چین 2 لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کی تعلیم دے گا: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
شکر گڑھ (نامہ نگار) وفاقی وزیر احسن اقبال نے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج شکر گڑھ میں تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والا وقت آئی ٹی کی تعلیم سے جڑا ہے۔ ہم نوجوانوں کو چھ چھ ماہ کے آئی ٹی کورسز سکھانے جا رہے ہیں۔ خواتین گھر بیٹھ کر لاکھوں کما سکتی ہیں۔ وزیر اعظم پروگرام کے تحت 2 لاکھ نوجوانوں کو چائنہ آئی ٹی تعلیم دے گا۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی تعلیم سے ملکی ترقی میں مثبت تبدیلی آئے گی۔ نوجوان کو سوشل میڈیا سے گمراہ کیا جا سکتا ہے۔ ایک نوجوان کی میرے سے کوئی دشمنی نہیں تھی مگر اس نے سوشل میڈیا کی پوسٹوں سے متاثر ہوکر میری جان لینے کی کوشش کی۔ نوجوان نے مجھے جو گولی ماری وہ نفرت کی گولی تھی جو آج بھی میرے جسم میں ہے۔ کچھ جماعتیں ہیں جو کہتی ہیں کہ ہمیں ووٹ دوگے تو جنت میں جاؤ گے، ان کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ رمضان میں ہمیں ریفریشر کورس کرنا ہے۔ آج ہم نے قرآن مجید سے تعلق توڑ دیا ہے، قرآنی تعلیم سے ہم سوشل میڈیا کے بہکاوے سے بچ سکتے ہیں۔ ہمارے پاس دنگا فساد اور گالم گلوچ کرنے والوں کی کمی نہیں ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
روس میں خاتون نے 3 لاکھ 41 ہزار روپے کے بدلے اپنی ’روح بیچ‘ ڈالی
حال ہی میں ایک روسی خاتون نے 100,000 روبلز (3 لاکھ 41 ہزار روپے) کے عوض ایک شہری کو اپنی روح بیچنے کا دعویٰ کیا ہے۔
یہ واقعہ سوشل میڈیا اور کچھ غیر روایتی خبروں میں کافی گردش کر رہا ہے۔ دراصل یہ معاہدہ ایک شخص نے ٹیلی گرام پر اشتہار کے طور پر دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جو کوئی اپنی روح مجھے بیچے گا وہ اتنی رقم پائے گا۔
اس پر خاتون نے معاہدے کا پرنٹ آؤٹ نکال کر اس پر اپنے خون سے دستخط کیے اور معاہدہ پکا کیا جس کی تصویر بھی خاتون نے سوشل میڈیا پر شیئر کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ رقم ملنے پر اس کا استعمال خاتون نے کھلونے والی لببو گُڑیائیں خریدنے اور ایک کنسرٹ ٹکٹ حاصل کرنے میں کیا۔
کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ سب “سوشل ایکسپیرمنٹ” یا مذاق کے طور پر شروع ہوا تھا نہ کہ حقیقی روحوں کی نقل و حمل کا قانونی/روحانی معاملہ۔
دوسری جانب یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ یہ واقعہ کس حد تک تصدیق شدہ ہے۔ کیا معاہدہ قانونی حیثیت رکھتا ہے اور کیا یہ واقعہ صرف انٹرنیٹ پر وائرل کہانی ہے یا حقیقی کیس؟
“روح بیچنا” جیسے معاملات اکثر تشبیہی معنی رکھتے ہیں اور بعض لوگ اسے ایک توجہ حاصل کرنے کے طور پر لیتے ہیں۔