ارشد شریف قتل کیس کھلا تو بڑے بڑے پھنس جائیں گے، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ارشد شریف قتل کیس کھلنا ہے، جب یہ کیس کھلے گا تو بڑے بڑے لوگ شکنجے میں آئیں گے۔
ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں انھوں نے کہا ارشد شریف کو دوستی میں مارا گیا، وہ جتنا اسٹیبلشمنٹ سے قریب تھے اتنا ہی پی ٹی آئی کے قریب تھے، گٹھ جوڑ ملے گا تو اس میں بہت کچھ ملے گا اور میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں ان کو قتل کیا گیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کو یہ نہیں پتہ تھا کہ ارشد شریف کا قتل ہونا ہے لیکن یہ پتہ تھا کچھ ہونا ہے، پاکستان میں اس کے بعد انہوں نے اس پر پردہ ڈالا ہے، بعد میں جب انہوں نے اعلان کیا کہ مراد سعید لیڈر ہے تو میں نے اسی رات پریس کانفرنس کی کہ اللہ میاں اس کو زندگی دے اور اپنی پناہ میں رکھے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا میں نے ارشد شریف کے قتل میں عمران خان کا نام نہیں لیا۔ آپ کو یہ کہہ رہا ہوں کہ ارشد شریف کے قتل کا کیس جب کھلے گا، کیوں مراد سعید ملک سے باہر ہے؟ یا جہاں بھی ہے، ملک سے باہر ہے ملک کے اندر ہے جہاں بھی چھپا ہوا ہے، کیوں چھپا ہوا ہے؟ آپ مجھے یہ وجہ بتائیں آپ اس کو انوسٹی گیٹ کیوں نہیں کرتے۔ ہر چیز آپ عمران خان پر ڈال دیں یہ بھی زیادتی کی بات ہے لیکن اگر آپ کہیں گے کہ گولی کس نے چلائی، توٹریگر تو عمران خان سے دبا ہے۔
190ملین پاؤنڈ کو سائن عمران خان نے کیا ہے۔ لیڈر وہ تھے، ہیڈ وہ تھے ، پرائم منسٹر وہ تھے۔ عمران خان کی ایز پرائم منسٹر فیض حمید کی پشت پنائی نہ ہوتی تو وہ اتنا بڑا جن بن سکتا تھا۔
فیصل واوڈا نے کہا بانی پی ٹی آئی کے ہوتے ہوئے 9 مئی کی منصوبہ بندی ہوئی، ان سے آخری دن ملا تو اس کمرے میں جو آلات تھے وہ کس کے دفتر کے تھے؟ فیض حمید کو بانی پی ٹی آئی کی بطور وزیراعظم پشت پناہی تھی ۔ اس لیے وہ طاقتور تھے اور ان کا کورٹ مارشل ہوگا۔
انہوں نے کہا ماڈل ٹاؤن ابھی کلیئر نہیں ہوا ہے وہاں بھی معصوم لوگوں کی جانیں گئی ہیں لیکن یہ سب چیزیں پی آئی ٹی کے دور میں کب ، کیسے اور کیوں اسٹارٹ ہوئیں۔ اس کو دیکھنا بہت ضروری ہے۔
2018 سے پہلے ہم دھرنے دیتے تھے لیکن ہم مرنے نہیں کرتے تھے۔ ہم مارتے تھے نہ مرتے تھے، نہ طوفان لگاتے تھے، نہ آگ لگاتے تھے، نہ شہیدوں کی تنصیبات اڑاتے تھے اور نہ شہیدوں کو تمسخر اڑاتے تھے۔ یہ ہمارا رویہ 2018 میں کب ہوا۔ 2018 سے پہلے کیوں نہیں تھا؟2018 بیگم صاحبہ کے آتے ہی پہلا انسیڈنٹ ہوا ، جب تماشہ خراب ہونا شروع ہوا، وہ تب ہوا جب ان کی چیزیں عمران خان کو پیش کی گئیں جو اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی تھے اور آج کے چیف ہیں۔
ان کی آڈیو، ویڈیو شواہد دیے گئے کہ یہ آپ کی بیگم صاحبہ کر رہی ہیں۔ تو ان کو بجائے ریوارڈ دینے کے شاباشی دینے کے ان کو سیک کر دیا گیا۔ ان کو ہٹا دیا گیا راتوں رات، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ رات دس بجے ڈی جی آئی ایس آئی چینج ہو اور پونے گیارہ بجے دوسرا ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید چارج لے، یہ آپ نے ہسٹری میں کبھی سنا نہیں ہوگا۔
فرح گوگی اور عثمان بزدار بشریٰ بی بی کی پروڈکٹ تھے۔ ڈی جی آئی ایس آئی کی نئی تقرری پر کس کا ان پٹ تھا، بیگم صاحبہ کا۔ ان سارے معاملات میں، چیف کی میٹنگز کے اندر، آڈیو آئی ہیں جس کے اندر وہ کہہ رہی ہیں کہ اس کو غدار ثابت کر دو، فرح گوگی اور عثمان بزدار بشریٰ بی بی کی پروڈکٹ تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس ا ئی پی ٹی ا ئی ارشد شریف انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
