مصطفیٰ عامر قتل کیس : عدالت کا گواہان کے بیانات ریکارڈ نہ ہونے پر برہمی کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
کراچی:
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کا مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں گواہان کے بیانات ریکارڈ نہ پر برہمی کا اظہار، عدالت نے ملزمان کے وکلا کو نوٹس جاری کردیے۔
کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ جبوبی کی عدالت کے روبرو مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کا کیس میں ملزمان ارمغان اور شیراز عدالت میں پیش کیا گیا۔ تفتیشی افسر کی نااہلی کے باعث گواہاں کے بیانات ریکارڈ نہ ہوسکے۔ عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر پر اظہار برہمی کیا۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ گواہوں کے بیانات قلم بند کرانے سے پہلے ملزمان کے وکلا کو نوٹس دیا تھا۔ کیس کے گواہان کو آج دوبارہ پیش کیا جائے۔ عدالت نے ملزمان کے وکلا کو نوٹس جاری کردیے۔
کیس کے تفتیشی افسر نے ارمغان کے 2 ملازمین کا 164 کا بیان ریکارڈ کرانے کا بتایا تھا۔ کیس کے گواہان میں ارمغان کے ملازمین غلام مصطفیٰ اور ذوہیب شامل ہیں۔
دریں اثنا انسداد منشیات عدالت نے مصطفی قتل کیس میں ملزم کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ کراچی کی انسداد منشیات عدالت میں مصطفی قتل کیس کے ملزم ارمغان کیخلاف منشیات کے 2 کیسز میں چالان پیش کر دیا گیا۔
چالان میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے یکم جولائی 2017 سے 24 اپریل 2019 تک 9 پارسل اپنے اور اپنے والد کے نام پر منگوائے تھے۔
مقدمے میں شریک دیگر ملزمان کیفے اور پارٹیوں میں نشہ کرتے رہے ہیں۔ ملزم ارمغان پر 8 سال سے ویڈ منگوا کر نشہ کرنے کا الزام سامنے آیا ہے۔
عدالت نے ملزم ارمغان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 18 مارچ تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تفتیشی افسر کے بیانات عدالت نے قتل کیس کیس کے
پڑھیں:
کراچی: بیوی کے قتل کا کیس، شوہر اور اس کا ساتھی جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
فائل فووٹو۔جوڈیشل مجسٹریٹ کراچی شرقی کی عدالت میں خاتون کے قتل کے کیس میں پولیس نے خاتون کے شوہر کو ساتھی سمیت عدالت میں پیش کر دیا۔
عدالت نے ملزمان کو 20 ستمبر تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے کہا کہ گرفتار ملزم نے اپنی بیوی کو چھری کے وار سے قتل کیا۔ ملزم کے دیگر دو ساتھی فرار ہیں، انھیں گرفتار کرنا ہے، ملزمان سے آلہ قتل بھی برآمد کرنا ہے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
پولیس کے مطابق ملزماں کیخلاف 16 ستمبر کو مقدمہ عوامی کالونی تھانے میں درج کیا گیا تھا۔