پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ عمران خان رہائی کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے کبھی معافی نہیں مانگیں گے، معافی مانگنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تاہم عمران خان جمہوریت کے لیے سب کو معاف کرنے کے لیے تیار ہیں اس لیے باقی لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے مؤقف سے تھوڑا پیچھے ہٹیں۔

’وی ایکسکلوسیو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جب انا بیچ میں آ جاتی ہے تو کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، آرمی چیف سے میری ملاقات پر عمران خان خوش تھے اور انہوں نے اطمینان کا اظہار بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں تحریک انصاف عمران خان کی رہائی نہیں چاہتی، فیصل واوڈا کا دعویٰ

بیرسٹر گوہر نے کہاکہ میں نے یہ ملاقات عمران خان کی پیشگی اجازت سے کی تھی، آرمی چیف سے دوسری ملاقات ابھی شیڈول میں نہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے سپورٹرز ہم سے ناراض ہیں، ان کو یہ بات ہضم ہی نہیں ہورہی کہ عمران خان کیوں جیل میں ہیں۔ ’ہم ان کو کہتے ہیں کہ اپنے جذبات پر قابو رکھو لیکن وہ کب تک جذبات پر قابو رکھیں گے۔‘

’پی ٹی آئی عمران خان کی قیادت میں متحد، کوئی فارورڈ بلاک نہیں‘

بیرسٹر گوہر نے کہاکہ پی ٹی آئی ملک کی بڑی سیاسی جماعت ہے، سب لوگ عمران خان کی قیادت میں متحد ہیں، جب پارٹی پر مشکل وقت تھا تو قیادت منظر عام پر نہیں تھی، ایسے وقت میں عمران خان نے میرا نام بطور پارٹی چیئرمین لیا تو سب لوگوں نے اسے خوشی سے تسلیم کیا، پارٹی میں اختلافات اس لیے ہیں کیوں کہ ہم کنگز پارٹی نہیں ہیں، سب کو آزادی حاصل ہے کہ جو کرنا چاہیں کرسکتے ہیں، پارٹی میں ڈسپلن قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، تاہم پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ عمران خان رہائی کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے کبھی معافی نہیں مانگیں گے، سیاست میں معافی مانگنا کچھ نہیں ہوتا، عمران خان جمہوریت کے لیے سب کو معاف کرنے کے لیے تیار ہیں تو باقی لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے مؤقف سے تھوڑا پیچھے ہٹیں، یہ ملک اور جمہوریت کے لیے ضروری ہے، جب انا بیچ میں آ جاتی ہے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔

’شیر افضل مروت عمران خان سے ملاقات کرکے پارٹی میں واپس آسکتے ہیں‘

بیرسٹر گوہر نے کہاکہ شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالے جانے کا فیصلہ حتمی ہے، یہ اب عمران خان کی صوابدید ہے کہ وہ کسی کو کب واپس پارٹی میں بلا لیں، شیر افضل مروت عمران خان سے ملاقات کرکے پارٹی میں واپس آ سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ علی امین گنڈاپور نے عمران خان کو خود کہا تھا کہ ان پر گورننس کا بوجھ زیادہ ہے، وہ صوبائی معاملات پر توجہ نہیں دے پا رہے اس لیے پارٹی کی صوبائی صدارت کسی کارکن کو دے دی جائے جس پر جنید اکبر کو صوبائی صدر بنانے کا فیصلہ کیا گیا، اب بھی عمران خان کو علی امین گنڈاپور پر مکمل اعتماد ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہاکہ ہماری پارٹی کی سیاسی، لیگل اور دیگر کمیٹیاں موجود ہیں، وہ فیصلہ کرتی ہیں کہ کس کو کس طرح احتجاج کرنا ہے، حلقوں سے احتجاج کے لیے لوگ لانے کے لیے ارکان قومی اسمبلی کی نہیں بلکہ ارکان صوبائی اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کی ذمہ داری ہوتی ہے، یہ سب پالیسیاں عمران خان کی ہدایت پر بنائی جاتی ہیں، جہاں مجھے کہا جاتا ہے میں لیڈ بھی کرتا ہوں۔ سوشل میڈیا بہت تیز ہو چکا ہے، لوگ اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ایسے انداز میں کسی پر تنقید نہیں کرنی چاہیے کہ اس کو برا لگے۔

