چاراسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے 620 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ طے پاگیا، حماس
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
حماس نے کہا ہے کہ مصر کی ثالثی میں ایک ایسا معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے بعد اسرائیل ان 620 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن کی رہائی میں تاخیر کی گئی تھی۔
حماس کے مطابق اسرائیل کے ساتھ یہ مذاکرات مصر کے شہر قاہرہ میں ہوئے جہاں یہ طے پایا کہ حماس 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرے گی جس کے بدلے میں اسرائیل 6 سو سے زائد فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔
واضح رہے کہ ان فلسطینی قیدیوں کی رہائی اسرائیل نے حماس پر یرغمالیوں کی رہائی کے وقت ’پبلک شو‘ کرنے کے الزام کے میں روک دی تھی جس کے بعد دونوں فریقین میں جاری جنگ بندی معاہدہ بحران کا شکار ہوا تھا۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ اس بحران کے بعد جنگ بندی ختم ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے تھے جن کا اس معاہدے کے ذریعے سدباب کیا گیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنوری میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے اب تک سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے 29 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد
پڑھیں:
فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
اسرائیلی فوج کی چیف لیگل افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے اس وقت استعفیٰ دے دیا جب ان کے خلاف ایک ویڈیو لیک کی تحقیقات شروع ہوئیں جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر بدترین تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کے افشا کی اجازت دی تھی۔ اس ویڈیو سے متعلق تحقیقات کے نتیجے میں 5 فوجیوں پر مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے، جس پر ملک بھر میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا۔ دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مذمت کی اور مظاہرین نے دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
واقعے کے ایک ہفتے بعد، ایک سیکیورٹی کیمرے کی ویڈیو اسرائیلی چینل این12 نیوز پر لیک ہوئی جس میں فوجیوں کو ایک قیدی کو الگ لے جا کر اس کے اردگرد جمع ہوتے دکھایا گیا، جبکہ وہ ایک کتے کو قابو میں رکھے ہوئے اور اپنی ڈھالوں سے منظر کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کو تصدیق کی کہ ویڈیو لیک سے متعلق فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور تومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
تومر یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ انہوں نے یہ اقدام فوج کے قانونی محکمے کے خلاف پھیلنے والے پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا، جو قانون کی بالادستی کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کر رہا تھا مگر جنگ کے دوران شدید تنقید کی زد میں تھا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کرنے والی خاتون پر پولیس کا تشدد
ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں شریک حماس کے جنگجوؤں سمیت بعد میں گرفتار کیے گئے فلسطینی قیدی رکھے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس دوران فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی سنگین رپورٹس دی ہیں۔
ان کے استعفے پر سیاسی ردِعمل فوری آیا۔ وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ جو لوگ اسرائیلی فوجیوں کے خلاف جھوٹے الزامات گھڑتے ہیں وہ وردی کے اہل نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تشدد غزہ فلسطین قیدی