حکومت کے پہلے سال کس وفاقی وزیر کی ایوان میں کارکردگی سب سے اچھی رہی؟ نام سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد (ویب ڈیسک) پلڈاٹ نے پہلے سال میں وفاقی وزراء کی ایوان میں کارکردگی کی جائزہ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ کی پارلیمنٹری کارکردگی سب سے اچھی رہی ۔
تفصیل کے مطابق 28 فروری کو قومی اسمبلی کے پہلے سال کے خاتمے سے قبل پلڈاٹ نے اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ سال بھر میں وفاقی کابینہ کے اراکین کی اسمبلی میں موجودگی اور قانون سازی کے لیے کردار کیا رہا۔ وفاقی وزراء کا تقرر بنیادی طور پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے ہوتا ہے تاہم وفاقی وزراء کی تعداد کا ایک چوتھائی سینیٹ سے ہو سکتا ہے۔
سونا 1500 روپے فی تولہ مہنگاہوگیا
شہبازشریف کی وفاقی کابینہ میں 18 وفاقی وزرا اور 2 وزرائے مملکت شامل ہیں، کابینہ میں صرف ایک خاتون وزیر مملکت کے طور پر شامل ہیں جبکہ غیر مسلم اقلیتی نمائندگی کا فقدان ہے۔
وفاقی کابینہ کے اراکین کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے، پلڈاٹ نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا جائزہ لیا، پلڈاٹ نے جائزہ کے لیے دو طریقے استعمال کیے ، پہلا یہ کہ کونسے وزیر کی حاضری کتنی رہی ، دوسرا یہ کہ کونسا وزیر پارلیمنٹ کے سیشن کے دوران کتنا بولا۔
آئی ای ای ای پی کا ٹیکنیکل سیمینار 27فروری کو ہو گا ،چئیرمین لیسکو بورڈ سمیت اہم شخصیات شرکت کریں گی
پلڈاٹ کے تجزیے میں سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا نام سال 2024-2025 کے دوران پارلیمنٹ میں اپنی کارکردگی کے لحاظ سے وفاقی کابینہ کے سب سے بااثر اور موثر رکن کے طور پر سامنے آیا ہے۔
قانون و انصاف سمیت تین قلمدان رکھنے والے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی اختلاف رائے کے باوجود آئینی ترامیم اور اہم قانون سازی سمیت حکومت کے قانون سازی کے ایجنڈے میں شامل رہے ہیں اور قومی اسمبلی کے ایک سال کے دوران 38 حکومتی بلوں کی منظوری کا کریڈٹ بھی اعظم نذیر تارڑ کو دیا جاسکتا ہے جو ماضی کی اسمبلیوں کے پہلے سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ خیال کیے جارہے ہیں ۔
پنجاب حکومت کا خواتین کے تحفظ کی جانب اہم قدم، لاہور میں جدید ویمن پروٹیکشن سینٹر کا افتتاح کر دیا گیا
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ان کی موجودگی سب سے زیادہ پائی گئی،دونوں ایوانوں کی مجموعی 157 نشستوں میں سے 89 (57%) میں شرکت کی اور پارلیمنٹ کے پہلے سال کے دوران مجموعی طورپر دونوں ایوانوں میں 17 گھنٹے سے زیادہ بات کی۔
اعظم نذیر تارڑ کے بعد دوسرے نمبر پر وزیر دفاع خواجہ آصف ، تیسرے نمبر پروفاقی وزیر میری ٹائم افیئرز قیصر احمد شیخ ، چوتھے پر وفاقی وزیر انڈسٹریز رانا تنویر، پانچویں پر وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس ریاض حسین پیرزادہ جبکہ چھٹے پر علی پرویز رہے ۔
اجتماعی تقاریب میں مسیحی جوڑوں کی شادیاں بین المذاہب رواداری کی قابل تقلید مثال ہیں:فادر پاسکل پولوس
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اعظم نذیر تارڑ دونوں ایوانوں وفاقی کابینہ پارلیمنٹ کے کے پہلے سال وفاقی وزیر کے دوران سال کے
پڑھیں:
وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کی کارکردگی جانچنے کے لیے متعارف کرائے گئے نئے نظام کے حوصلہ افزا نتائج دیکھ کر وزیراعظم شہباز شریف نے اس ماڈل کو پوری وفاقی حکومت کے تمام ملازمین پر نافذ کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔
وزیر خزانہ کی زیر قیادت تشکیل دی گئی اس کمیٹی میں کابینہ کے دیگر ارکان، متعلقہ وفاقی سیکرٹریز، آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور کارپوریٹ سیکٹر کے کم از کم دو ہیومن ریسورس کے ماہرین شامل ہیں۔
اس کمیٹی کو تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں، محکموں اور سول سروس گروپس میں مرحلہ وار وہی نظام نافذ کا منصوبہ تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے جو ایف بی آر میں نافذ کیا جا چکا ہے۔
اس ضمن میں منگل کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس میں کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ 30؍ روز میں اپنی تجاویز پیش کرے۔ کمیٹی کی شرائط کار میں درج ذیل باتیں شامل ہیں۔
۱۔ ایف بی آر میں نافذ کردہ نظام، اس کے فریم ورک، طریقہ کار، جائزے کی شرائط وغیرہ کا بغور مطالعہ کرنا۔ ۲۔ کام کاج اور تنظیمی ڈھانچے کے تنوع پر غور کرتے ہوئے، اس بات کا جائزہ لینا کہ مختلف وزارتوں اور سروس گروپس پر اس ماڈل کا اطلاق کیسے ہوگا، یہ ان کیلئے کیسے موافق ثابت ہوگا اور کس حد تک اس کا اطلاق یقینی بنایا جا سکے گا۔
۳۔ اس ماڈل کے نفاذ کیلئے ضروری قانونی اور انتظامی تبدیلیوں کی نشاندہی کرنا۔ ۴۔ اس نظام کو بامقصد، شفاف اور قابل احتساب حد تک نافذ کرنے کیلئے معیاری ایوالیوشن ٹمپلیٹ، فیڈ بیک میکنزم اور کارکردگی کے اشاریے (پرفارمنس انڈیکیٹرز) تیار کرنا۔ ۵۔ ادارہ جاتی انتظامات، صلاحیت سازی کی ضروریات، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ہر زاویے (تھری سکسٹی ڈگری) سے جائزہ ماڈل کے موثر اور رازدارانہ انداز سے نفاذ کیلئے ضروری حفاظتی اقدامات تجویز کرنا۔
۶۔ اس ماڈل کو مرحلہ نافذ کرنے کا پلان تیار کرنا، جس میں منتخب وزارتوں میں پائلٹ ٹیسٹنگ اور مکمل نفاذ کیلئے ٹائم لائن تیار کرنا بھی شامل ہے۔ قبل ازیں، دی نیوز نے ایف بی آر میں کسٹمز اینڈ ان لینڈ ریونیو (انکم ٹیکس) سروس کے افسران پر اس نئے نظام کے نفاذ کی خبر دی تھی۔
یہ نظام طویل عرصہ سے تنقید کا شکار سالانہ کارکردگی رپورٹ (اے سی آر) کے نظام کی جگہ پر لایا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے، وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کیلئے اس نظام کے نفاذ کی منظوری دی تھی جس کے بعد کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو سروس (انکم ٹیکس گروپ) کے 98؍ فیصد افسران کی سابقہ درجہ بندی کو ’’شاندار‘‘ اور ’’بہت اچھا‘‘ کے طور پر کم کر کے صرف 40؍ فیصد کردیا گیا۔
نئے نظام کے تحت، ’’اے‘‘ کیٹیگری سے ’’ای‘‘ کیگٹری تک کی ہر کیٹیگری میں 20؍ فیصد افسران ہوں گے جس کا فیصلہ مکمل طور پر ڈیجیٹائزڈ کارکردگی کے نظام کی بنیاد پر کیا جائے گا اور اس میں افسران کے کام کے معیار اور ان کی ساکھ پر مرکوز رہے گی۔
نہ صرف ہر افسر کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا نظام کسی بھی ممکنہ ہیرا پھیری یا مداخلت سے پاک ہے بلکہ بہتر گریڈ میں آنے والوں کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر معاوضہ بھی دیا جائے گا۔
(انصار عباسی)
Post Views: 1