ڈیڑھ ارب ڈالر کی کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات شروع
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ڈیڑھ ارب ڈالر کی کلائمیٹ فنانسنگ کے نئے قرضے کیلئے مذاکرات شروع ہوگئے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق کلائمیٹ فنانسنگ کے نئے قرضے پر مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف کا تکنیکی وفد پیر کو پاکستان پہنچا، آئی ایم ایف وفد 28 فروری تک پاکستان میں قیام کرے گا، کلائمیٹ فنانسنگ کی مد میں پاکستان کو آئی ایم ایف سے ڈیڑھ ارب ڈالرتک ملنے کی توقع ہے۔
ذرائع کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے تکنیکی وفد نے گرین بجٹنگ کے بارے میں وفاق کے اقدامات پر اطمینان کا اظہارکیا۔ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی وفد کے درمیان کلائمیٹ فنانسنگ پر مذاکرات ہوئے۔ آئی ایم ایف نے گرین بجٹنگ کی ٹیگنگ، ٹریکنگ اور مانیٹرنگ پر مذاکرات کئے، آئی ایم ایف کو وفاقی اور صوبائی حکام نے گرین بجٹنگ پر بریفنگ دی۔
ذرائع نے بتایا کہ وفد کو وفاق، صوبہ سندھ اور خیبر پختونخوا نے کلائمیٹ اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا جبکہ صوبہ پنجاب اور بلوچستان کے حکام کل آئی ایم ایف کو بریفنگ دیں گے۔
دوسری جانب ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف تکنیکی وفد نے صوبوں کو وفاق کے اقدامات پر عمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ گرین بجٹنگ پر وفاق کے اقدامات پر مطمئن ہے۔دریں اثنا آئی ایم ایف کی جانب سے اگلے مالی سال کے دوران بجٹ میں کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے۔ آئی ایم ایف وفد سے کاربن لیوی عائد کرنے، الیکٹریکل وہیکلز اور سبسڈی پر بھی بات چیت متوقع ہے اس کے بعد آئی ایم ایف کا جائزہ مشن اگلے ماہ کے وسط تک پاکستان آئے گا۔
جائزہ مشن کے ساتھ سات ارب ڈالر کے ایکسٹنڈڈ فنڈ فسیلیٹی پروگرام کے تحت ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط حاصل کرنے کیلئے پہلے اقتصادی جائزہ پر بھی مذاکرات ہوں گے۔
ہارڈک پانڈیا نے پاکستان کے خلاف 22 کروڑ روپے کی گھڑی پہن کر میچ کھیلا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کلائمیٹ فنانسنگ آئی ایم ایف تکنیکی وفد ارب ڈالر
پڑھیں:
صیہونی فوج قبضہ کرنے کیلئے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل
اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کی مختلف ممالک نے شدید مذمت کی ہے اور خود اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامر بھی اسکی مخالفت کرچکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس آپریشن سے اسرائیلی قیدیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ کئی ہفتوں سے جاری فضائی بمباری اور اونچی عمارتیں تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی فوج قبضہ کرنے کیلئے بلٓاخر ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل ہوگئی، ساتھ ہی طیاروں سے شہر پر بمباری کی جا رہی ہے۔ اس صورتحال میں امریکی وزیر خارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کا سفارتی حل ممکن نظر نہیں آتا۔ مارکو روبیو سے پہلے صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے متعلق ڈیل بہت جلد ہونے کی امید ظاہر کی تھی۔ غزہ شہر میں اسرائیل کی پچھلے دو برسوں میں یہ پہلی کارروائی ہے، فضائی بمباری کے سبب غزہ شہر کے تین لاکھ مکین پہلے ہی جنوب کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا خیال تھا کہ رفاہ کی طرح یہ شہر بھی زیادہ تر خالی کرا لیا جائے گا، تاہم سات لاکھ سے زائد شہری اب بھی غزہ شہر میں مقیم ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب اس شہر میں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی جائے گی۔ اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کی مختلف ممالک نے شدید مذمت کی ہے اور خود اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامر بھی اس کی مخالفت کرچکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس آپریشن سے اسرائیلی قیدیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے، اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان کا خدشہ ہے اور حماس کو ختم کرنے کی کوشش ناکام ہوسکتی ہے۔
امریکی صدر کے مطابق اس آپریشن کے جواب میں حماس نے تمام اسرائیلی قیدیوں کو سرنگوں سے باہر نکال لیا ہے اور اب انہیں اسرائیل کی اس زمینی کارروائی کیخلاف ڈھال کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ قیدیوں اور لاپتا اسرائیلیوں کے عزیزوں نے غزہ شہر پر اسرائیلی فوج کے حملے پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے گھر کے قریب مظاہرہ کیا اور کہا کہ اس آپریشن نے سات سو دس روز سے قید افراد کے زندہ بچنے کی آخری امید بھی ختم کر دی ہے اور اس پوری صورتحال کے ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ہیں۔