کراچی: الآصف اسکوائر پر ڈمپر ڈرائیوروں کا احتجاج ختم، ٹریفک بحال
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
الآصف اسکوائر کے سامنے ڈمپر ڈرائیوروں کے احتجاج کو متعلقہ پولیس نے بات چیت کے بعد صورتحال پر قابو پاتے ہوئے ختم کرا دیا جس کے بعد ٹریفک کی روانی کو بحال کر دیا گیا۔
سپر ہائی وے الآصف اسکوائر کے سامنے ڈمپر ڈرائیوروں نے احتجاج کرتے ہوئے ڈمپر کھڑے کر کے ہائی وے بلاک کر دیا تھا جس کے باعث حیدر آباد سے کراچی آنے والے ٹریک پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔
اطلاعات کے مطابق ٹریفک پولیس کی جانب سے ڈمپر کو روکا گیا تھا اس دوران ٹریفک پولیس اہلکار اور ڈمپر ڈرائیور کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جو ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔ اس دوران سپر ہائی وے پر عقب سے آنے والی گاڑی کی ٹکر سے ڈرائیور زخمی ہوگیا جس کے بعد ڈمپر ڈرائیوروں نے احتجاج کرتے ہوئے سپر ہائی وے کا کراچی آنے والا ایک ٹریک آلاصف اسکوائر کے سامنے ڈمپرز کو کھڑا کر کے بلاک کر دیا اور واقعہ کے خلاف احتجاج کیا۔
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق متعلقہ پولیس نے بات چیت کے بعد صورتحال پر قابو پاتے ہوئے احتجاج ختم کرا دیا جس کے بعد ٹریفک کی روانی کو بحال کر دیا گیا ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈمپر ڈرائیوروں ہائی وے کے بعد کر دیا
پڑھیں:
بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، شرجیل میمن
پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ آج کراچی کے مسائل کے پیچھے کئی دہائیوں کی سیاسی چالاکیاں اور ادارہ جاتی ناکامیاں ہیں، ہم ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن سے عوام کا روزمرہ متاثر ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ملک میں جاری بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، ملک کے شمالی علاقوں میں حالیہ بارشوں سے شدید نقصان ہوا ہے، جب کہ سندھ حکومت 2010ء سے اب تک کئی بار طوفانی بارشوں اور سیلابوں کا سامنا کر چکی ہے اور اس ضمن میں مکمل تجربہ رکھتی ہے، اگر کسی بھی دوسرے صوبے کو سندھ حکومت کی ضرورت پڑی، تو ہم ہر ممکن امداد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر تمام پارٹی کارکنان اور قیادت عوام کے ساتھ موجود ہیں اور عوامی خدمت کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک ایم کیو ایم کا تعلق ہے، ان کی عوامی پذیرائی سب کے سامنے ہے، اب وہ مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں کبھی اجرک کے نام پر، کبھی لسانیت کے نام پر نفرت پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ کسی سے جواب میں بھی نفرت آمیز بیان آئے اور انہیں سیاسی ہمدردی حاصل ہو۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ان کی وکٹ پر نہیں کھیلیں گے، ان کی اصلیت عوام جان چکی ہے، جب افاق احمد صاحب جیسی شخصیات جو کبھی کبھار جاگتی ہیں، بڑے جلسوں کا اعلان کرتی ہیں لیکن آخری رات کو واپس ہو جاتی ہیں، تو عوام کو خود سوچنا چاہیئے کہ کون ان کا خیرخواہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کا اصل چہرہ 1940ء سے 1980ء کے درمیان کا تھا، 1986ء کے بعد حالات بدلنا شروع ہوئے، ادارے کمزور کیے گئے اور شہر کو کنٹروورسی میں جھونک دیا گیا۔