آئی ایم ایف نے الیکٹرک وہیکل پالیسی میں ٹیکس کی مجوزہ رعایت مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے الیکٹرک وہیکل پالیسی میں ٹیکس کی مجوزہ رعایت مسترد کردی۔
نجی ٹی وی سما نیوز ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی الیکٹریکل وہیکل پرزہ جات کی مقامی فروخت پرسیلز ٹیکس میں رعایت کی مخالفت کردی۔آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہے کہ نئی الیکٹریکل وہیکل پالیسی میں ٹیکس کی شرح معمول کے مطابق ہونی چاہیے، الیکٹریکل گاڑیوں کی تیاری کے خام مال پر بھی سیلزٹیکس کی رعایت نہ دی جائے۔
آئی ایم ایف حکام نے کہا کہ لوکل سپلائی، پرزوں کی فروخت پر سیلز ٹیکس چھوٹ نہ دی جائے، الیکٹریکل وہیکل پرآئندہ نئی ٹیکس چھوٹ نہیں دی جاسکتی۔
بجلی بلوں میں 21 ارب کی اووربلنگ،ملوث افسران و ملازمین کو بغیر سزا چھوڑنے کا انکشاف
خیال رہے کہ وزارت صنعت وپیداوار کی الیکٹریکل وہیکل کی مینوفیکچرنگ پر سیلزٹیکس چھوٹ کی تجویز تھی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد کا الیکٹرک سٹی ایفیشینسی ریفارمز اور پاور سبسڈی ریفارمز کا بھی مطالبہ کردیا۔ الیکٹرک وہیکل کیلئے چارجنگ اسٹیشن،اوگرا ٹیرف ایڈجسٹمنٹ میکنزم پرآج مذاکرات شیڈول ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف ٹیکس کی
پڑھیں:
حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟
کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ حکومت نے خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے اور ان کے سفری مسائل کم کرنے کے لیے مفت اسکوٹی اسکیم متعارف کرا دی ہے۔ یہ اسکیم خاص طور پر ان طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین کے لیے ہے جو روزمرہ آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرتی ہیں۔
کراچی جیسے بڑے شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی نے خواتین کی زندگی کو متاثر کیا ہے۔ اسی مسئلے کا حل خود خواتین نے تلاش کیا اور روایتی موٹر سائیکل کی جگہ اب اسکوٹی کی طرف رجوع کیا جا رہا ہے جو دنیا بھر میں خواتین کے لیے ایک بہتر اور محفوظ سفری متبادل سمجھا جاتا ہے۔
سندھ حکومت کی اس اسکیم کے تحت وہ خواتین مفت اسکوٹی حاصل کر سکتی ہیں جو مخصوص شرائط پر پوری اتریں گی۔
اسکیم کے لیے اہل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ درخواست دہندہ سندھ کی مستقل رہائشی ہو اور یا تو طالبہ ہو یا ملازمت پیشہ۔ اس کے علاوہ، اس کے پاس مصدقہ ڈرائیونگ لائسنس ہونا لازمی ہے۔
قرعہ اندازی کے ذریعے اسکوٹی حاصل کرنے والی خواتین کو سات سال تک یہ اسکوٹی فروخت نہ کرنے کی پابندی ہو گی، اور انہیں روڈ سیفٹی کا عملی امتحان بھی دینا ہوگا۔
اسکیم میں ترجیحی بنیادوں پر سنگل مدر، بیوہ یا مطلقہ خواتین کو شامل کیا گیا ہے تاکہ وہ زندگی میں خود کفالت کی جانب قدم بڑھا سکیں۔
اسکوٹی کی تقسیم شفاف قرعہ اندازی کے ذریعے کی جائے گی جس میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی موجودگی اور متعلقہ سرکاری محکموں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں ایکسائز، ٹرانسپورٹ، فنانس اور میڈیا کے نمائندے شامل ہوں گے۔
درخواست دینے کے خواہشمند افراد سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی ویب سائٹ www.smta.gov.pk پر جا کر ”پروجیکٹس“ کے سیکشن میں ”EV Scooty بیلٹ فارم“ کو بھر کر جمع کرا سکتے ہیں۔
یہ اسکیم خواتین کو خودمختاری کی طرف بڑھنے، آزادی سے کام پر جانے اور اپنی زندگی کا فیصلہ خود کرنے میں ایک مؤثر قدم ثابت ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پنجاب حکومت بھی ”پنک بائیک“ اسکیم کے ذریعے ایسی ہی کوشش کر چکی ہے، جس کا مقصد خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنا اور ان کے لیے محفوظ اور خودمختار سفر کو ممکن بنانا ہے۔
مزیدپڑھیں:صارفین کی حقیقی عمر کی تصدیق کیلئے میٹا نے اے آئی کا سہارا لے لیا