طالبان نے خواتین کے پروگرامز پر مشتمل ’ریڈیو بیگم‘ کی نشریات بحال کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
کابل: افغان طالبان نے صحافتی اصولوں اور قوانین کی پاسداری کی یقین دہانی کے بعد خواتین کے ریڈیو اسٹیشن "ریڈیو بیگم" کی نشریات بحال کر دی ہیں۔
طالبان حکومت نے ریڈیو بیگم کو غیر ملکی میڈیا کو غیر مجاز مواد فراہم کرنے اور لائسنس کی خلاف ورزی کے الزام میں معطل کر دیا تھا۔ تاہم، ریڈیو اسٹیشن کی بار بار درخواستوں اور طالبان حکومت سے کیے گئے وعدوں کے بعد پابندی ختم کر دی گئی ہے۔
مارچ 2021 میں عالمی یوم خواتین کے موقع پر لانچ ہونے والا ریڈیو بیگم مکمل طور پر افغان خواتین کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔
اس کا سسٹر چینل "بیگم ٹی وی" فرانس میں کام کرتا ہے اور ایسے تعلیمی پروگرام نشر کرتا ہے جو افغان اسکولوں کے نصاب پر مبنی ہوتے ہیں۔ طالبان حکومت نے چھٹی جماعت کے بعد خواتین کی تعلیم پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
افغان وزارت اطلاعات و ثقافت کے مطابق، ریڈیو بیگم نے وعدہ کیا ہے کہ وہ آئندہ طالبان کے قوانین اور صحافتی اصولوں کی مکمل پاسداری کرے گا۔ تاہم، طالبان حکومت نے واضح نہیں کیا کہ ان کے اصول و ضوابط کیا ہیں۔
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغان میڈیا پر سخت قدغنیں لگائی گئی ہیں۔ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق، 2024 کے پریس فریڈم انڈیکس میں افغانستان 180 ممالک میں 178 ویں نمبر پر پہنچ چکا ہے، جبکہ 2023 میں یہ 152 ویں نمبر پر تھا۔
طالبان نے اس ٹی وی چینل کا نام ظاہر نہیں کیا جس پر ریڈیو بیگم کے ساتھ غیر مجاز تعاون کا الزام تھا، لیکن بیان میں "غیر ملکی پابندیوں کا شکار میڈیا اداروں" سے تعاون کا ذکر کیا گیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طالبان حکومت ریڈیو بیگم خواتین کے کے بعد
پڑھیں:
بلوچستان کی خواتین بھی فٹنس کے سفر پر: کچن سے نکل کر جم تک کا خواب
بلوچستان کا سماج ایک قبائلی روایات پر مشتمل سماج ہے جہاں 21ویں میں بھی خواتین کو گھروں سے باہر نکل کر کام کرنے کی ازادی نہیں ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اب سرزمین بلوچستان کی بیٹیاں مختلف شعبوں میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔
پشتون معاشرے سے تعلق رکھنے والی نور صبا میں کوئٹہ میں خواتین کے لیے خصوصی جم کھولا ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے صبا نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں فٹنس اور خواتین کا تصور بہت ناپختہ ہے۔ اگر آپ جم جانا چاہیں تو لوگ ہنستے ہیں، کہتے ہیں یہ خواتین کا کام نہیں۔ خواتین کا دائرہ کچن اور بچوں کی دیکھ بھال تک محدود سمجھا جاتا ہے۔ مگر میں نے سوچا کہ نہیں ایک لڑکی کے لیے بھی ایک وسیع دنیا ہے۔
نور صبا کہتی ہیں کہ الحمدللہ، میری فیملی نے مجھے سپورٹ کیا۔ میرے والد، بھائی سب نے کہا کہ جو کرنا ہے کرو۔ خواتین کے لیے یہ بہت ضروری ہوتا ہے کہ فیملی سپورٹ کرے ورنہ وہ بہت سی رکاوٹوں کا سامنا کرتی ہیں۔
صبا آج نہ صرف خود ایک فعال فٹنس لائف گزار رہی ہیں بلکہ دیگر خواتین کو بھی ورزش کی ترغیب دے رہی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ ابھی یہ سفر ابتدائی مرحلے میں ہے، لیکن جم میں روزانہ 50 سے زائد خواتین آتی ہیں۔
نور صبا نے کہا کہ بہت سی خواتین یہاں صرف فٹنس کے لیے نہیں بلکہ اپنی ذہنی صحت کے لیے بھی آتی ہیں۔ کئی ڈاکٹر کے مشورے سے جم جوائن کرتی ہیں تاکہ ڈپریشن اور اوور تھنکنگ سے نکل سکیں۔ بدقسمتی سے بلوچستان میں ایسے پلیٹ فارم کم ہیں جہاں خواتین اپنی جسمانی و ذہنی صحت بہتر بنا سکیں۔
نور صبا نے کہا کہ میری حکومت سے یہی درخواست ہے کہ بلوچستان کی خواتین کے لیے زیادہ سے زیادہ فٹنس کلب کھولے جائیں۔ زیادہ اویئرنیس پیدا کی جائے تاکہ جو خواتین گھروں میں بند ہیں، ان کو بھی ایک مثبت راہ مل سکے اور وہ انزائٹی و ڈپریشن سے نکل کر ایک بہتر زندگی جی سکیں۔
جہاں بلوچستان کی سرزمین میں روایات مضبوط ہیں، وہیں اب خواتین بھی ان روایات میں نئے رنگ بھرنے کو تیار ہیں۔ ان کے قدم نہ صرف ٹریڈ مل پر چل رہے ہیں بلکہ ترقی اور خود اعتمادی کے سفر پر بھی رواں دواں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں