UrduPoint:
2025-09-17@23:28:14 GMT

حماس کی غزہ پر حکمرانی کا خاتمہ کریں گے، نیتن یاہو

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

حماس کی غزہ پر حکمرانی کا خاتمہ کریں گے، نیتن یاہو

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 فروری 2025ء) اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ پٹی میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی حکمرانی کو ختم کرنے کے اپنے ہدف کا اعادہ کیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے گریجویٹس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ''کسی بھی لمحے شدید لڑائی میں واپسی کے لیے تیار ہے۔

‘‘ انہوں نے کہا، ''ہمارے تمام یرغمالی، بغیر کسی استثنیٰ کے، گھر واپس آئیں گے۔ حماس غزہ پر حکومت نہیں کرے گی۔ غزہ کو غیر فوجی بنا دیا جائے گا، اور اس(حماس) کی جنگی قوت کو ختم کر دیا جائے گا۔‘‘ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ فتح ''مذاکرات‘‘ یا ''کسی اور طریقے سے‘‘ حاصل کی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

غزہ سیزفائر معاہدے کا دوسرا مرحلہ جنگ کے حتمی خاتمے اور بقیہ یرغمالیوں کی رہائی کی طرف لے جانا چاہیے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس پر عمل درآمد کیا جا سکتا ہے۔

حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی اور مکمل اسرائیلی انخلا چاہتی ہے۔ اسرائیل حماس کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے اپنے جنگی مقصد پر اصرار کر رہا ہے۔ غزہ پٹی میں اب بھی 60 سے زائد یرغمال بنائے گئے اسرائیلی موجود ہیں، جن میں سے نصف کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اب زندہ نہیں ہیں۔ حماس کا اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کی معطلی پر غور

اسی دوران حماس کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات معطل کرنے پر غور کر رہی ہے۔

حماس کے سینئر رہنما احمد مرداوی نےمیسیجنگ ایپ ٹیلیگرام پر لکھا کہ ان کا گروپ اس وقت تک جنگ بندی پر بات نہیں کرے گا، جب تک اسرائیل 600 کے قریب ان فلسطینی قیدیوں کو رہا نہیں کرتا، جنہیں گزشتہ ہفتے کے روز رہا کیا جانا تھا۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو حماس کے حلقوں سے معلوم ہوا کہ ابھی حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے اور یہ گروپ ثالثوں کے ساتھ رابطے کر رہا ہے۔

حماس نے ہفتے کے روز چھ اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ پٹی میں ریڈ کراس کے نمائندوں کے حوالے کیا تھا۔ توقع کی جا رہی تھی کہ ان چھ یرغمالیوں کے بدلے اسرائیل 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دے گا، جن میں سے 50 عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ تاہم بعد ازاں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا کہ اسرائیل ان قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کر رہا ہے۔

نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا، ''جب تک اگلے یرغمالیوں کی ذلت آمیز تقاریب کے انعقاد کے بغیر رہائی کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی،‘‘ فلسطینی قیدیوں کی رہائی رکی رہے گی۔

غزہ میں جنگ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے جنوبی اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیلی جوابی کارروائی سے شروع ہوئی تھی۔ حماس کے حملے میں 1,200 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ حماس کے عسکریت پسندوں نے 250 سے زائد افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جوابی کارروائی میں اب تک وہاں 48,300 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

دونوں جنگی فریقوں کے مابین 19 جنوری کو شروع ہونے والے کثیر المرحلہ جنگ بندی معاہدے میں کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلے کے دوران چھ ہفتوں میں 1,904 فلسطینی قیدیوں کے بدلے مجموعی طور پر 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو بتدریج رہا کیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ کی مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی کارروائیوں پر تشویش

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے پیر کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کے بڑھتے ہوئے تشدد پر تشویش کا اظہار کیا۔ اسرائیل کی طرف سے اس مقبوضہ فلسطینی علاقے میں فوجی کارروائیوں میں توسیع کے اعلان کے بعد ان آبادکاروں نے اس مقبوضہ علاقے کے اسرائیل کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کیا ہے۔

اسرائیل نے اتوار کے روز کہا تھا کہ اس کے فوجی مقبوضہ مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپوں میں کئی ماہ تک موجود رہیں گے۔ وہاں رہنے والے دسیوں ہزار فلسطینی اسرائیلی فوجی آپریشن میں شدت کے باعث بے گھر ہو چکے ہیں۔ گوٹیرش نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بتایا، ''میں اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑھتے ہوئے تشدد اور دیگر خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ الحاق کے مطالبات پر بھی سخت تشویش میں مبتلا ہوں۔

