سپریم کورٹ کے جج کی بیٹی شانزے ملک کی کار حادثہ کیس میں بریت کا فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد کی عدالت نے ایکسیڈینٹ کیس میں نامزد سپریم کورٹ کے جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی بیٹی شانزے ملک کی بریت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عدنان یوسف نےتین سال پہلے ایکسیڈنٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ وقوعہ کے روز 23 ستمبر 2022 کے تین ماہ 15 دن بعد شکایت کنندہ نے شکائت دائر کی، باقاعدہ پوسٹ مارٹم رپورٹ پراسیکیوشن کے ریکارڈ میں موجود نہیں۔
اس میں کہا گیا کہ ڈیڈ باڈی کا صرف بیرونی جائزہ لیا گیا ہے باقاعدہ پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا،یہ دلیل بھی دی جاسکتی ہےکہ ہر ایکسیڈنٹ میں باقاعدہ پوسٹ مارٹم کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن اس کیس میں ایکسٹرنل پوسٹ مارٹم کرنے والے میڈیکل افسر نے لکھا اس باڈی کا باقاعدہ پوسٹ مارٹم ضروری ہے،میڈیکل آفیسر کے لکھنے کے باوجود بھی ڈیڈ باڈی کا باقاعدہ پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ جب پوسٹ مارٹم ہی نہیں ہوا تو ملزمہ کو کیس میں سزا کیسے دی جا سکتی ہے،جائے وقوعہ سے خون کے شواہد حاصل نہیں کیے گئے جنہیں گاڑی سے میچ کیا جاتا،گاڑی دو مہینے پولیس کے پاس رہی مگر وہیکل آرڈینیس کے تحت مطلوبہ رپورٹ حاصل نہیں کی گئیں۔
عدالت نے کہا کہ پولیس کی جانب سے نہیں بتایا گیا اس وقت کشمیر ہائی وے اسپیڈ لمٹ کیا تھی، موجود شواہد میں اس کیس میں ملزمہ کو ٹرائل کے بعد سزا ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے، عدالت ملزمہ شانزے ملک کی بریت کی درخواست منظور کرتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: باقاعدہ پوسٹ مارٹم نہیں کی کیس میں
پڑھیں:
بابوسر حادثہ: جی بی حکومت نے لاپتا سیاحوں کی تلاش کیلئے جاری آپریشن ختم کردیا
حکومت گلگت بلتستان نے دیامر کے علاقے تھک بابوسر میں سیلاب کی زد میں آکر لاپتا ہونے والے سیاحوں کی لاشوں کی تلاش کے لیے جاری سرچ آپریشن باضابطہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ 2 ہفتوں کی بھرپور کوششوں کے باوجود مزید لاشیں برآمد نہ ہونے کے باعث کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: موسم سرما کا آغاز: بابو سر ٹاپ پر شدید برفباری، درجہ حرارت منفی پہنچ گیا
صوبائی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق سیلاب کے ملبے سے تمام گاڑیاں نکال لی گئی ہیں، تاہم لاپتا افراد کی باقی لاشیں تلاش کرنے کی تمام تر کوششیں ناکام رہیں، جس کے بعد 14 روزہ آپریشن کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ سرچ آپریشن کے اختتام پر تمام لاپتا افراد کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جا چکی ہے۔
یاد رہے کہ 20 جولائی کو بابوسر کے مقام پر آنے والے شدید سیلاب میں قریباً 20 گاڑیاں اور متعدد سیاح بہہ گئے تھے۔ اب تک 9 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ کئی افراد بدستور لاپتا ہیں۔
جاں بحق افراد میں نجی ٹی وی کی اینکر شبانہ لیاقت کے 4 رشتہ دار اور ننکانہ صاحب سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 2 افراد بھی شامل تھے۔ لاپتا افراد کی تلاش میں پاک فوج کے دستے سراغ رساں کتوں اور جدید آلات کی مدد سے حصہ لیتے رہے۔
تھک بابوسر سرچ آپریشن 21 جولائی سے 3 اگست 2025 تک جاری رہا، جس میں پاک فوج، گلگت بلتستان اسکاؤٹس، این ڈی ایم اے، ریسکیو 1122، پولیس، مقامی رضاکاروں اور ضلعی انتظامیہ دیامر نے مشترکہ طور پر حصہ لیا۔
ڈپٹی کمشنر دیامر عطا الرحمان کاکڑ کے مطابق آپریشن کے دوران ملبے سے 5 گاڑیاں اور ایک موٹر سائیکل نکالی گئی، جبکہ اب تک 8 جاں بحق افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جن میں سے 2 کی شناخت تاحال ممکن نہیں ہو سکی۔ متاثرہ خاندانوں کو حکومت گلگت بلتستان اور ضلعی انتظامیہ دیامر کی جانب سے ہر ممکن تعاون فراہم کیا گیا، جبکہ مرحومین کے لیے تھک بابوسر کے علاقے پریکہ میں غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بابوسر سیلاب: 15 افراد تاحال لاپتا، گلگت بلتستان کا سفر نہ کرنے کی ہدایت
انہوں نے بتایا کہ سرچ آپریشن میں حصہ لینے والے اداروں اور افراد کی خدمات کے اعتراف میں این ڈی ایم اے ٹیم اور مقامی رضاکاروں کو تعریفی اسناد سے نوازا گیا، جب کہ کمشنر دیامر استور ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر دیامر نے الوداعی تقریب میں ان کی حوصلہ افزائی کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آپریشن ختم بابوسر حادثہ سیلاب گلگت بلتستان حکومت لاشیں برآمد وی نیوز