’بڑا دکھ ہے‘، عامر خان نے بیٹے کی فلم ”لوویاپا“ کی باکس آفس ناکامی پر خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
عامر خان نے اپنے بیٹے جنید خان کی پہلی فلم ”لویاپا“ کی باکس آفس پر ناکامی پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بہت دکھ ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ اپنے ذاتی پراجیکٹس سے زیادہ جنید کی فلم کے بارے میں فکر مند تھے۔
بالی ووڈ کے سپر اسٹار عامر خان کے بیٹے جنید خان نے حال ہی میں خوشی کپور کے ساتھ اپنی پہلی فلم ”لوویاپا“ کے ذریعے بڑے پردے پر قدم رکھا۔ یہ رومانوی کامیڈی فلم ہونے کے باوجود باکس آفس پر اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکی، جس سے نہ صرف مداحوں بلکہ جنید کے خاندان کو بھی مایوسی ہوئی۔
عامر خان، جو اپنی جذباتی گہرائی کے لیے جانے جاتے ہیں، نے اب اس فلم کی کم کامیابی اور اپنے بیٹے کے مستقبل کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق عامر خان نے ایک انٹرویو میں کہا، ”بدقسمتی سے فلم نہیں چل سکی، مجھے اس کا بہت دکھ ہے۔“
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلم اور جنید کی اداکاری دونوں ہی قابل ستائش ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے پروجیکٹس سے کہیں زیادہ ”لوویاپا“ کے لیے بے چین تھے۔ ونڈو کے قریب کھڑے ہو کر، ان کا دل شدت سے دھڑک رہا تھا۔ انہوں نے اس احساس کو والد کے ناقابل بیان جذبات سے منسلک کرتے ہوئے کہا، ”میں دور سے دیکھ رہا ہوں، اور میرا دل تیزی سے دھڑک رہا ہے۔“
انہوں نے فلم انڈسٹری کی غیر یقینی نوعیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا، ”یہ ایک ایسا میدان ہے جہاں آپ کو کامیابی اور ناکامی دونوں کا سامنا ہوتا ہے۔“ تاہم، وہ پرامید ہیں اورجنید خان کی مثبت سوچ کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ناکامی انہیں آگے بڑھنے میں مدد دے گی۔
جنید خان کے مستقبل کے حوالے سے عامر خان نے بتایا کہ جنید نے پہلے ہی عامر خان پروڈکشن کے تحت ایک اور فلم مکمل کر لی ہے، جو اس سال کے آخر میں ریلیز ہو گی۔ فلم میں جنید خان اور سائی پلاوی کو جوڑا گیا ہے، جسے عامر خان نے ”اچھی محبت کی کہانی“ قرار دیا۔
اگرچہ ”لوویاپا“ باکس آفس پر کامیاب نہ ہو سکی، لیکن یہ جنید خان کے کیریئر کا ایک اہم آغاز تھا، جس نے بالی ووڈ میں نئی نسل کے لیے نئے دروازے کھولے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہا باکس آفس انہوں نے
پڑھیں:
میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
مہمانِ خصوصی ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے 105ویں یومِ تاسیس کے موقع پر ایک شاندار پروگرام کا انعقاد کیا۔ یہ خصوصی سیمینار جامعہ کے نیلسن منڈیلا سینٹر فار پیس اینڈ کانفلکٹ ریزولوشن کی جانب سے منعقد کیا گیا، جس کا عنوان تھا "مہاتما گاندھی کا سوراج"۔ اس موقع پر "دور درشن" کے ڈائریکٹر جنرل کے ستیش نمبودری پاد نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی، جبکہ پروگرام کی صدارت جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے کی۔ اس موقع پر متعدد اسکالروں اور ماہرین تعلیم نے مہاتما گاندھی کے نظریات اور ان کے سوراج کے تصور کی عصری معنویت پر اپنے خیالات پیش کئے۔ مہمانِ خصوصی کے ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسے تاریخی اور تحریک انگیز ادارے میں بولنا اپنے آپ میں فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوراج صرف سیاسی آزادی نہیں بلکہ خود نظم، اخلاقیات اور اجتماعی بہبود کا مظہر ہے۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کا مشہور قول نقل کیا "دنیا میں ہر ایک کی ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہے، مگر کسی کے لالچ کے لئے نہیں"۔
ڈاکٹر نمبودری پاد نے بتایا کہ جب وہ نیشنل کونسل فار رورل انسٹیٹیوٹس (این سی آر آئی) میں سکریٹری جنرل تھے تو انہوں نے وردھا کا دورہ کیا جہاں انہیں گاندھیائی مفکرین نارائن دیسائی اور ڈاکٹر سدرشن ایینگر سے رہنمائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے یجروید کے منتر "وشوَ پُشٹم گرامے اَسمِن انا تورم" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "حقیقی سوراج متوازن دیہی خوشحالی اور انسانی ہم آہنگی میں پوشیدہ ہے"۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں "آدرش پسندی بمقابلہ حقیقت پسندی"، "ترقی بمقابلہ اطمینان" اور "شہری زندگی بمقابلہ دیہی سادگی" کے تضادات میں گاندھی کا سوراج انسانیت کے لئے ایک اخلاقی راستہ پیش کرتا ہے۔ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر مظہر آصف نے کہا کہ دنیا مہاتما گاندھی کو پڑھ کر اور سن کر جانتی ہے، لیکن میں گاندھی میں جیتا ہوں، کیونکہ میں چمپارن کا ہوں، جہاں سے گاندھی کے ستیاگرہ کی شروعات ہوئی تھی۔