گلوکار و اداکار علی حیدر نے انکشاف کیا ہے کہ ماضی میں بھتے کی پرچیاں ملنے اور لوگوں کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے باعث انہوں نے ملک چھوڑا جب کہ ان ہی دھمکیوں کی وجہ سے دل برداشتہ ہوکر ان کے والد بھی چل بسے۔

علی حیدر نے حال ہی میں احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے میوزک کیریئر سمیت ملک چھوڑنے کے معاملے پر کھل کر بات کی۔ان کے مطابق 2010 کے بعد کچھ خاندانی مسائل کی وجہ سے وہ پہلے ہی میوزک سے دور ہو چکے تھے اور انہوں نے نعتیں پڑھنا شروع کردی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ پہلےہی وہ خاندان مسائل اور پریشانیوں سے گزر رہے تھے لیکن اس دوران پھر اچانک انہیں دوسروں کی جانب سے بھی دھمکیاں اور پرچیاں ملنے لگیں۔

انہوں نے بتایا کہ 2013 اور 2014 میں ہر کسی کو بھتے کی پرچیاں ملتی تھیں، انہیں بھی ملنے لگیں، دوسروں کی طرح انہیں بھی دھمکیاں ملنے لگیں۔علی حیدر کا کہنا تھا کہ باقی لوگوں نے اس وقت پریشر برداشت کیا لیکن ان سے پریشر بردشت نہ ہوا اور انہیں ملک چھوڑنا پڑا۔ان کے مطابق اس وقت ان کے والد پرنٹنگ پریس کا کاروبار کرتے تھے جو کہ دھمکیوں اور بھتے کی پرچیوں کے بعد بند ہوگیا اور والد گھر پر بیٹھ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ والد کے گھر پر بیٹھنے کے باوجود انہیں دھمکی آمیز فون آنے لگے اور انہیں بتایا جاتا کہ آپ کا گھر نمبر فلاں ہیں، فلاں محلے اور گلی میں آپ کا گھر ہے جب کہ اہل خانہ کے حوالے سے بھی غلیظ دھمکیاں دی جاتیں۔علی حیدر کا کہنا تھا کہ بھتے کی پرچیاں ملنے اور دھمکیاں ملنے کے بعد ایک دن وہ لوگ گھر میں ہی آگئے اور بیٹھ گئے، جس سے ان کے زائدالعمر والد سخت پریشان ہوگئے اور پھر کچھ عرصے بعد وہ انتقال کر گئے۔گلوکار نے بتایا کہ ان کے والد پرسکون حالت میں انتقال کر گئے تھے لیکن وہ بھی دھمکیوں اور بھتے کی پرچیوں سے پریشان تھے۔

انہوں نے دھمکیاں دینے اور بھتے کی پرچیاں دینے والوں کے نام بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ 2013 اور 2014 میں یہ سب کون کر رہا تھا؟انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر کسی کو معلوم ہے کہ اس وقت کون کس طرح کن کو دھمکیاں دیتا تھا اور کیا کیا کام کرتا تھا، ہر کسی کو ہر چیز بتانے کی ضرورت نہیں، کچھ چیزیں نہیں بھی بتائی جا سکتیں۔

علی حیدر کے مطابق بعد ازاں وہ والدہ کے کہنے پر اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ ایک پرانے پروموٹر کی توسط سے امریکا منتقل ہوگئے اور ان کا ایسا سلسلہ بن گیا کہ وہ وہاں رہ گئے۔انہوں نے اعتراف کیا کہ امریکا میں پاکستان کے مقابلے محفوظ ماحول تھا اور انہوں نے کئی سال وہیں گزار دیے۔علی حیدر نے بتایا کہ 2010 کے بعد ان کی جانب سے پڑھی گئی نعتیں اور حمد بھی موسیقی کی تبدیل شدہ شکلیں تھیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نے بتایا کہ انہوں نے علی حیدر کے بعد اور ان

پڑھیں:

ریسکیو کی گاڑی رسی دے کر چلی گئی، دوسری گاڑی آئی تو کہنے لگے ہمارے پاس کچھ نہیں : سوات واقعہ میں جاں بحق بچوں کے والد کا انکشاف

سوات (ڈیلی پاکستان آن لائن )سوات واقعہ میں جاں بحق ہونے والے دو بچوں کے باپ نے انکشاف کیا کہ ریسکیو کی پہلی گاڑی ایک گھنٹے بعد آئی،کہنے لگے کہ ہمارے پاس رسے کے علاوہ کچھ نہیں وہ گاڑی وہاں سے چلی گئی، پھر کچھ دیر بعد دوسری گاڑی آئی کہنے لگے ہمارے پاس بھی کچھ نہیں تو میں نے کہا کہ جیسے میں رو رہاہوں اور دیکھ رہاہوں تم بھی دیکھ لو۔ 