’عمران خان سادہ غذا کھاتے ہیں، حکومت کی جانب سے اخراجات کی تفصیل من گھڑت ہے‘

بیرسٹر گوہر نے کہاکہ عمران خان جب سے جیل میں گئے ہیں اپنا خرچ خود کرتے ہیں، سادہ غذا کھاتے ہیں، باہر سے کچھ نہیں منگواتے، ان کو ایک مشقتی کھانا بنا کر دیتا ہے، اور مشقتی کیا کھانا بناتا ہو گا یہ آپ اندازہ کرلیں۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کوئی فروٹ یا ایواکاڈو نہیں کھاتے یہ حکومت کے من گھڑت اخراجات کی تفصیل ہے جو حقیقت پر مبنی نہیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہاکہ عمران خان کا جیل میں ہونا پورے سسٹم کی ناکامی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمارے کارکنان اور سپورٹرز ہم سے ناراض ہیں کہ کیوں کپتان کی رہائی نہیں ہو پارہی، ہم کب تک کارکنوں کو روک کر رکھیں گے۔

انہوں نے کہاکہ پانچ دنوں میں 45 سال کی تین سزائیں دی گئیں، اور جب بھی سزا دی جاتی ہے تو ساتھ بھاری جرمانے بھی عائد کیے جاتے ہیں۔

’عمران خان ایک عام آدمی کے طور پر اپنے لیے انصاف کا تقاضا کررہے ہیں‘

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ عمران خان اپنے لیے کچھ نہیں مانگ رہے، وہ بطور سابق وزیراعظم یا پارٹی سربراہ نہیں ایک عام آدمی کے طور پر انصاف کا تقاضا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت ہونی چاہیے، بشریٰ بی بی کا توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن وہ بھی جیل میں قید ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہاکہ عمران خان ہی پارٹی کے چیئرمین تھے، ہیں اور رہیں گے، چاہے وہ جیل میں ہوں یا باہر، وہی پارٹی کے فیصلے کرتے ہیں، مائنس عمران خان پورے ملک میں کوئی خبر ہی نہیں ہے، تمام پارٹیوں نے عام انتخابات میں 3 کروڑ ووٹ لیے لیکن عمران خان نے تمام تر سختیوں کے باوجود سب کو شکست دی۔

’میں نے بطور پارٹی چیئرمین کبھی ایک روپیہ بھی تنخواہ نہیں لی‘

بیرسٹر گوہر نے کہاکہ میں نے کبھی بطور پارٹی چیئرمین ایک روپیہ بھی تنخواہ نہیں لی، پارٹی کا ایک پین پینسل تک استعمال نہیں کیا، گاڑی بھی استعمال نہیں کرتا، جبکہ عمران خان کے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے کیسز مفت لڑے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیوں کر رہےہیں؟

انہوں نے مزید کہاکہ زیادہ وکلا کو کوئی فیس نہیں دی جاتی، پروفیشنل وکلا کو معمولی فیس دی جاتی ہے، رؤف حسن کو بھی بطور پارٹی سیکریٹری جنرل ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آرمی چیف اسٹیبلشمنٹ معافی القادر ٹرسٹ کیس انا بشریٰ بی بی پاکستان تحریک انصاف پریشر پی ٹی آئی کارکنان توشہ خانہ جنید اکبر جیل میں کھانا شیر افضل مروت واپسی علی امین گنڈاپور عمران خان عمران خان رہائی مؤقف سے پیچھے وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا رمی چیف اسٹیبلشمنٹ معافی القادر ٹرسٹ کیس پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی کارکنان توشہ خانہ جنید اکبر جیل میں کھانا شیر افضل مروت واپسی علی امین گنڈاپور عمران خان رہائی مؤقف سے پیچھے وی نیوز بیرسٹر گوہر نے کہاکہ نے کہاکہ عمران خان عمران خان رہائی انہوں نے کہاکہ شیر افضل مروت عمران خان کی کہ عمران خان بطور پارٹی پی ٹی ا ئی پارٹی میں جاتی ہے جیل میں یہ بھی کے لیے

پڑھیں:

وی ایکسکلیوسیو: علی امین گنڈاپور کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کا پیغام اور ڈیل کی آفر آتی ہے، لطیف کھوسہ

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کا پیغام اور ڈی کی آفر آتی ہے لیکن عمران خان کسی بھی صورت ڈیل کے لیے تیار نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے ساتھ ڈیل یا ڈھیل؟ نصرت جاوید نے اندر کی خبریں بتادیں

وی ایکسکلوسیو میں گفتگو کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان نے 2 سال جیل میں اس لیے نہیں گزارے کہ وہ ڈیل کر کے باہر آجائیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کبھی اپنی رہائی کی بات نہیں کی البتہ وہ ہمیشہ دیگر قید رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کی کوشش کرنے کا ضرور کہتے ہیں۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے صرف مخصوص لوگوں کو ملنے کی اجازت دی جاتی ہے یہاں تک کہ ملاقات کے لیے فہرست میں شامل ناموں کو نظر انداز کیا جاتا ہے جبکہ مجھ سمیت علیمہ خان پر پابندی عائد ہے۔

