زیرگردش کرنسی کے حجم میں ہفتہ وار بنیادوں پر اضافہ، زروسیع میں کمی ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
ملک میں زیرگردش کرنسی کے حجم میں ہفتہ واربنیادوں پراضافہ اور زروسیع (ایم ٹو) میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار، لاکھوں روپے مالیت کی کرنسی برآمد
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمارکے مطابق 14 فروری کو ختم ہونے والے ہفتہ میں زیرگردش کرنسی کا حجم 9524 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو پیوستہ ہفتہ کے مقابلہ میں 0.
پیوستہ ہفتہ میں زیرگردش کرنسی کاحجم 9490 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا، جاری مالی سال کے آغاز سے اب تک زیرگردش کرنسی کے حجم میں مجموعی طور پر 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق 14 فروری کو ختم ہونے والے ہفتہ میں زروسیع کا حجم 35285 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو پیوستہ ہفتہ کے مقابلہ میں 0.5 فیصد کم ہے۔ پیوستہ ہفتہ میں ایم ٹو کا حجم 35460 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔
جاری مالی سال کے آغازسے اب تک ایم ٹو میں مجموعی طور پر 3.5 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں نئے کرنسی نوٹ کب جاری ہوں گے؟ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتا دیا
اسٹیٹ بینک کے مطابق 14 فروری کوختم ہونے والے ہفتہ میں بینکوں کے ڈیپازٹس کا حجم 25713 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو پیوستہ ہفتے کے مقابلہ میں 0.8 فیصد کم ہے۔ پیوستہ ہفتہ میں بینکوں کے ڈیپازٹس کاحجم 25921 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسٹیٹ بینک اعدادوشمار زروسیع زیرگردش کرنسی وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک وی نیوز اسٹیٹ بینک ہفتہ میں کا حجم
پڑھیں:
اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