اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ڈیڑھ ارب ڈالر کی کلائمیٹ فنانسنگ کے نئے قرضے کے لیےمذاکرات کاآغازہوگیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق کلائمیٹ فنانسنگ کے نئے قرضے پر مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف کا تکنیکی وفد پاکستان پہنچ گیا، آئی ایم ایف وفد 28 فروری تک پاکستان میں قیام کرے گا، کلائمیٹ فنانسنگ کی مد میں پاکستان کو آئی ایم ایف سے ڈیڑھ ارب ڈالرتک ملنے کی توقع ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آٓئی ایم ایف) کے تکنیکی وفد نے گرین بجٹنگ کے بارے میں وفاق کے اقدامات پر اطمینان کا اظہارکیا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی وفد کے درمیان کلائمیٹ فنانسنگ پر مذاکرات ہوئے۔ آئی ایم ایف نے گرین بجٹنگ کی ٹیگنگ، ٹریکنگ اور مانیٹرنگ پر مذاکرات کیے، آئی ایم ایف کو وفاقی اور صوبائی حکام نے گرین بجٹنگ پر بریفنگ دی۔
وفد کو وفاق، صوبہ سندھ اور خیبر پختونخوا نے کلائمیٹ اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا جبکہ صوبہ پنجاب اور بلوچستان کے حکام کل آئی ایم ایف کو بریفنگ دیں گے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف تکنیکی وفد نے صوبوں کو وفاق کے اقدامات پر عمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ گرین بجٹنگ پر وفاق کے اقدامات پر مطمئن ہے۔
دریں اثنا آئی ایم ایف کی جانب سے اگلے مالی سال کے دوران بجٹ میں کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے۔ آئی ایم ایف وفد سے کاربن لیوی عائد کرنے، الیکٹریکل وہیکلز اور سبسڈی پر بھی بات چیت متوقع ہے اس کے بعد آئی ایم ایف کا جائزہ مشن اگلے ماہ کے وسط تک پاکستان آئے گا۔
جائزہ مشن کے ساتھ سات ارب ڈالر کے ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلیٹی پروگرام کے تحت ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط حاصل کرنے کیلئے پہلے اقتصادی جائزہ پر بھی مذاکرات ہوں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کلائمیٹ فنانسنگ ا ئی ایم ایف تکنیکی وفد پاکستان ا کے درمیان

پڑھیں:

افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک

پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی افغانستان اور پاکستان کے لیے نیوز ڈائریکٹر کیتھی گینن نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پر عسکریت پسند گروپوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسٹیٹوٹ آف ریجنل اسٹیڈیز (آئی آر ایس) کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ ’جیوپولیٹیکل شفٹس اینڈ سیکیورٹی چینلجز‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ شاید افغانستان یہ نہ چاہتا ہو کہ عسکریت پسند گروپس افغانستان کی سرزمین استعمال کریں، لیکن اِس سب کے باوجود وہ (عسکریت پسند گروہ) وہاں بدستور موجود ہیں۔

واضح رہے کہ وہ 2014 میں افغانستان میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں تھیں۔ پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ کیتھی گینن نے کہا کہ پاکستان کو اپنے علاقائی مقاصد کے حصول میں افغان حکومت کو ایک برابر اور شراکت دار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد کو اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک مضبوط اور طویل المدتی حکمت علمی کے ساتھ کارروائیاں کرنا ہوں گی۔

کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ چین کے افغانستان میں معدنی وسائل پر اثر و رسوخ کی وجہ سے افغانستان اب بھی امریکا کی پالیسی سازوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف دُرانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں، جو ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات میں دہشت گردی ختم کرنے پراتفاق ہوا۔

پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعد ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات نے دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر منسلک اور دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر مجبور کیا ہے۔ آئی آر ایس میں افغانستان پروگرام کے سربراہ آرش خان نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے لیکن افغانستان عبوری حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف حالیہ دنوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • قومی اقتصادی سروے پیش؛وزیر خزانہ کی نگران حکومت کے اقدامات کی تعریف
  • وزیراعظم کا عمان کے سلطان کو فون، دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے، رانا ثناء
  • امریکا بزورِ قوت بھارت کو مذاکرات کے لیے قائل کر سکتا ہے، بلاول بھٹو
  • وہ دن دور نہیں جب بانی پی ٹی آئی رہا ہو کر اپنی قوم کے درمیان ہوں گے، عمر ایوب
  • پی ٹی آئی کی تحریک کامیاب ہوتی نظر نہیں آ رہی، وفاق سے ڈائیلاگ کرے: شرجیل میمن
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے: رانا ثناء
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول
  • افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
  • صدر ٹرمپ بھارت کو پاکستان کیساتھ مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کریں، بلاول بھٹو