رمضان المبارک کے چاند کی رویت سے متعلق سعودی سپریم کورٹ کا اہم اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 فروری2025ء) رمضان المبارک کے چاند کی رویت سے متعلق سعودی سپریم کورٹ کا اہم اعلان۔ تفصیلات کے مطابق ماہ شعبان کا اختتام قریب آنے پر سعودی عرب کی سپریم کورٹ کی جانب سے مملکت بھر میں مقیم مسلمانوں سے جمعہ 28 فروری کو نماز مغرب کے بعد چاند دیکھنے کی اپیل کر دی گئی۔ رویت ہلال کی مقامی کمیٹیوں کو بھی ہدایت کی گئی کہ جمعہ کی شام کو رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کی کوشش کی جائے، چاند نظر آ جانے کی صورت میں اپنی شہادت کو لازمی ریکارڈ کروایا جائے۔
دوسری جانب آسٹریا دنیا کا پہلا ملک ہے جہاں رواں سال رمضان المبارک کے آغاز کے حوالے سے باضابطہ اعلان کر دیا گیا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل آسٹریا نے آسٹریا بھر میں یکم مارچ بروز ہفتہ کو رمضان شریف کے پہلے روزہ کا اعلان کردیا ہے، اس سلسلہ میں رمضان المبارک کے پہلے روزہ کی نمازِ تراویح 28 فروری بروز جمعہ کو پڑھی جائے گی۔(جاری ہے)
یاد رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں رمضان المبارک کے آغاز میں اب صرف ایک ہفتہ سے بھی کم وقت باقی ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب میں رمضان المبارک کے چاند کی رویت سے متعلق سپارکو ماہرین کی پیشن گوئی سامنے آئی ہے۔ سپارکو ترجمان کے مطابق نیا چاند 28 فروری 2025 کو پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق پانچ بج کر 45 منٹ پر ہو گا اور 28 فروری کو غروب افتاب کے وقت چاند کی عمر 12 گھنٹے ہوگی۔ سپارکو کے مطابق 28 فروری کو غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر 12 گھنٹے اور بلندی 5 ڈگری ہوگی، فاصلے اور کم بلندی کی وجہ سے اس کا نظر آنا مشکل ہے۔ سپارکو کے مطابق 28 فروری کو چاند اور سورج کے درمیان زوایے کا فاصلہ 7 ڈگری ہوگا جس کی وجہ سے چاند کو انسانی آنکھ سے نہیں دیکھا جائے گا۔ اس پیش گوئی کے پیش نظرپاکستان میں رمضان المبارک 2 مارچ 2025 سے شروع ہونے کا امکان ہے۔ سپارکو کا یہ بھی کہنا ہے کہ سعودی عرب میں 28 فروری کو ہلال نظر آسکتا ہے، سعودی عرب میں رمضان یکم مارچ سے شروع ہوگا، شوال کا چاند 30 مارچ کو متوقع ہے، عید الفطر 31 مارچ کو ہوسکتی ہے۔ سپارکو ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ رمضان اور عید الفطر کے کے چاند کی رویت کا حتمی فیصلہ رویت ہلال کمیٹی کے پاس ہے۔ جبکہ ماہرین موسمیات کی بھی اہم پیشن گوئی سامنے آئی ہے۔ رواں سال ماہ صیام کا آغازموسم سرما کے اختتام اور موسم بہارکا آغاز پر ہورہا ہے،گزشتہ سالوں کی نسبت روزے قدرے ٹھنڈے ہوں گے۔ توقع ہے کہ کئی عرب ممالک مثلا سعودی عرب ، امارات ، قطر ، کویت اور مصر سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں رمضان کے ابتدائی ایام میں روزے کا دورانیہ تقریباً 13 گھنٹے ہوگا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں رمضان المبارک رمضان المبارک کے کے چاند کی رویت فروری کو کے مطابق
پڑھیں:
بیوائیں بھی بلا امتیاز ملازمت، وقار، مساوات اور خودمختاری کی حقدار ہیں: سپریم کورٹ
اسلا م آباد (آئی این پی ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ بیوائوں کے حقوق ریاست کی خیرات نہیں بلکہ آئینی ضمانتوں، قانونی تحفظ اور بدلتے ہوئے عدالتی اصولوں پر مبنی قانونی حقوق ہیں، تمام شہریوں کی طرح بیوائیں بھی بلا امتیاز ملازمت، وقار، مساوات اور خود مختاری کی حقدار ہیں۔قائم مقام چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے ریجنل ٹیکس آفس، بہاولپور کے چیف کمشنر کی جانب سے 21 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بینچ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ تمام شہریوں کی طرح بیوائیں بھی بلا امتیاز ملازمت، وقار، مساوات اور خود مختاری کی حقدار ہیں۔