مکیش امبانی کے گھر میں نوکری پانے کی کیا شرائط ہیں؟ انوکھا طریقہ سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
بھارتی بزنس مین مکیش امبانی، جو کہ ایشیا کے امیر ترین اور دنیا کے بااثر ترین کاروباری شخصیات میں شمار ہوتے ہیں، ہمیشہ خبروں میں رہتے ہیں۔ ان کی فیملی ممبئی میں واقع دنیا کے مہنگے ترین گھروں میں شمار ہونے والے ”انٹیلیا“ میں رہتی ہے جو تقریباً 15 ہزار کروڑ بھارتی روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ نہ صرف اپنی شاندار تعمیراتی ڈیزائن اور آسائشوں کی وجہ سے مشہور ہے بلکہ یہاں کام کرنے والے ملازمین کی پرکشش تنخواہوں اور سہولیات نے بھی لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
امبانی خاندان کے ملازمین کی تقرری کا انوکھا طریقہ
مکیش امبانی اور نیتا امبانی کے گھر میں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد تقریباً 600 سے 700 تک بتائی جاتی ہے۔ ان ملازمین کی بھرتی کا عمل کسی بڑی کارپوریٹ کمپنی کی بھرتی پالیسی سے کم نہیں۔
یہاں کام حاصل کرنے کے لیے نہ صرف انٹرویو بلکہ مختلف ٹیسٹ پاس کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ ملازمت کے لیے موزوں تعلیمی قابلیت اور متعلقہ مہارت کا حامل ہونا لازمی شرط ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی باورچی (شیف) بننا چاہے تو اسے کُلنری آرٹس میں سند یافتہ ہونا پڑے گا۔ حتیٰ کہ برتن دھونے والے ملازمین بھی سخت جانچ پڑتال کے بعد منتخب کیے جاتے ہیں۔
حیرت انگیز تنخواہیں اور مراعات
یہاں کام کرنے والے ملازمین کو نہ صرف لاکھوں میں تنخواہیں دی جاتی ہیں بلکہ انہیں وہ تمام فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں جو کسی بڑی کمپنی کے ملازمین کو ملتے ہیں۔ مثال کے طور پر، مکیش امبانی کے ذاتی ڈرائیور کی تنخواہ تقریباً 2 لاکھ ہندوستانی روپے ماہانہ بتائی جاتی ہے، جو سالانہ 24 لاکھ روپے بنتی ہے۔
اسی طرح، ریلائنس انڈسٹریز میں مکیش امبانی کے سیکیورٹی گارڈز کی تنخواہ 14,536 روپے سے لے کر 55,869 روپے ماہانہ تک ہوتی ہے، جو کئی سرکاری ملازمین کی اوسط تنخواہ سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ، امبانی خاندان کے گھر میں کام کرنے والے ملازمین کو طبی انشورنس اور دیگر فلاحی سہولیات بھی دی جاتی ہیں۔
ملازمین کے لیے مثالی کام کا ماحول
انٹیلیا میں کام کرنے والے ملازمین مختلف شعبوں میں خدمات سرانجام دیتے ہیں، جن میں ہاؤس کیپنگ، سیکیورٹی، شیفس، ذاتی معاونین، اور دیگر اسٹاف شامل ہیں۔ ہر ملازم کے فرائض اور مہارت کے مطابق ان کی تنخواہ اور مراعات طے کی جاتی ہیں تاکہ بہترین کارکردگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
مکیش امبانی کے گھر میں ملازمت حاصل کرنا ایک کارپوریٹ نوکری جتنا مشکل ہو سکتا ہے، لیکن جو لوگ کامیاب ہو جاتے ہیں، انہیں غیر معمولی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ انٹیلیا میں کام کرنا نہ صرف ایک اعزاز سمجھا جاتا ہے بلکہ یہ ملازمین کی زندگی کے معیار کو بھی بلند کرتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کام کرنے والے ملازمین مکیش امبانی کے ملازمین کی کے گھر میں میں کام
پڑھیں:
معیشت کی بہتری، مہنگائی پرقابو پانے کے حکومتی دعوے ہوا میں تحلیل ہو رہے ہیں، امیر جماعت اسلامی
کراچی:جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حکومتی اعداد وشمار کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کی بہتری اور مہنگائی پر قابوپانے کے حکومتی دعوے آہستہ آہستہ ہوا میں تحلیل ہو رہے ہیں۔
