ہمیں اپنی معیشت کی ڈی این اے تبدیل کرنی ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہمیں پائیدار اور شراکت داری پر مبنی ترقی کی طرف جانا ہے اور اس وقت اپنی معیشت کی ڈی این اے تبدیل کرنی ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بات منافع اور نقصان کی نہیں، جو کام پرائیوٹ سیکٹر میں ہوسکتا ہے اسے پرائیوٹ سیکٹر میں ہی کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: ملکی معیشت درست سمت پر گامزن، پاکستان ترقی کا سفر کر رہا ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر کسی سے سیکھنا چاہیے لیکن ہمیں وہ کرنا چاہیے جو ہمارے ملک کے لیے ٹھیک ہے، اس وقت حکومت کے ملکیتی کاروباری اداروں میں اصلاحات اور پرائیوٹائزیشن کے ایجنڈے پر کام کرنا ہی درست ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات پر کام کررہے ہیں، اور ڈیجیٹائزیشن اور مصنوعی ذہانت پر بھی توجہ دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کے لیے ٹیکس بیس کو وسیع اور گہرا کریں گے، دوسرے شعبوں سے بھی کہیں گے کہ وہ اس میں اپنا حصہ ڈالیں، اس طرح ہم جن پر زیادہ بوجھ ہے انہیں ریلیف دے سکیں گے، یہ ہماری خواہش بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
محمد اورنگزیب معیشت وزیر خزانہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب محمد اورنگزیب
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