اسرائیلی جیلوں سے 642 فلسطینی قیدی رہا، مظالم کی دل دہلادینے والی داستانیں سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
غزہ: اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت 642 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا، جن میں سے 500 غزہ، درجنوں مغربی کنارے اور 97 مصر پہنچائے گئے۔
رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کو یورپی اسپتال غزہ میں طبی معائنے کے لیے لے جایا گیا، جبکہ مغربی کنارے میں قیدیوں کا والہانہ استقبال کیا گیا۔ کئی قیدیوں نے زندگی بھر کی سزائیں بھگتنے کے بعد اپنے اہلخانہ سے ملاقات کی۔
رام اللہ میں رہا ہونے والے فلسطینی قیدی یحییٰ شریدہ نے اسرائیلی جیلوں کو “زندہ قبریں” قرار دیا اور کہا: “ہمیں ایسی اذیت سے نکالا گیا ہے جیسے ہمیں اپنی ہی قبر سے نکالا گیا ہو۔”
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی قید سے واپس آنے والے کئی قیدیوں کی حالت انتہائی خراب تھی، کچھ کے اعضاء نہیں تھے اور ممکنہ طور پر تشدد کرکے ان کو معذور کیا گیا ہے۔ کچھ کو ان کے زخموں کی شدت کی وجہ سے ایمبولینس میں غزہ منتقل کیا گیا ہے۔
یہ رہائی جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے، جس کے تحت حماس نے جنگ میں مارے جانے والے چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کیں۔
یکم مارچ کو جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا اختتام ہو رہا ہے، اور مذاکرات کے دوسرے مرحلے کی امید برقرار رکھنے کے لیے ثالث بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، تاہم اسرائیلی حکومت کے اندر جنگ دوبارہ شروع کرنے کے مطالبات اس کوشش کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے والے
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت کردی۔
یہ بل دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت ’جیوش پاور پارٹی‘ نے پیش کیا ہے، جس کی قیادت وزیرقومی سلامتی ایتمار بن گویر کر رہے ہیں، یہ بل بدھ کو اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ میں پہلی بار منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔مجوزہ قانون میں کہا گیا ہے کہ اس شخص کو سزائے موت دی جائے گی جو دانستہ یا غیر دانستہ طور پر کسی اسرائیلی شہری کو نسلی تعصب، نفرت یا ریاستِ اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے ہلاک کردے۔
اناطولیہ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے کوآرڈینیٹر نے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو ایک ایسے بل کی حمایت کرتے ہیں جس کے تحت فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جاسکے گی۔
واضح رہے کہ اسرائیل میں کوئی بھی بل قانون بننے کے لیے کنیسٹ میں تین مراحل سے گزرنا ضروری ہوتا ہے۔
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کان کے مطابق کوآرڈینیٹر گل ہیرش نے پیر کو کنیسٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو بتایا کہ نیتن یاہو نے اس بل کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