لاہور ہائیکورٹ: قبضہ مافیا کی درخواستِ ضمانت مسترد، قانونی رعایت نہ دینے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ نے محکمہ جنگلات کی زمین پر قبضہ کرنے والے ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلات مظفر گڑھ فارسٹ ڈویژن کی 82 ایکڑ رقبہ کی اراضی 1947 سے جرائم پیشہ افراد کے ناجائز قبضہ میں تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب اورسینئر صوبائی وزیر کی ہدایت پر قبضہ مافیا کے خلاف گزشتہ سال دسمبر میں کریک ڈاؤن کرکے 82 ایکڑ رقبے کو واگزار کرایا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب میں زرعی جنگلات کے قیام کا فیصلہ، لاہور میں درختوں کے حفاظتی دائرے پر کام شروع
گرینڈ آپریشن کے دوران ملزمان کی مزاحمت سے محکمے کے پانچ ملازمین شدید زخمی ہوئےتھے جس کے بعد محکمہ جنگلات نے تھانہ پولیس محمود کوٹ میں 24 نامزد جبکہ 15 نامعلوم ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
مقدمہ درج ہونے کے بعد چھاپوں کے دوران 22 ملزمان گرفتار کیے گیے جس کے بعد ملزمان نےضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ میں اپیل دائر کی تھی۔
عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد گزشتہ دنوں ملزمان کی ضمانت کی اپیل دفعہ ایف-337کے تحت مسترد کردی۔
یہ بھی پڑھیے: موسیٰ خیل کے جنگلات میں لگی آگ بے قابو، جنگلی حیات شدید خطرات سے دو چار
عدالت نے حکم دیا کہ قبضہ مافیا کی گرفتاری کا فیصلہ برقرار رکھا جائے اور سرکاری اراضی کو ناجائز قبضہ مافیہ سے واگزار کروانے کا سلسلہ جاری رکھا جائے، ملزمان کو کسی بھی قسم کی قانونی رعایت نہ دی جائے۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے مشن کے تحت قبضہ مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا اور آنے والے وقت میں محکمے کی زمینیں واگزار کروانے میں مزید تیزی آئے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
bail Forest lahore high court جنگلات ضمانت قبضہ مافیا لاہور ہائیکورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جنگلات قبضہ مافیا لاہور ہائیکورٹ قبضہ مافیا کے بعد
پڑھیں:
شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شبیر احمد شاہ کے خلاف این آئی اے کے مقدمے کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب شبیر شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ایڈووکیٹ اقبال نے شبیر احمد شاہ کی بگرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی کے بجائے سیاسی دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ 1968ء سے جھوٹے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دہلی کی تہاڑ جیل میں آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی کوئی عدالت ان کے خلاف الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھنے کے لیے جان بوجھ کر ضمانت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو صرف ان کی پرامن سیاسی جدوجہد اور کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ ایڈوکیٹ اقبال نے عدالت میں حقائق کو مسخ کرنے پر بھارتی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کا فوری نوٹس لیں جو کئی دائمی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے جو جیل میں دستیاب نہیں ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے مناسب علاج کو یقینی بنانا چاہیے۔