’قاسم اور سلیمان کی آؤ بھگت دیکھ کر لوگ سنہ 86 کا استقبال بھول جائیں گے‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلیمان جب پاکستان آئیں گے تو ان کا ایسا تاریخی استقبال ہوگا کہ لوگ سنہ 1986 میں بے نظیر بھٹو کے استقبال کو بھول جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کو کسی بڑی تیاری کی ضرورت نہیں ایک دن پہلے بھی اطلاع مل جائے تو عوام کا سمندر اکٹھا ہو جائے گا۔

ڈیل کی پیشکش

لطیف کھوسہ نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج سے قبل اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے عمران خان کو ڈیل کی آفر کی گئی۔ پیغام یہ تھا کہ اگر عمران خان احتجاج کی کال واپس لے لیں تو ان کی رہائی چند دنوں میں ممکن ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیے: ’مجھے پتا ہے کہ قاسم اور سلیمان نہیں آئیں گے‘، شیر افضل مروت کا انکشاف

انہوں نے بتایا کہ وہ پیغام بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف کے ذریعے پہنچایا گیا جنہیں پشاور سے اڈیالہ جیل ہیلی کاپٹر کے ذریعے لایا گیا۔ اور ملاقات 22 نومبر کو صبح 8 بجے کرائی گئی۔

’بات چیت آگے بڑھ رہی تھی مگر۔۔۔‘

لطیف کھوسہ نے دعویٰ کیا کہ بات چیت آگے بڑھ رہی تھی مگر عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے واضح ہدایت دی کہ جب تک وہ احتجاج ختم کرنے کا نہ کہیں اس وقت تک ڈی چوک کی کال واپس نہ لی جائے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی ملاقات کی بھی درخواست کی گئی جو مسترد ہو گئی حتیٰ کہ ویڈیو لنک سے بات کرانے کی پیشکش بھی رد کر دی گئی جس کے باعث ممکنہ رہائی کا عمل رک گیا۔

سینیٹ انتخابات پر بات کرتے ہوئے کھوسہ نے کہا کہ تمام ٹکٹ عمران خان کی منظوری سے جاری ہوئے اور پارٹی میں ان پر کوئی اعتراض نہیں۔ تاہم مرزا آفریدی کے ٹکٹ سے متعلق انہوں نے تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

علی امین گنڈاپور کے حوالے سے لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ’وہ عمران خان کی مرضی کے بغیر ایک دن بھی نہیں چل سکتے، میں جانتا ہوں پارٹی میں ان کے حامی کتنے ہیں اور کتنے لوگ ان کی جگہ لینا چاہتے ہیں‘۔

’5 اگست کے احتجاج کی تیاریاں زوروں پر ہیں‘

لطیف کھوسہ نے بتایا کہ 5 اگست کے احتجاج کے لیے لاہور میں یونین کونسل سطح پر تیاریاں جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی ہائی جیک: 5 اگست کے احتجاج کے لیے علی امین گنڈاپور کی خطرناک چال

انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر کی تنظیمیں متحرک ہیں اور شرکت کرنے والوں کی فہرستیں مرتب کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مینار پاکستان میں جلسے کے لیے درخواست دے دی گئی ہے اگر اجازت نہ ملی تو جلسہ کہیں اور ہوگا، لیکن عوامی شرکت میں کمی نہیں آئے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی آئی پی ٹی آئی 5 اگست احتجاج عمران خان عمران خان کے صاحبزادگان قاسم اور سلیمان

متعلقہ مضامین

  • اب پارٹی کی اندر کی باتیں باہر نہیں آئیں گی، بیرسٹر گوہر
  • عمران خان کی رہائی کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے، بیرسٹر سیف
  • اسلام آباد کی طرف مارچ کا کوئی ارادہ نہیں، 5 اگست کو پرامن احتجاج ہوگا، بیرسٹر گوہر
  • عمران خان مجبوری میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہے، ان کا کوئی اصولی موقف نہیں: اقرارالحسن
  • سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کی اندرونی بغاوت کا عمران خان کی رہائی کی تحریک پر کیا اثر ہوگا؟
  • وی ایکسکلیوسیو: علی امین گنڈاپور کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کا پیغام اور ڈیل کی آفر آتی ہے، لطیف کھوسہ
  • مذاکرات کا وقت ختم ہوگیا، اب جو بھی ہوگا بانی ہدایات دیں گے، بیرسٹر گوہرکا اعلان
  • سینیٹ الیکشن میں ایک نام بھی عمران خان کی مشاورت کے بغیر نہیں ڈالا گیا: بیرسٹر گوہر
  • مذاکرات کا وقت ختم ہوگیا، اب جو بھی ہوگا بانی ہدایات دیں گے: بیرسٹر گوہر
  • مذاکرات کا وقت ختم ہوگیا، اب وہی ہوگا جو عمران خان ہدایات دیں گے: بیرسٹر گوہر