بارش اور سیلاب سے مزید 10 جاں بحق: شاہراہ قراقرم پر ہزاروں افراد پھنس گئے
لاہور؍ اسلام آباد؍ پشاور؍کراچی (نامہ نگار +نیوز رپورٹر + آئی این پی+ این این آئی+ خبر نگار+ بیورو رپورٹ) جڑواں شہروں راولپنڈی، اسلام آباد اور لاہور سمیت پنجاب اور خیبرپی کے کے مختلف شہروں میں موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ کئی علاقوں میں فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 10 افراد بارشوں کے باعث جاں بحق ہوئے۔ جبکہ26 جون سے 22 جولائی تک 118 بچوں سمیت248 افراد جاں بحق اور 611 زخمی ہوچکے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت لاہور کے مختلف علاقوں میں بدھ کی صبح سے ہونے والی بارش سے جل تھل ایک ہوگیا۔ مال روڈ، لکشمی چوک، گڑھی شاہو، سول سیکرٹریٹ، چوبرجی، مزنگ، چوک ناخدا، فیروزپور روڈ، نشتر ٹائون، جیل روڈ، تاجپورہ، فیصل ٹائون، اقبال ٹائون، گارڈن ٹائون اور کینال روڈ پر بادل برس پڑے جس سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا۔ دیر کے مختلف علاقوں میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی جس کے سبب گرمی کی شدت میں کمی آگئی۔ تاہم، ندی نالوں میں طغیانی آگئی جبکہ دریائے پنجکوڑہ میں پانی کی سطح بلند ہوگئی۔ موسلادھار بارش سے بالائی علاقوں کی رابطہ سڑکیں بہہ گئیں۔ جبکہ شمالی علاقہ جات میں لینڈ سلائیڈنگ اور گلوف پھٹنے کا خطرہ ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی صورتحال کے باعث شاہراہ قراقرم اور بابوسر ٹاپ دونوں طرف سے مکمل بلاک ہو چکے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ 25 جولائی تک پہاڑی علاقوں کے سفر سے گریز کریں۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللّٰہ فراق نے بتایا کہ شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سیاحوں کیلئے مقامی ہوٹل مالکان اور حکومت نے مفت رہائش کا انتظام کیا ہے۔ شاہراہ قراقرم دوبارہ 2 مقامات سے بند ہونے ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ شاہراہ قراقرم کی بندش سے ہزاروں مسافر جگہ جگہ پھنسے ہوئے ہیں جبکہ شاہراہ ریشم کو بشام تک بحال کرنے کا کام جاری ہے۔ دوسری جانب گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث لاپتہ 15 افراد کا اب تک کچھ پتہ نہ چلا۔ گزشتہ روز 4 سیاحوں سمیت 5 افراد کی لاشیں ملی تھیں۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب، گلگت بلتستان اور خیبرپی کے میں زیادہ شدت کی بارش کا امکان ہے۔ دریائے چناب اور سندھ کے مختلف مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے ریسکیو 1122 کو گجرات کے نواحی علاقے میں سیلابی ریلے میں گھرے 23 افرا د کو بچانے پر شاباش دی ہے۔ سیلابی ریلے میں گھرے افراد کے بارے میں ریسکیو 1122 فوری رسپانس دیتے ہوئے ٹیم موقع پر موٹر بوٹ لیکر پہنچ گئی۔ ریسکیو 1122 ٹیم نے میلوں دور سیلابی ریلے میں گھرے افراد کو بحفاظت نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔ عوامی خدمت کی شاندار مثال، مسلسل بارش کے بعد چند ہی گھنٹوں میں لاہور کی سڑکوں سے نکاسی آب کا عمل مکمل کر لیا گیا۔ لاہور میں علی الصبح شروع ہونے والی بارش کئی گھنٹے جاری رہی۔ ستھرا پنجاب، ایل ڈبلیو ایم سی اور واسا کی محنت سے شہر کی بڑی سڑکوں کو فوری کلیئر کر دیا گیا۔ کریم بلاک، شادمان، وحدت روڈ، اچھرہ، جی سی یونیورسٹی روڈ، اولڈ کیمپس، ناصر باغ، ڈی سی آفس روڈ اور دیگر روڈز سے بھی نکاسی آب کا عمل مکمل کیا گیا۔ لاہور میں شدید بارش کے بعد جلد نکاسی آب پر عوام نے مسرت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر لیہ میں رات بھر طوفانی بارش کے باوجود میونسپل کارپوریشن اور ستھرا پنجاب ٹیم کی محنت سے چند گھنٹے میں شہر صاف ہوگیا۔ لیہ کے تمام مرکزی روڈز سے نکاسی آب کا عمل مکمل کر لیا گیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر لیہ شہر کے اندرونی روڈز کو صرف دو گھنٹوں میں صاف کیا گیا۔ لیہ شہر میں ستھرا پنجاب اور میونسپل کارپوریشن کی ٹیمیں رات بھر نکاسی کے لئے متحرک رہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے میونسپل کارپوریشن اور ستھرا پنجاب ٹیم کے عملے کو بارش کے باوجود کام کرنے پر شاباش دی ہے۔ خیبر پی کے کے مختلف اضلاع میں 48 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث اب تک 16 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہو چکے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے پچھلے دو روز کے دوران ہونے والی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث صوبے کے مختلف اضلاع میں جانی و مالی نقصانات کی ابتدائی رپورٹ جاری کر دی گئی۔ جاں بحق افراد میں 11 بچے، تین خواتین اور 2 مرد جبکہ زخمیوں میں 2 بچے اور 2 خواتین اور 4 مرد شامل ہیں۔ این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ ملک بھر میں 24 گھنٹوں میں بارشوں سے 10 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوئے۔ بارشوں کے باعث پنجاب میں 4 افراد جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوئے۔ خیبر پی کے میں 4 جاں بحق‘ 3 زخمی ہوئے۔ گلگت بلتستان میں 2 اموات ہوئیں۔ 26 جون سے اب تک سب سے زیادہ پنجاب میں 139 افراد جاں بحق‘ 477 زخمی ہوئے۔ خیبر پی کے میں 60 افراد جاں بحق جبکہ 74 زخمی ہوئے۔ سندھ میں 24 افراد جاں بحق جبکہ 40 زخمی ہوئے۔ بلوچستان میں اب تک 16 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہوئے۔ جی بی میں 5 افراد جاں بحق‘ 4 زخمی ہوئے۔ آزاد کشمیر میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 9 زخمی ہوئے۔ بارشوں کے باعث 24 گھنٹوں میں 151 مکانات منہدم ہوئے۔ 120 مویشی ہلاک ہوئے۔ گلگت‘ گلیات میں مزید طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے ۔ محکمہ موسمیات نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے شدید بارش کے باعث چترال، دیر، سوات، شانگلہ، مانسہرہ، کوہستان، ایبٹ آباد، بونیر، چارسدہ، صوابی، مردان، مری، گلیات، نوشہرہ، اسلام آباد/ راولپنڈی، ڈیرہ غازی خان، شمال مشرقی پنجاب، کشمیر اور بلوچستان کے مقامی / بر ساتی ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔ عوام الناس کو احتیاط کی ہدایت کی گئی ہے۔لاہور میں تیز بارش کے باعث2 مختلف مقامات پر گھروںکی چھتیں گرنے سے ملبے تلے دب کر ایک شخص جاں بحق جبکہ 5 بچوں اور 3خواتین سمیت 13 افراد زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق لکھو ڈیرکے علاقے میں رنگ روڈ پر ایک خستہ حال مکان کی چھت گر گئی۔ ملبے تلے دب کر ایک شخص جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ جن میں 42 سالہ عابد موقع پر جاں بحق جبکہ 29 سالہ آسیہ،6 سالہ علی عابد اور2 سالہ ہادیہ عابد زخمی ہو گئے ہیں۔ ریسکیو 1122 نے تینوں زخمیوں کو ملبے تلے سے نکال کر طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا۔ دوسرا واقعہ سگیاں پل کے قریب پیش آیا، جہاں گھر کی چھت گرنے سے ایک ہی گھر کے 10 افراد ملبے تلے دب کر زخمی ہو گئے ہیں۔ زخمیوں میں 3 بچے، 2 عورتیں اور5 مرد شامل ہیں۔ زخمیوں میں امیر خان مظالم خان اورحاجی دین محمد وغیرہ شامل ہیں۔ جن کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں دو زخمی بچوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