سوات واقعہ میں جاں بحق ہونے والے 6 سالہ ایشال اور 12 سالہ دانیال کے والد نے نجی ٹی وی جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ میں نے 10بج کر 3 منٹ پر ریسکیو والوں کو کال کی تو انہوں نے مجھے جواب دیا کہ ایک گھنٹہ ہو گیا آپ کی طرف گاڑی نکلی ہوئی ہے ، میں نے بتایا کہ میں یہاں پر کھڑا ہوں ، دائیں بائیں میں نے دیکھا لیکن کوئی گاڑی نہیں آئی، پھر میں وہاں سے بھاگ کر آیا ہوں ، اپنے بچوں کی طرف دیکھتا رہا، میرے بچے ایسی حالت میں تھے کہ میں ان کی طرف دیکھ نہیں پا رہا تھا ، اس کے بعد میں پھر بھاگ کر باہر آیا اتنے میں ایک گاڑی آئی ، جب میں گاڑی کے پاس بھاگا تو انہوں نے ایک رسا نکالا ، رسے کو دریا کے کنارے پر لے کر آئے ، اسی رسے کو ہم نے بچھا دیا ، میں ریسکیو والوں سے پوچھا کہ اب کیا کرنا ہے تو کہنے لگے ہمارے پاس رسے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے تو میں نے پوچھا کہ اس سے کیاکرنا ہے ، ریسکیو کی گاڑی رسا چھوڑ کر چلی گئی۔

عمارت تلے دبے ایک شخص کا اپنے عزیز واقارب ، ریسکیو حکام کو ٹیلی فون،مدد کی درخواست

بچوں کے والد کا کہناتھا کہ میں وہاں بھاگتا کبھی کسی کے پاس جاتا کبھی کسی کے پاس، 1122 کا نمبر ہی نہیں مل رہا تھا، آدھے گھنٹے کے بعد ایک اور گاڑی آئی  ، وہ بڑی گاڑی تھی، میں بھاگ کر گیا تو ان سے پوچھا کیا سامان لائے ہو میں آپ کے ساتھ نکالتا ہوں ، تو انہوں نے کہا ہم کچھ نہیں لے کر آئے ، میں نے کہا کوئی کشتی یا لائف جیکٹ کچھ تو لائےہو؟ کہنے لگے ہم کچھ نہیں لائے، پھر میں نے کہا کہ  کس لیئے آئے ہو، آپ بھی آو جس طرح میں رو رہا ہوں اور دیکھ رہاہوں ، آپ بھی دیکھ لو، سوات کے لوگ میرے درد غم میں شریک تھے لیکن ایک باپ اپنے بچوں کیلئے کچھ نہیں کر سکتا تھا، 12 بجے تک اپنے بچوں کو پانی میں تڑپتا دیکھ رہا تھا ، لیکن کوئی بندہ میری مدد کیلئے نہیں آیا، اسی طرح سیالکوٹ والی فیملی کا ایک بندہ تھا وہ بھی رو رہا تھا اور چلا رہا تھا لیکن سوات میں  کوئی بندہ نہیں آیا کہ ہماری مدد کر سکے ، سیالکوٹ والی فیملی دو دو ،ایک ایک کر کے ساری پانی میں بہتی چلی گئی ۔

عمران خان کو گرفتاری سے قبل ملک سے باہر جانے کی پیشکش کی گئی: ملک عامر ڈوگر 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • آپریشن سندور: ہلاکتیں چھپانے کے بعد بھارتی فوج کا یوٹرن، مارے گئے فوجیوں کو اعزازات دینے کا فیصلہ
  • سبیر بھاٹیہ کے چُبھتے سوال
  • جیکب آباد: سیپکو کی بل دینے والے صارفین پر زیادتیاں عروج پر
  • علی امین گنڈا پور کیخلاف کوئی سازش نہیں ہورہی، انہیں ڈر اپنی ہی جماعت سے ہے. رانا ثنااللہ
  • یاسر حسین کا طنزیہ حملہ: نادیہ خان کی قانونی دھمکیوں کو ہوا میں اڑا دیا
  • معروف کالم نگار، شاعراور ریڈیو پاکستان کراچی اسٹیشن کے سابق ڈائریکٹر شکیل فاروقی انتقال کرگئے
  • ٹرمپ مجھے دھمکیاں دے رہے ہیں‘ ظہران ممدانی
  • 30 سال تک گمنامی میں رہنیوالے قدس فورس کے جنرل شہید حاج رمضان کا آخری وداع
  • ’’ٹرمپ مجھے گرفتار اور ملک بدر کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں‘‘، ظہران ممدانی کا الزام
  • ریسکیو کی گاڑی رسی دے کر چلی گئی، دوسری گاڑی آئی تو کہنے لگے ہمارے پاس کچھ نہیں : سوات واقعہ میں جاں بحق بچوں کے والد کا انکشاف