قانون کی بالادستی نہیں ہو گی تو ملکی معیشت نہیں چلے گی، شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک:سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ قانون کی بالادستی نہیں ہو گی تو ملکی معیشت نہیں چلے گی۔
اسلام آباد میں اپوزیشن اتحاد قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیں میچ کیلئے پورا پاکستان بند کرنا پڑتا ہے، حکومت کو اتنا خوف ہے کہ آئین پر بات کے لیے ایک کانفرنس نہیں کرنے دے رہی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وینیو چنا تو کہا گیا یہاں کانفرنس نہیں ہو سکتی، دوسرا وینیو کرکٹ ٹیم سے 10کلو میٹر دور رکھا، وہاں بھی انتظامیہ پہنچ گئی کہ کانفرنس نہیں ہو سکتی، آئین کے معاملے پر کانفرنس کی جا رہی ہے۔
بلدیاتی انتخابات میں تاخیر؛ پنجاب حکومت کی جلد قانون سازی کی یقین دہانی
ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی ایک زمانے میں جمہوریت کے داعی تھیں، آج اقتدار کے داعی ہیں، آج آئین کے نام پر ایک کانفرنس بھی ممکن نہیں، جمہوریت اور آئین کی بالا دستی ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جمہوریت نہیں ہو گی تو ملک نہیں چلے گا اگر قانون کی بالادستی نہیں ہو گی تو ملکی معیشت نہیں چلے گی۔ انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کو دبانے کیلئے قانون بنایا گیا،ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے آپس میں اختلافات اور تحفظات ہوتے ہیں، آئین، قانون، جمہوریت اور عدلیہ پر بات ہو گی تو سب اکٹھے ہوں گے۔
لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ, بری ہونے والے افراد کا نام کریکٹر سرٹیفکیٹ پر ظاہر نہیں ہوگا
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گی؟ وفاق آج تک واضح نہ کر سکا: شاہد خاقان
کراچی (سٹاف رپورٹر) عوام پاکستان پارٹی کے کنوینئر، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی 17سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، کیا پیپلز پارٹی کے لوگ پانی کے مسائل حل نہیں کر سکتے؟ کراچی سے باہر نکلیں گے تو سمجھ آئے گا کہ کراچی کتنا محروم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے دریائے سندھ کی نئی کینالز کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت آج تک واضح نہیں کر سکی کہ کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گے۔ آج پیپلز پارٹی وفاق کے اندر حکومت کا حصہ ہے تو کس طرح اپنے اپ کو اس سے لا تعلق کر سکتی ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس پارٹی کا کام ہے کہ وہ سینٹ ‘ قومی اسمبلی میں اس سلسلے کے اندر ایشو پر شفافیت قائم کریں۔ وضاحت ہو کہ یہ ایشو ہے کیا؟ اس کے اثرات ملک کے عوام پر ملک کی کسان پر کیا اثر پڑیں گے۔