برآمداتی شعبہ قومی معیشت کا اہم ستون، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے برآمداتی شعبے کو قومی معیشت کا اہم ستون قرار دیا اور کہا کہ اسے عالمی مسابقت اور خود انحصاری کے لیے ناگزیر بنانا ہوگا۔
اسلام آباد میں پانچویں راستہ پائیڈ کانفرنس سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی احسن اقبال نے پاکستان کی ترقی کے لیے ایک جامع وژن پیش کیا۔ انہوں نے سائنسی منصوبہ بندی، شواہد پر مبنی پالیسی سازی اور پائیدار معاشی اصلاحات کو قومی ترقی کا سنگ بنیاد قرار دیا۔ اس پروقار تقریب میں نامور ماہرین تعلیم، محققین اور پالیسی سازوں نے شرکت کی، جن میں ڈاکٹر ادریس پاشا، ڈاکٹر ندیم جاوید اور ڈاکٹر حفیظ پاشا نمایاں تھے۔
پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ اس کانفرنس میں محققین کی جانب سے پیش کردہ تحقیقی نتائج قومی ترقیاتی حکمت عملیوں کو نئی جہت دینے کا سنہری موقع فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے عالمی سطح پر کامیاب ممالک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ترقی کا راز سائنسی منصوبہ بندی میں مضمر ہے اور پاکستان کو بھی اسی راہ پر گامزن ہونا ہوگا۔
انہوں نے محققین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ترقی کے نئے باب رقم کرنے ہیں۔
یہ بھی پڑھیےملک کسی سیاسی لانگ مارچ کا متحمل نہیں ہو سکتا، مل کر کام کرنا ہوگا، احسن اقبال
وزیر منصوبہ بندی نے برآمداتی شعبے کو قومی معیشت کا اہم ستون قرار دیا اور کہا کہ اسے عالمی مسابقت اور خود انحصاری کے لیے ناگزیر بنانا ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ تحقیقی کوششوں کو بالخصوص ٹیکسٹائل، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت اور دواسازی کے شعبوں میں صنعتی کلسٹرز قائم کر کے برآمدات کے معیار بڑھانے پر مرکوز کیا جائے۔
انہوں نے جنوبی کوریا اور سنگاپور کی مثالیں پیش کیں، جنہوں نے منظم حکمت عملیوں سے عالمی منڈیوں میں اپنا لوہا منوایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کلسٹرز نہ صرف معاشی ترقی کو تیز کریں گے بلکہ مصنوعات کے معیار کو بہتر بنائیں گے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کریں گے۔
انہوں نے محققین اور پالیسی سازوں سے کہا کہ وہ مل کر ایسے حل تلاش کریں جو پاکستان کے تجارتی امکانات کو عروج پر لے جائیں اور زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ کریں۔
پروفیسر احسن اقبال نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی شروعات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ چینی قیادت نے اس منصوبے کے لیے 3 بنیادی اصول وضع کیے تھے: شواہد پر مبنی سائنسی منصوبہ بندی، مرحلہ وار عمل درآمد، اور قابل حصول اہداف کا انتخاب۔ انہوں نے کہا کہ ان اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہی پاکستان اپنی معیشت کو مستحکم کر سکتا ہے اور ترقی کی منزل تک پہنچ سکتا ہے۔
اعلیٰ تعلیم کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت نے سائنس، ٹیکنالوجی اینڈ انجینئرنگ فار ڈویلپمنٹ (ایس ٹی ای ڈی) اقدام کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے اسے ایک انقلابی قدم قرار دیا، جس کا مقصد سائنسی تحقیق کو قومی ترقی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا اور معاشی استحکام کے لیے عملی حل فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام سے نئی اختراعات جنم لیں گی جو ملکی معیشت کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گی۔
