اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کے فیصلے کے خلاف وفاق نے سپریم کورٹ میں انٹراکورٹ اپیل دائر کر دی۔

 نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق درخواست میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ 2 رکنی بنچ کا 27 جنوری کا فیصلہ اختیار سے تجاوز ہے، مرکزی مقدمے میں بھی بنچ کے دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھایا تھا، آئینی ترمیم کے بعد ریگولر بنچ قانون چیلنج کرنے پر مبنی مقدمہ نہیں سن سکتا۔

ویڈیو، مصنوعی ذہانت کے میدان میں چینی کمپنی نے تہلکہ برپا کر دیا، امریکہ میں صفِ ماتم بچھ گئی

دائر درخواست میں کہا گیا کہ ابتدائی سماعت کے بعد حکم نامہ میں آئندہ تاریخ 27 جنوری مقرر کی گئی، کچھ دیر بعد دوسرا حکم نامہ جاری ہوا جس میں تاریخ ازخود تبدیل کر کے 16 جنوری مقرر کر دی گئی، کسی بنچ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ ججز کمیٹی کا کردار ادا کرتے ہوئے بنچ تشکیل دینے کا حکم دے۔

درخواست میں مزید موقف اپنایا گیا کہ فیصلے میں سپریم کورٹ ججز کمیٹی کو عملی طور پر غیر فعال کر دیا گیا۔
 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: درخواست میں

پڑھیں:

وفاقی آئینی عدالت کا پہلا بڑا فیصلہ، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کیخلاف درخواست نمٹا دی

وفاقی آئینی عدالت نے اپنا پہلا اہم فیصلہ سناتے ہوئے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے خلاف دائر درخواست نمٹا دی ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ موجودہ کیس دائر ہونے کے بعد 8 سال تک سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہی نہیں ہوا، اس لیے اسے نمٹانا ضروری سمجھا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: وفاقی آئینی عدالت: 2 نئے ججز جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا

کیس کی کارروائی کے دوران عدالت نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ پہلے ہی وائس چانسلر پروفیسر اسد اسلم کو کام جاری رکھنے کا حکم دے چکی ہے، جبکہ درخواست گزار افتخار احمد نے ان کی تقرری کو چیلنج کر رکھا تھا۔ تاہم آئینی عدالت میں سماعت کے دوران نہ درخواست گزار اور نہ ہی کوئی دوسرا فریق پیش ہوا، جس کے بعد عدالت نے معاملہ نمٹا دیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں وضاحت کی کہ اگر عدالتی حکم سے کوئی فریق متاثر ہوتا ہے تو وہ آئینی عدالت سے رجوع کرنے کا حق رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے لیے رجسٹرار کا تقرر کر دیا

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں پرو وائس چانسلر کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوری طور پر وائس چانسلر کے تمام اختیارات سنبھالیں اور اس منصب پر اس وقت تک برقرار رہیں جب تک باقاعدہ طور پر نئے وائس چانسلر کی تعیناتی عمل میں نہیں آ جاتی۔

یہ فیصلہ 27ویں آئینی ترمیم کے بعد قائم ہونے والی وفاقی آئینی عدالت کی جانب سے اعلیٰ تعلیم کے ایک اہم انتظامی معاملے پر دیا گیا پہلا بڑا حکم ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عدلیہ فیصلہ وفاقی آئینی عدالت

متعلقہ مضامین

  • ٹی ایل پی کیخلاف دیگر صوبوں میں بھی پنجاب جیسی کارروائی کیلئے وفاق سے درخواست کا فیصلہ، کسی شہر میں وال چاکنگ برداشت نہیں کی جائیگی: مریم نواز
  • ٹی ایل پی کیخلاف ملک بھر میں کارروائی کیلیے وفاق سے درخواست کافیصلہ
  • غوثیہ کوآپریٹو سوسائٹی کے مکینوں کوتحفظ فراہم کرنے کاحکم
  • سپریم کورٹ کے گریڈ 21کے ریٹائرڈ افسر نذر عباس آئینی عدالت میں ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل تعینات،نوٹیفکیشن سب نیوز پر
  • عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹ، سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی
  • بھارت کا شیخ حسینہ کیخلاف بنگلادیشی عدالت کے سزائے موت کے فیصلے پر ردعمل سامنے آگیا
  • 27ویں ترمیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی
  • وفاقی آئینی عدالت کا پہلا بڑا فیصلہ، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کیخلاف درخواست نمٹا دی
  • جسٹس اقبال کی پی پی 98 میں ضمنی انتخاب کیخلاف درخواست پر سماعت سے معذرت
  • وفاقی آئینی عدالت کی پہلی کاز لسٹ جاری