درخواست گزار شاہین یوسف کے شوہر جو محکمہ انکم ٹیکس کے ملازم تھے، 14 فروری 2006 ء کو ملازمت کے دوران انتقال کر گئے تھے، مرنے والے سرکاری ملازمین کے اہل خانہ کے لیے وزیر اعظم کے امدادی پیکیج کے تحت بیوہ کو 26 مئی 2010 ء کو دو سالہ کنٹریکٹ پر لوئر ڈویژن کلرک (ایل ڈی سی) کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔معاہدے میں کئی بار توسیع کی گئی، لیکن 4 جنوری، 2016 ء کو ایک آفس میمورنڈم (او ایم) کے ذریعے ان کی خدمات ختم کردی گئیں جس پر 15 دسمبر 2015 ء کی تاریخ درج تھی، میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ دوبارہ شادی کے بعد ایک بیوہ وزیر اعظم کے امدادی پیکیج کے تحت ہمدردانہ ملازمت کے لیے نااہل ہو جاتی ہے، لہذا دوبارہ شادی کی تاریخ سے انہیں برخاست کیا جاتا ہے۔بیوہ نے آفس میمورنڈم کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جس نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ممبر (ایڈمنسٹریشن) کو ہدایت کی کہ وہ اسے نمائندگی کے طور پر لیں اور ایک زبانی حکم کے ذریعے ان کی شکایات کا ازالہ کریں۔عدالتی حکم کی تعمیل میں ایف بی آر نے معاملے کا جائزہ لیا اور 11 مئی 2017 ء کو ان کی درخواست مسترد کردی، اس کے بعد مدعا علیہ نے محکمانہ حکم کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دوسری رٹ پٹیشن دائر کی، درخواست کو 21 دسمبر 2022 ء کو منظور کرلیا گیا تھا اور بیوہ کو ملازمت میں بحال کردیا گیا تھا۔قائم مقام چیف جسٹس منصور علی شاہ نے 5 صفحات پر مشتمل اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ کوئی بھی پالیسی جو عوامی ملازمت کو کسی خاتون کی ازدواجی حیثیت سے نتھی کرتی ہے، وہ نہ صرف انحصار کو بڑھاتی ہے بلکہ بنیادی آزادی کے استعمال پر اسے موثر طور سزا بھی دیتی ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قانون کو چاہیے کہ وہ فرسودہ معاشرتی درجہ بندیوں کو تقویت دینے کا آلہ بننے کے بجائے اخراج کے خلاف ڈھال بنے، انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے انتظامی فیصلے جس سماجی تناظر میں کام کرتے ہیں اس پر غور کرنا ضروری ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ آسان ترین معنوں میں بیوہ سے مراد ایک ایسی عورت ہے جس کا شریک حیات فوت ہوچکا ہے، تاہم بہت سے معاشروں میں یہ لفظ ایک تہہ دار سماجی شناخت رکھتا ہے جس کے ساتھ اکثر بدنما داغ، تنہائی اور سماجی قدر کے کم ہونے کا احساس ہوتا ہے۔جسٹس شاہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیواں کو اکثر نقصان اور انحصار کے نقطہ نظر سے دیکھا جاتا ہے، بجائے اس کے کہ انہیں باوسیلہ اور لچک دار فرد کے طور پر دیکھا جائے، دوبارہ شادی یا معاشی آزادی کی بات آتی ہے تویہ تصور خاص طور پر ان کے انتخاب کو محدود کرتا ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ قانون کو ان مضر ثقافتی بیانیوں کو مسترد کرنا چاہیے اور اس بات کی توثیق کرنی چاہیے کہ بیوہ ہونا خامی نہیں ہے بلکہ ایک ایسی زندگی ہے جو وقار ، تحفظ اور مساوی مواقع کی مستحق ہے۔انہوں نے کہا یہ عدالتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عوامی پالیسی اس تفہیم کی عکاسی کرے اور بیواں کو ظاہری اور پوشیدہ دونوں طرح کے منظم امتیاز سے بچائے۔اس فیصلے میں آفس میمورینڈم کو واضح طور پر امتیازی قرار دیا گیا ہے کیونکہ یہ رنڈوے مردوں پر کوئی پابندی عائد کیے بغیر بیواں، مرحوم سرکاری ملازمین کی شریک حیات کو دوبارہ شادی کرنے پر رحمدلانہ ملازمت سے نااہل قرار دیتا ہے، اس امدادی پیکیج کے باوجود جو بیوہ اور رنڈوے دونوں کو رحمدلانہ روزگار فراہم کرتا ہے۔