‘‘

اسرائیلی فوج نے ایک ماہ قبل مغربی کنارے کے شمال میں فلسطینی عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بڑی چھاپہ مار کارروائی شروع کی تھی۔ اس کے بعد مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں آہستہ آہستہ جنین، تلکرم اور توباس کے شہروں کے قریب متعدد پناہ گزین کیمپوں تک پھیل گئیں۔ اسرائیلی فوج نے اتوار کو جنین میں ٹینکوں کی تعیناتی کا بھی اعلان کیا، جہاں وہ اپنی کارروائیوں کو''توسیع‘‘ دے رہی ہے۔

2005ء میں دوسری فلسطینی انتفاضہ یا بغاوت کے خاتمے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں اسرائیلی ٹینکوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے مغربی کنارے میں بھی تشدد میں اضافہ ہو چکا ہے۔

ش ر⁄ ر ب، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی قیدیوں میں اسرائیلی نیتن یاہو کے ساتھ حماس کے کے بعد کے روز

پڑھیں:

اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف

بیت المقدس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اعتراف کیا کہ اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے اور اسے آنے والے سالوں میں مزید خود انحصار بننا پڑے گا” ٹائمز آف اسرائیل“ کے مطابق بیت المقدس میں اسرائیلی وزارت خزانہ کے اکاﺅنٹنٹ جنرل کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نتن یاہو نے تسلیم کیا کہ اسرائیل ایک طرح سے تنہائی کا شکار ہے.

(جاری ہے)

نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ پر حملوں کے بعد سے اسرائیل کو دو نئے خطرات کا سامنا ہے جن میں مسلم اکثریتی ممالک سے ہجرت کے نتیجے میں یورپ میں آبادیاتی تبدیلیاں اور نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اسرائیل کے مخالفین کا اثر و رسوخ میں اضافہ شامل ہیں ان کے خیال میں یہ چیلنجز طویل عرصے سے کار فرما تھے، لیکن سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملوں سے شروع ہونے والی جاری جنگ کے دوران سامنے آئے.

نتن یاہو نے یورپ میں آبادیاتی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لامحدود ہجرت کے نتیجے میں مسلمان ایک اہم اقلیت اورپر اثر آواز رکھنے والے بہت زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کرنے والے بن گئے ہیں. انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان ممالک کے مسلمان شہری یورپی حکومتوں پر اسرائیل مخالف پالیسیاں اپنانے کے لیے دباﺅ ڈال رہے ہیں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ مسلمانوں کا مرکز غزہ نہیں بلکہ یہ عام طور پر صہیونیت کی مخالفت کر رہے ہیں اور بعض اوقات ایک اسلام پسند ایجنڈا ہے جو ان ریاستوں کو چیلنج کرتا ہے .

ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل پر پابندیاں اور ہر طرح کی پابندیاں پیدا کر رہا ہے یہ ہو رہا ہے یہ ایک ایسا عمل ہے جو گذشتہ 30 سالوں سے کام کر رہا ہے اور خاص طور پر پچھلی دہائی میں اور اس سے اسرائیل کی بین الاقوامی صورتحال بدل رہی ہے. ‘نتن یاہو نے متنبہ کیا کہ صورت حال ہتھیاروں پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے حالانکہ یہ ابھی کے لیے صرف خدشات ہیں، معاشی پابندیوں کا آغاز بھی ہو سکتا ہے نتن یاہو کے مطابق دوسرا چیلنج اسرائیل کے حریفوں، جن میں این جی اوز اور قطر اور چین جیسی ریاستوں کی سرمایہ کاری ہے انہوں نے کہا کہ بوٹس، مصنوعی ذہانت اور اشتہارات کا استعمال کرتے ہوئے مغربی میڈیا کو اسرائیل مخالف ایجنڈے سے متاثر کیا جا رہا ہے اس سلسلے میں انہوں نے ٹک ٹاک کی مثال دی.

یادرہے کہ سات ستمبر 2023 سے غزہ میں شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے دوران اسرائیل فلسطینی علاقے کے کئی حصوں پر فضائی اور زمینی حملے کر چکا ہے، جن میں 64 ہزار سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے محاصرے کی وجہ سے وہاں جلد ہی قحط جیسی صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے بعض یورپی ممالک نے نہ صرف تل ابیب کے حملوں کی مذمت کی ہے بلکہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے. 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • اسرائیلی وزیراعظم کا قطر پر حملے کا دفاع‘قطرحماس کو مالی مددفراہم کرتا ہے. نیتن یاہوکا الزام
  • جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے،نیتن یاہو
  • جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے؛ نیتن یاہو
  • اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو
  • مغربی یورپ سے ہمیں چیلنج درپیش ہے، قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہاء کر دیا ہے، نیتن یاہو
  • اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی
  • اسرائیلی وزیراعظم کی حماس رہنماؤں پر مزید حملے کرنے کی دھمکی