اجتماعی شادی کے نام پر غریبوں سے بڑافراڈ کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
مہنگائی کے دور میں غریب خاندانوں کیلیے اجتماعی شادی کسی نعمت سے کم نہیں مگر ایک گروہ اسی نام پر غریبوں سے فراڈ کر گیا۔
آج کل مہنگائی کے دور میں جہاں غریب اور متوسط طبقے کے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا مشکل امر ہوتا جا رہا ہے وہاں شادی کے اخراجات برداشت کرنا تو غریب کے لیے ناممکن بن چکا ہے۔ایسے میں کئی گروپ اجتماعی شادیوں کے سلسلے کو فروغ دے رہے ہیں جس سے فائدہ اٹھا کر سفید پوش افراد اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے گھر بسا رہے ہیں لیکن بھارت میں ایک نوسرباز گروہ نے اجتماعی شادی کے نام پر غریبوں سے ہی فراڈ کر دیا۔دھوکا دہی کا یہ افسوسناک واقعہ بھارتی ریاست گجرات کے علاقے راجکوٹ میں پیش آیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راجکوٹ میں ’’رشی ونش سماج‘‘ کے نام پر ایک تنظیم نے اجتماعی شادیوں کا پروگرام مرتب کیا، لیکن جب دولہا اور دلہن اپنے مختصر اہلخانہ کے ہمراہ تنظیم کی بتائی گئی جگہ پہنچے تو وہاں سناٹا چھایا ہوا تھا۔دولہا، دلہن اور ان کے خاندانوں نے کافی دیر تک منتظمین کا انتظار کیا، لیکن ان کا کچھ اتا پتہ نہ چلا جس کے باعث متاثرین نے پولیس کو رپورٹ درج کرائی اور اپنے ساتھ ہونے والے بڑے فراڈ کا انکشاف کر دیا۔
پولیس کے مطابق درخواست گزاروں نے بتایا کہ شادی کرنے کے خواہشمند 28 جوڑوں سے 15 سے 40 ہزار فی جوڑا رقم انتظامات کے نام پر وصول کی گئی اور یہ رقم لے کر وہ گروہ رفو چکر ہوگیا۔راجکوٹ پولیس نے پدمنا نگر اسٹیشن میں دھوکہ دہی اور مجرمانہ سازش جیسی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ اس معاملے میں مرکزی منتظم سمیت کل چھ لوگوں کے خلاف شکایت درج کی گئی ہے۔
ان میں سے دلیپ گوہل، دیپک ہیرانی، اور منیش وٹھل پارا کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ ہاردک شیشنگیا، دلیپ ورسندا، اور مرکزی ملزم چندریش چھترالا کی تلاش جاری ہے۔پولیس کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق اس اجتماعی شادی کی تقریب کے لیے چند مخیر حضرات سے چندہ بھی لیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ دولہا اور دلہن کے اہل خانہ سے 15 سے 40 ہزار روپے بھی لیے گئے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے نام پر
پڑھیں:
کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،ماضی میں سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا۔ یہ بات انہوں نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) اسلام آباد کیمپس میں اورینٹیشن ڈے 2025 کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اورینٹیشن ڈے پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کے نئے سکالرز کاخیرمقدم کیاگیا۔ تقریب میں تعارفی سیشنز، پائیڈ کی تحقیقی کتب کی نمائش، ڈاکیومنٹریز اور انٹریکٹو پروگرامز شامل تھے تاکہ طلبہ کو اکیڈمک قواعد و ضوابط سے آگاہ کیا جا سکے۔ مہمانِ خصوصی وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اور چانسلر پائیڈ پروفیسر احسن اقبال نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ پائیڈ میں داخلہ صرف تعلیمی سفر کا آغاز نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کو تحقیق، جدت اور پالیسی سے سنوارنے کا موقع ہے۔انہوں نے کہا کہ پائیڈ اپنی نوعیت کا منفرد ادارہ ہے جہاں تعلیم کے ساتھ عملی تحقیق کو یکجا کیا جاتا ہے اور طلبہ کو براہ راست حکومتی پالیسی سازی کے عمل میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وڑن 2010 اور وڑن 2025 جیسے منصوبوں کے باوجود سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا جبکہ اس کے مقابلہ میں چین، ویتنام اور بنگلہ دیش ترقی کی راہ پر آگے بڑھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان ’’چوتھی پرواز’’ پر ہے اور اس میں کامیابی کا انحصار پالیسیوں میں استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے۔انہوں نے اڑان پاکستان کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ برآمدات پر مبنی ترقی ونمو،ڈیجیٹلائزیشن،مصنوعی ذہانت،بائیو ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکنالوجی کی تبدیلی اور ماحول، موسمیاتی موزونیت کے ذریعہ سے خواک وپانی کاتحفظ،توانائی و بنیادی ڈھانچہ میں اصلاحات، تعلیم، صحت اور سماجی تحفظ کے ذریعے برابری و بااختیاری اس پروگرام کے بنیادی ستون ہیں۔ انہوں نے طلبہ کواعلیٰ معیار، علم کو قومی مسائل کے حل سے جوڑنے اور حوصلہ و تسلسل کے ساتھ آگے بڑھنے کامشورہ دیتے ہوئے کہاکہ پائیڈ کے سکالرز ملک کے اگلے محققین اور پالیسی ساز ہیں جن کی دانش اور محنت پاکستان کو خوشحالی اور استحکام کی راہ پر ڈال سکتی ہے۔