انہوں نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید کی کاوشوں کو سراہا، جنہوں نے ایک جدید تحقیقی طریقہ کار متعارف کرایا ہے جوکہ ریسرچرز کو قومی پالیسی سازی کے ساتھ منسلک کرے گا پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ یہ طریقہ کار تحقیق کو پالیسی سازی سے جوڑنے میں سنگ میل ثابت ہوگا اور پاکستان کے معاشی و سماجی مسائل کے حل میں معاونت فراہم کرے گا۔ انہوں نے اسے ایک قابل تقلید نمونہ قرار دیا جو دیگر اداروں کے لیے مشعل راہ بن سکتا ہے۔
اپنے 35 سالہ کیریئر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کی کامیابیوں اور ناکامیوں کا جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 2013 میں ملک 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کے عذاب سے دوچار تھا، لیکن 2017-18 تک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا اور امن بحال ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت ملک میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ممکن ہوئی، جس نے پاکستان کی عالمی ساکھ کو بہتر کیا اور امریکی و یورپی کمپنیوں کی توجہ حاصل کی۔ تاہم، انہوں نے سیاسی عدم استحکام پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کا بنیادی چیلنج معیشت یا سیاست نہیں بلکہ ایک مستحکم ترقیاتی نظام کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائنسی منصوبہ بندی اور اختراعات سے ہی ہم اپنی ترقی کو پائیدار بنا سکتے ہیں۔
پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے پاس بے پناہ صلاحیت، جذبہ اور وسائل موجود ہیں، لیکن نظام کی کمزوریوں نے انہیں غیر موثر بنا رکھا ہے۔ انہوں نے 2047 تک پاکستان کو خطے میں سرفہرست دیکھنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ اگلے 22 برس ایک تیز رفتار دوڑ کے مترادف ہیں، جس کے لیے درست فیصلے اور وسائل کا بہترین استعمال ضروری ہے۔
ڈاکٹر محمد ندیم جاوید، پائیڈ کے وائس چانسلر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ شواہد پر مبنی تحقیق پاکستان کی معاشی پالیسیوں کی تشکیل میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پائیڈ تحقیق اور عمل کے درمیان ایک لازمی ربط فراہم کرتا ہے، جس سے پالیسی سازی اور معاشی تبدیلیاں مربوط رہتی ہیں۔
ڈاکٹر جاوید نے متعدد اہم اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ تحقیقی فنڈنگ کے لیے ایک سخت انتخابی نظام متعارف کرایا جائے گا تاکہ اعلیٰ اثر انگیز شواہد پر مبنی مطالعوں کو فروغ مل سکے۔ انہوں نے ایک پالیسی لیب کے قیام کے منصوبے کا بھی ذکر کیا جس سے پاکستان کے معاشی و حکومتی چیلنجز کے لیے فوری اور ڈیٹا پر مبنی حل فراہم کیا جا سکے گا۔
مزید یہ کہ پائیڈ میں 90 بہترین محققین اور پالیسی سازوں کو صرف میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا جائے گا، جہاں کسی بھی سیاسی مداخلت کی گنجائش نہیں ہوگی۔ آخر میں، ڈاکٹر جاوید نے بتایا کہ پی ایچ ڈی طلباء کو معاشی وزارتوں میں دو سال کے لیے تعینات کیا جائے گا تاکہ وہ حقیقی دنیا کے پالیسی چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے اپنی تحقیقی مقالہ جات کی تکمیل کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیےبانی پی ٹی آئی آرمی چیف کو بار بار خط لکھ کر سیاست میں شامل کرنا چاہتے ہیں، احسن اقبال
ڈاکٹر فہیم جہانگیر، پائیڈ کے ڈائریکٹر پالیسی اور پروجیکٹ ڈائریکٹر راستہ نے راستہ کی ترقیاتی رپورٹ پیش کی جس میں پچھلے 4 سالوں میں پروگرام کی شاندار توسیع کو اجاگر کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ راستہ نے ایک وسیع علمی نیٹ ورک تشکیل دیا ہے جس میں 70 مقامی جامعات، 12 بین الاقوامی ادارے اور 4,300 سے زائد محققین، عملی ماہرین اور تعلیمی اداروں کے ماہرین شامل ہیں۔
مسابقتی گرانٹ پروگرام کے تحت 7 دوروں میں کل 1,664 درخواستیں موصول ہوئیں، مگر معیار کو برقرار رکھنے کے لیے صرف 90 تحقیقی منصوبوں (انتخاب کی شرح 7.