ادارہ نور حق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ معیشت کی بہتری اور مہنگائی پر قابو پانے کے تمام حکومتی دعوے آہستہ آہستہ ہوا میں تحلیل ہو رہے ہیں، مصنوعی بنیادوں پر اعداد و شمار سے معیشت کبھی بہتر نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ جب عام آدمی اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بڑھے گا اور جاگیرداروں کو چھوٹ ملے گی، ایوان صدر، وزیر اعظم ہاؤس، گورنر ہاؤس اور وزرائے اعلیٰ ہاؤسز کے اخراجات کا بجٹ بڑھ رہا ہو اور حکمران عوام سے قربانی دینے کی باتیں کریں تو معیشت اور عوام کی حالت کیسے بہتر ہوسکتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25ہزاز ماہانہ تنخواہ والے افراد کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے ، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) 17سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے مل کر کراچی کو تباہ و برباد کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کے-الیکٹرک کا تحفہ دیا، تعلیم اور ٹرانسپورٹ تباہ کی، کراچی کی آبادی کم ظاہر کی، فارم 47کے ذریعے مستردشدہ لوگوں کو مسلط کروانے والے جب تک ہوش کے ناخن نہیں لیں گے کراچی کے حالات بہتر اور مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کے-الیکٹرک اہل کراچی پر ایک مستقل عذاب بنی ہو ئی ہے، اس شدید گرمی اور حبس کے موسم میں 18،18گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، چند بجلی چوروں کو پکڑنے کے بجائے پوری پوری آبادیوں کی بجلی بند کردی جاتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جو لوگ بجلی کے بل اداکرتے ہیں ان کا کیا قصور ہے؟ وہ کیوں بجلی سے محروم ہیں۔
کے-الیکٹرک کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں کے مطابق اگر ایک آدمی بھی بجلی کا بل ادا کررہا ہے تو آپ وہاں کی بجلی نہیں کاٹ سکتے، جن کے ذمے 71کروڑ روپے کے بل ہیں ان کی بجلی نہیں کٹی ہوئی اور غریب لوگوں کی بجلی کاٹ دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی بھی جماعت کے-الیکٹرک کے خلاف نہیں بولتی، کے-الیکٹرک سب کونوازتی ہے، ایم کیوایم، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سب نے اپنے پنے ادوار میں کے-الیکٹرک کو سپورٹ کیا اور آج یہ کراچی میں ایک مافیا بن چکی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے ذمہ دار ہیں، ٹرمپ نے امن کے بجائے جنگ کو اہمیت دی اور غزہ میں فلسطنیوں کی نسل کشی اور اسرائیل کی حمایت کے لیے اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی قرار داد کو ویٹو کیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو امن کا داعی قرار دینا ذہنی غلامی اور ذہنی بیماری ہے، بھارت کو شکست دینے کے بعد پاکستان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، وزیراعظم اور فیلڈ مارشل مسلم ممالک اور ہمارے ہم خیال ممالک کے حکمرانوں اور فوجی سربراہوں کا اجلاس بلائیں اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی رکوانے کے لیے واضح اور دو ٹوک پیغام دیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اس دفعہ پاکستان کے 67ہزار عازمین کے لیے ایک بڑی تکلیف کا پہلو رہا کہ وہ بد انتظامی اور نااہلی کی وجہ سے حج کی سعادت حاصل کرنے سے محروم رہے۔