تل ابیب/غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 فروری ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں لڑائی دوبارہ شروع کرنے کے لیے ہر لمحے تیار ہے اور جنگ کے مقاصد ہر صورت پورے کیے جائیں گے وہ خواہ مذاکرات سے ہوں یا کسی اور طریقے سے ہم کسی بھی لمحے بھرپور لڑائی دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں ہمارے آپریشنل منصوبے مکمل ہیں.

فوجی افسروں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ ایک روز قبل ہی اسرائیل نے فائر بندی معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں کی رہائی روک دی ہے.

(جاری ہے)

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں ہم نے حماس کی منظم قوتوں کا بڑا حصہ ختم کر دیا لیکن کسی کو کوئی غلط فہمی نہ رہے ہم جنگ کے اہداف مکمل طور پر حاصل کر کے رہیں گے چاہے مذاکرات کے ذریعے ہوں یا پھر کسی اور طریقے سے غزہ میں 19 جنوری کو شروع ہونے والی کمزور فائر بندی نے فلسطینی علاقے میں تقریباً 15 ماہ سے جاری شدید تباہ کن لڑائی کو بڑی حد تک روک دیا.

فائر بندی کا پہلا مرحلہ مارچ کے اوائل میں ختم ہو رہا ہے تاہم اگلے مرحلے کے لیے ابھی تک مذاکرات شروع نہیں ہوئے جن کے نتیجے سات اکتوبر 2023 کے بعد شروع ہونے والی کو مستقل طور پر بند کیا جانا ہے اسرائیل نے ہفتے کو چھ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا لیکن اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا کہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اس وقت تک موخر رہے گی جب تک حماس اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے موقع پر اپنی توہین آمیز تقریبات بند نہیں کرتی.

دوسری جانب حماس نے کہا کہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی روک کر اسرائیل غزہ کی فائر بندی کو خطرے میں ڈال رہا ہے حماس کے اعلیٰ عہدے دار باسم نعیم نے ایک بیان میں کہا کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے تحت ہمارے فلسطینی قیدیوں کی رہائی موخر کر کے دشمن حکومت من مانی کر رہی ہے اور پورے معاہدے کو سنگین خطرے میں ڈال رہی ہے. ادھر تو اسرائیلی فوج نے جنین میں23سال کے دوران پہلی مرتبہ اپنے ٹینک داخل کردیئے ہیں شمالی غرب اردن میں اسرائیلی ٹینک ایک ایسے وقت میں داخل ہوئے ہیں جب دوسری طرف اسرائیلی فوج ایک ماہ سے زائد عرصے سے جنین، طولکرم، طوباس اور نابلس میں کارروائیاں کررہی ہے.

اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق مغربی کنارے میں آپریشن کو وسعت دینے کی تیاری میں ٹینک جینن میں داخل ہوگئے ہیں دریں اثناءاسرائیلی فوج نے ایک مختصر بیان میں اعلان کیا کہ جنین میں ایک ٹینک ڈویژن کام کر رہا ہے. بیان میں کہاگیا کہ ا سرائیلی افواج شین بیت اور بارڈر پولیس شمالی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی عسکری سرگرمیوں کو ناکام بنانے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور جارحانہ کارروائیوں کو وسعت دے رہے ہیں فوج کا کہنا ہے کہ نہال بریگیڈ اور ڈوڈیون یونٹ کی فورسز نے جنین کے علاقے کے اضافی دیہاتوں میں کام کرنا شروع کر دیا ہے.

اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی فوج نے شمالی مغربی کنارے میں اپنی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں اپنی افواج کو ایک بکتر بند یونٹ اور اضافی دستوں سے کمک فراہم کی گئی ہے وہ جنین سے 6 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع قصبے قباطیہ میں بھی کارروائی کررہے ہیں اسرائیلی وزیردفاع نے جنین، طولکرم اور نور شمس کیمپوں سے 40,000 فلسطینیوں کو نکالنے کا بھی اعلان کیا انہوں نے کہا کہ وہ اب رہائشیوں سے خالی ہیں اور پناہ گزین کیمپوں میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ”انروا“ کی سرگرمیاں بھی معطل کر دی گئی ہیں.

یسرائیل کاٹز نے کہا کہ میں نے آئی ڈی ایف کو ہدایت کی ہے کہ وہ اگلے سال تک خالی کیے گئے کیمپوں میں طویل مدتی قیام کے لیے تیار رہیں اور رہائشیوں کو واپس جانے کی اجازت نہ دیں ادھر آج صبح اسرائیلی فورسز نے جنین کے جنوب میں واقع قصبے قباطیہ پر دھاوا بول دیاسڑکوں کو بلڈوز کیا انفراسٹرکچر تباہ کر دیا گھروں پر چھاپے مارے اور متعدد شہریوں کو حراست میں لیا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اسرائیلی فوج فائر بندی نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز

حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات سے واقف ایک سینئر فلسطینی عہدیدار کا کہنا ہے کہ قطری اور مصری ثالثوں نے غزہ میں 5 سے 7 سال تک جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نیا فارمولا تجویز کر دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس کا ایک سینئر وفد مشاورت کے لیے قاہرہ پہنچنے والا ہے۔آخری جنگ بندی ایک ماہ قبل اس وقت ختم ہوئی تھی جب اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کر دی تھی، اور دونوں فریق اسے جاری رکھنے میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے ثالثوں کے منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

متعلقہ مضامین

  • کے پی حکومت کا سولرائزیشن منصوبہ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ
  • حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب
  • حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب
  • ایران پوری "انسانیت" کیلئے خطرہ ہے، "نیتن یاہو" کی ہرزہ سرائی
  • عالمی عدالت نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، فضل الرحمان
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں فوری امداد کی فراہمی شروع کرنے کا مطالبہ
  • صیہونی فوج کے غزہ پر سفاکانہ حملے جاری، مزید 32 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کا خونی کھیل جاری،وحشیانہ بمباری سے مزید 28 فلسطینی شہید
  • میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز