکموں میں شامل نہیں ہے۔
رواں ماہ عدالت میں جمع کرائے گئے ایک بیان میں وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ مسک کو ڈوج پر اتھارٹی حاصل نہیں ہے اور وہ اس پروگرام کے ملازم نہیں ہیں۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: وفاقی ملازمین ملازمین کو ہفتے کی جائے گا
پڑھیں:
ںہروں کا مسئلہ حل، دھرنے ختم کیے جائیں، وزیر اعلیٰ سندھ
اسلام آباد:وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نئی نہروں کی تعمیر کا معاملہ حل ہو گیا ہے اور یہ فیصلہ ہوا ہے کہ نہروں کے معاملے پر وفاقی حکومت پیش رفت نہیں کرے گی۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج یہ فیصلہ ہوا ہے کہ نہروں کے معاملے پر وفاقی حکومت پیش رفت نہیں کرے گی، میں شکر گزار ہوں آج میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ دو مئی کو سی سی آئی کا اجلاس ہو گا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ دریا=ں میں اتنا پانی نہیں کہ نئی نہروں کا منصوبہ بنایا جائے.
ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں بھی یہ طے ہو گا کہ دریاؤں میں پانی نہیں تو نئی نہریں بھی نہ بنیں۔ اگر صوبوں کا اتفاق رائے پیدا ہو جائے تب تو اس منصوبے کو سامنے لائیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ دھرنے دینے والوں کو کہوں گا کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے اور وفاقی حکومت نے ہمارا موقف مان لیا ہے لہذا دھرنے ختم کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ نئی نہروں کا منصوبہ ختم ہو گیا ہے اور شکر ہے کہ سندھ عوا م میں پھیلی ہوئی بے چینی ختم ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جون 2024 میں نئی نہریں بنانے کا فیصلہ کیا، تب سے سی سی آئی کی میٹنگ نہیں ہوئی ، لوگوں میں بے چینی پھیل گئی، کچھ بیانات ایسے آ رہے تھے جیسے کوئی نئی نہر بن رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس وجہ سے ہم نے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا ، ہم نے کہا جو فیصلہ ہوا وہ غلط اعداد و شمار پر ہوا، ہم نے نہروں کی تعمیر کے معاملے پر آئینی طریقہ اختیار کیا۔
بھارتی جارحیت سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ جو آج قومی سلامتی کمیٹی میں حکومت نے فیصلے کیے پیپلز پارٹی اور قوم اس کے پیچھے کھڑی ہے ، سند طاس معاہدہ بھارت ختم نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کے واقعے کی مذمت سب نے کی لیکن جو بھارتی حکومت کا ردعمل آیا اس کی بھی مذمت کرنی چاہیے، بھارت نے بغیر سوچے سمجھے بغیر ہی پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا شروع کردیا۔