ملک میں کم سے کم اجرت قانون پر عملدرآمد نہ ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
ملک میں کم سے کم اجرت قانون پر عملدرآمد نہ ہونے کا انکشاف ہے جب کہ قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے معاملہ قومی اسمبلی کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس ہوا، اجلاس میں مزدوروں کی کم سے کم اجرت کی ادائیگی کا معاملہ زیر بحث آیا اور معاملے پر طویل بحث ہوئی، اراکین پھٹ پھڑے۔
رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ کی جانب سے معاملہ قائمہ کمیٹی میں لایا گیا، قائمہ کمیٹی نے حکومتی طے کردہ اجرت پر عملدرآمد نہ ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
اراکین کمیٹی نے کہا کہ ملک میں ٹھیکدار نظام قائم ہے جس کا جو دل کرتا ہے کر رہا ہے، حکومت نے فنانس بل میں طے کیا یہاں روز معاملہ اٹھایا جاتا ہے، ایکسپورٹس پروسیس زون سے لے کر ہر ادارے میں طے کردہ اجرت میسر نہیں، پارلیمنٹ ہر ادارے میں کم سے کم اجرت قانون پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔
اجلاس کے دوران کمیٹی اجلاس میں آغا رفیع اللہ اور سیکریٹری صنعت و پیداوار کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا،آغا رفیع اللہ نے معاملے پر فوری کمیٹی کی جانب سے تجاویز اور فیصلے کا مطالبہ کیا۔
چئیر مین کمیٹی نے کہا کہ ہمارے اختیارات ضرور ہیں لیکن یہ معاملہ کسی ایک ادراے کا نہیں پورے ملک کا ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے کم سے کم اجرت کا معاملہ قومی اسمبلی کو ریفر کر دیا اور کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اس پر کیا فیصلہ کرتے ہیں کیں عملدرآمد نہیں ہوتا فیصلہ کریں۔
آغا رفیع اللہ نے کہا کہ کمیٹی منٹس میں لکھ دے کہ اختیارات میں کچھ نہیں، اس لیے ریفر کر رہے ہیں،
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صنعت و پیداوار آغا رفیع اللہ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی کہا کہ
پڑھیں:
پبلک اکائونٹس کمیٹی، ریلوے کی سکھر میں اراضی ایک رویپہ فی مربع گز لیز پر دینے کا انکشاف، ہسپتال کی جگہ شادی لان اور موبائل ٹاورز لگ گئے
اسلام آباد(آئی این پی)پبلک اکائونٹس کمیٹی میں پاکستان ریلوے کی الشفا ٹرسٹ آئی اسپتال سکھر کو فلاحی مقاصد کے لیے دی گئی زمین صرف 1 روپے فی مربع گز لیز پر دیے جانے کا انکشاف ہوا۔
پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ پی اے سی میں وزارت ریلوے سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے، لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے، ابھی 64 ارب کی ایلوکیشن ملی ہے ،13،14 ارب کی لائبلٹی پڑی ہے، ریلوے کا آپریٹنگ منافع ایک ارب کے قریب ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون اسٹریٹجک پراجیکٹ ہے، ایم ایل فور کے تحت گوادر کو مین لائن سے جوڑنا ہے، تھرکو ریلوے سسٹم سے جوڑ رہے ہیں، ایم ایل ون کا کراچی سے ملتان تک فیز ون رکھا ہے، ایم ایل ون کا ملتان سے پشاور فیز ٹو ہے، ایم ایل ون بن جانا چاہیے، کافی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے یہ نہیں بنا مگر ہمارے سائیڈ سے کوئی پرابلم نہیں ہے۔
ایک ہی بچے کی دو بار پیدائش ؟ میڈیکل کی تاریخ کے حیران کن واقعے کی تفصیلات سامنے آگئیں
رکن کمیٹی سید حسین طارق نے پوچھا کہ ایم ایل ون پر کتنی اسپیڈ ہوگی؟ اس پر سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ اپ گریڈڈ ڈیزائن 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی اسپیڈ ہے۔ثنا اللہ خان مستی خیل نے پوچھا کہ کیا آپ کے علاوہ کوئی اور ادارہ بھی ہے جو ٹرانسپورٹ گڈز پہنچاتاہے؟ سیکرٹری ریلوے نے جواب دیا کہ ریلوے کے علاوہ سڑکیں ہیں۔ریلوے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 3 ارب39 کروڑ 53 لاکھ کی خریداری سے متعلق آڈٹ اعتراض سامنے آیا۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ جون 2020 سے جون 2022 کے درمیان خریداری کی گئی۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ یہ 100 لوکوموٹیوز کی ریپیئرمنٹ کا پراجیکٹ تھا۔
صحت سے متعلق خبروں پر نوازشریف کو موقف بھی آگیا
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ڈی اے سیز زیادہ کی ہیں لیکن کوئی آٹ پٹ تو نظر آئے، اسی طرح کی ڈی اے سی کرنی ہے تو پھر نہ کریں۔ کمیٹی نے معاملہ موخر کردیا۔پبلک اکاونٹس کمیٹی میں پاکستان ریلوے کی الشفا ٹرسٹ آئی اسپتال سکھر کو فلاحی مقاصد کے لیے دی گئی زمین صرف 1 روپے فی مربع گز لیز پر دیے جانے کا انکشاف ہوا۔آڈٹ حکام نے کہا کہ اس زمین کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، اسپتال نے زمین سب لیز پر دی، شادی لان قائم کیا، اور موبائل ٹاورز لگانے کی اجازت دی، کمرشل مقاصد سے پاکستان ریلوے کو 46 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔پی اے سی نے 10 دنوں میں ملوث ریلوے حکام کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔
کیا آپ میرے انٹیریئر ڈیزائنر بن سکتے ہیں؟ صارف کا سوال، جواب میں چیٹ جی پی ٹی نے خاتون کے کمرے کا نقشہ ہی بدل دیا
قبل ازیں اجلاس میں ثنا اللہ مستی خیل کے میٹرز اتارنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔ سیکریٹری توانائی نے کہا کہ ہمارے افسران اس معاملے پر معافی مانگ چکے ہیں، میں نے کمیٹی اراکین کو بریفنگ دے دی ہے، اب کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ معاملہ کیسے حل کرنا ہے۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ثنا اللہ مستی خیل نے بڑے دل کا مظاہرہ کیا اور انہوں ںے قصور وار لوگوں کو معاف کردیا، پی اے سی اپنے ممبران کی عزت پر کوئی کمپرومائز نہیں کرے گی، اگرمستی خیل ان کو معاف نہ کرتے تو ہم سخت کارروائی کرتے، ثنااللہ مستی خیل کی معافی کے بعد معاملہ ختم کر دیا گیا۔
بابا صدیقی کے بیٹے ذیشان کو بھی ڈی کمپنی نے قتل کی دھمکی دیدی
مزید :