مزید برآں، طلب پر مبنی تحقیق پروگرام، جس کا مقصد حکومتی وزارتوں کی تحقیقی ضروریات کو پورا کرنا ہے، میں 100 سے زائد تحقیقی درخواستیں موصول ہوئیں اور 33 حکومتی منصوبوں کو فنڈ فراہم کیا گیا، جن میں سے 22 کامیابی سے مکمل ہو چکے ہیں اور عوامی سطح پر دستیاب ہیں۔
پانچویں راستہ پائیڈ کانفرنس نہ صرف محققین، پالیسی سازوں اور تعلیمی ماہرین کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کا باعث بنی بلکہ قومی ترقی کے لیے سائنسی تحقیق اور شواہد پر مبنی فیصلہ سازی کو فروغ دینے کا ایک مؤثر ذریعہ بھی ثابت ہوئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پروفیسر احسن اقبال نے انہوں نے کہا کہ شواہد پر مبنی پالیسی سازوں پالیسی سازی پاکستان کے پاکستان کی اور کہا کہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بتایا کہ قرار دیا کو قومی ترقی کے پیش کی کے لیے
پڑھیں:
قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل 2024 منظور کر لیا۔
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں بل پر بحث کے دوران وزارت قانون نے کہا کہ چند ممالک میں پاکستانیوں کو شہریت ملتی تھی تو ان کو پاکستان کی شہریت چھوڑنی پڑتی تھی، ایسے افراد کی پاکستانی شہریت بحال کرنے کے لیے ترمیم لا رہے ہیں۔
ڈی جی پاسپورٹس مصطفیٰ جمال قاضی نے کہا کہ 22 ممالک کے ساتھ پاکستان کے دوہری شہریت کے معاہدے نہیں تھے، ان ممالک کے ساتھ پاکستان کے معاہدے ہو چکے ہیں جس کے بعد پاکستانی شہریوں کو دہری شہریت میں پاکستانی شہریت چھوڑنی نہیں پڑے گی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس بل میں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، پاکستانی شہریوں کو شہریت ملنی چاہیے۔
اسلام آباد میں ترقیاتی کام
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اجلاس کی صدارت رکن قومی اسمبلی راجہ خرم نواز نے کی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد کے حلقوں میں سڑکوں کی تعمیر پر کوئی کام نہیں ہو رہا۔
چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ بہت سے حلقوں میں سڑکوں کی تعمیر پر کام شروع کر دیا گیا ہے، سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے لیے 250 ملین کا فنڈ رکھا گیا۔
رکن قومی اسمبلی انجم عقیل خان نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے صاحب غلط بیانی کر رہے ہیں، کسی بھی حلقے میں کام شروع نہیں ہوا۔
اسلحہ لائسنس پر کمیٹی کو بریفنگ
اسلحہ لائسنس کے معاملے پر وزیر مملکت برائے داخلہ نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ اسلحہ لائسنس تمام صوبے بنا رہے ہیں، پہلے اسلام آباد میں بہت زیادہ لائسنس بنے جن میں کچھ غیر مناسب چیزیں بھی سامنے آئی ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ ایم این ایز کو ایک لائسنس وزیراعظم کی منظوری سے دیں گے، ممنوعہ بور کا لائسنس کھولا ہے لیکن وہ ہم بہت ہی کم دیں گے۔ اراکین پارلیمنٹ کے تجویز کردہ لوگوں کو محدود پیمانے پر ممنوعہ بور کے لائسنس دیں گے۔
انسانی اسمگلنگ پر بحث
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے معاملے پر پاکستان کا نام بدنام ہو رہا ہے، پاکستان سے کوئی بھی شخص جعلی پاسپورٹ پر نہیں باہر جا سکتا۔
انہوں نے بتایا ک 200 سے زائد انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ایف آئی اے کے کئی لوگوں کو نوکریوں سے بھی برخاست کیا گیا ہے، وزیراعظم نے ایف آئی اے کے افسر کو تین ممالک میں بھی بھیجا۔
سیکریٹری داخلہ آغا خرم علی نے بتایا کہ ہم نے پچھلے چند ماہ میں بڑے انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا ہے۔
پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی زرتاج گل نے کہا کہ کشتیوں پر جو لوگ جاتے ہیں اور سعودیہ میں گینگ بھیک مانگنے کے لیے جاتے ہیں، بہت سے گلف ممالک نے ڈی جی خان کو بین کر دیا ہے، انسانی اسمگلنگ پر ہمیں تفصیلی بریفنگ دیں۔
رکن کمیٹی سیدہ نوشین نے سوال کیا کہ کیا بھیک مانگنے والے جب پاکستان واپس آتے ہیں تو ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوتی ہے؟
سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ ہمیں سعودی عرب نے 4300 کی لسٹ دی ہے، ہم ان 4300 لوگوں کو واپس لا چکے ہیں اور ان کے پاسپورٹ بلاک کیے جا چکے ہیں۔
جمشید دستی نے کہا کہ ایف آئی اے کے لوگ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں، ڈی جی بدلںے سے کام نہیں چلے گا۔
طلال چوہدری نے کہا کہ انٹرنیشنل انسانی اسمگلنگ کانفرنس میں پاکستانی ایف آئی اے کے کام کی تعریف کی گئی ہے، اپنے اداروں کو ہی زیادہ بدنام نا کیا جائے۔ سعودی عرب اور یو اے ای نے بھکاریوں کی شکایت کی ہے، ہم ان لوگوں کو واپسی پر سزا دینے کے لیے قانون بھی لا رہے ہیں۔
جمشید دستی نے کہا کہ یہ تو آپ ادارے کو کلین چٹ دے رہے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز نے کہا کہ یہاں سے یہ لوگ ویزا اور پاسپورٹ پر پاکستان سے نکلتے ہیں، کشتی حادثات میں بھی یہ لوگ پاکستان سے قانونی طریقوں سے باہر نکلے۔
رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ میں جمشید دستی صاحب کی رائے سے اتفاق نہیں کرتا، ایف آئی اے کے لوگ کتنے دوہری شہریت رکھتے ہیں وہ چیک کیا جائے، چیک کیا جائے کہ یہ ایف آئی اے کے کتنے لوگ ایک ایک سال کی چھٹی لے کر جاتے ہیں۔
سینیٹ ہاوسنگ سوسائٹی کے معاملے پر کمیٹی میں بحث
نبیل گبول نے کہا کہ بتایا جائے سینیٹ ہاوسنگ سوسائٹی پر کس نے اسلحہ کے ساتھ قبضہ کیا ہے؟
چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ میں نے ان دونوں پارٹیوں کو سنا ہے اس پر میں نے فیصلہ دیا، اس پر ایک پارٹی ہائیکورٹ چلی گئی اور ہائیکورٹ نے چیف کمشنر آفس کے فیصلے کو کالعدم کرکے ریکارڈ منگوایا تھا، جو رپورٹ ہم نے عدالت میں جمع کروائی تھی وہ ہمیں بھی دے دیں۔
چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ سینیٹ ہاوسنگ سوسائٹی کا معاملہ آئندہ بتا دوں گا، ہمارے ہوتے ہوئے کوئی بھی قبضہ نہیں کر سکتا۔
چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز نے کہا کہ اگر قومی اسمبلی اور سینیٹ جیسے اداروں کی سوسائٹی کی زمین پر قبضہ ہو جائے تو کیا ہوگا؟ ہمیں ان دونوں سوسائٹیوں پر ہونے والی پیشرفت پر بتائیں۔
جمشید دستی نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر اسلام آباد کے 2عہدے ایک شخص کے پاس ہیں، ان میں سے ایک عہدہ ان کے پاس رہنے دیں۔
پاسپورٹس اتھارٹی کا معاملہ
پی ٹی آئی کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل وزیر نے پاسپورٹس اتھارٹی کا معاملہ کمیٹی میں اٹھا دیا۔
زرتاج گل نے کہا کہ ڈی جی پاسپورٹس بیٹھے ہیں بہت اچھا کام کر رہے ہیں، یہ حکومت پاکستان کو سالانہ بڑی کمائی کر کے دیتے ہیں، جو محکمہ اپنی کمائی خود کرتا ہے تو ان کی اپنی اتھارٹی بنائی جائے، اگر نادرا کی اتھارٹی بن گئی تو پاسپورٹس کی بھی اتھارٹی بننی چاہیے۔