کان کنی کے شعبے میں اہم سنگ میل، اٹک پلیسر گولڈ پروجیکٹ کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
مائنز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ پنجاب اور نیسپاک نے اٹک پلیسر گولڈ پروجیکٹ کے لیے اشتراک کر لیا ہے جو پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں ایک اہم سنگ میل ہے۔
نیسپاک کی جانب سے اٹک پلیسر گولڈ ڈپازٹس پراجیکٹ کا آغاز معدنیات کے شعبے میں ایک اہم پیشرفت ہے۔ اس سلسلے میں نیسپاک نے ضلع اٹک میں دریائے سندھ کے کنارے نو (09) پلیسر گولڈ بلاکس کے لیے بولی کے دستاویزات کی تیاری کے لیے کنسلٹنسی سروسز اور ٹرانزیکشن ایڈوائزری سروسز کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
پاکستان کے پاس تعمیراتی مواد، صنعتی معدنیات، اور قیمتی دھاتوں سمیت وافر معدنی وسائل ہیں جو ملک کی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے بے نہایت ضروری ہیںَ۔ چیلنجز سے صحیح طریقے سے نمٹنا اور اس شعبے میں مواقع سے فائدہ اٹھانا پاکستان کو عالمی کان کنی کی صنعت میں ایک کلیدی کھلاڑی کے طور پر کھڑا کر سکتا ہے۔ نیسپاک طویل عرصے سے پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ جو مختلف شعبوں میں انجینئرنگ کی خدمات پیش کرتا ہے۔
نیسپاک نے ایک اعلیٰ انجینئرنگ کنسلٹنگ فرم کے طور پر اپنی ساکھ کو مستحکم کیا ہے۔ کان کنی کے شعبے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، نیسپاک نے قابل ذکر منصوبے شروع کیے ہیں جیسے آزاد جموں و کشمیر میں تعمیراتی مواد کے ذرائع اور معدنی ترقی کے امکانات، سالٹ رینج میں سیمنٹ پلانٹس کے لیے مثبت اور منفی کان کنی کے علاقوں کی وضاحت (پنجاب مائنز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ) اور اور حکومت بلوچستان کے تعاون سے خضدار، بلوچستان میں لیڈ-زنک-بارائٹ ایکسپلوریشن پروجیکٹ۔ ان منصوبوں سے نیسپاک نے پاکستان کی معدنی دولت کو بروئے کار لانے میں قابل اعتماد پارٹنر کے طور پر کردار ادا کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کان کنی کے نیسپاک نے کے شعبے کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات خطے میں سفارتی تبدیلی کا آغاز تھی، دی اکانومسٹ
برطانوی جریدہ دی اکانومسٹ نے پاک امریکہ تعلقات میں بہتری اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے کردار کو امریکی پالیسی میں بڑی تبدیلی قرار دے دیا
3 اگست کو شائع ہونے والی ایک تفصیلی رپورٹ میں برطانوی جریدے دی اکانومسٹ نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان بہتر ہوتے تعلقات کو امریکی خارجہ پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی علامت قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی ملاقات کو خطے میں سفارتی تبدیلی کی ابتدا سمجھا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں پاکستان کی سفارتی حکمت عملی کو نئی سمت دیتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو اس میں مرکزی کردار قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی حکام پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو سراہ رہے ہیں، جبکہ بھارت کی تخریبی سرگرمیوں پر بھی سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔
دی اکانومسٹ کے مطابق فیلڈ مارشل منیر اور ٹرمپ کی ملاقات ایک اسٹریٹجک موڑ تھا، اور امریکہ اب پاکستان کو بکتر بند گاڑیاں اور نائٹ وژن آلات فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے تاکہ دفاعی تعاون کو ازسرنو فعال کیا جا سکے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ فیلڈ مارشل منیر نہ صرف پاکستان کے اندرونی معاملات میں مضبوط گرفت رکھتے ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی ان کی رسائی بڑھ رہی ہے۔ عالمی سفارت کار اور سرمایہ کار براہِ راست فیلڈ مارشل سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے چین اور خلیجی ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات قائم کیے ہیں، جو پاکستان کی خارجہ پالیسی میں توازن اور بردباری کو ظاہر کرتے ہیں۔
جریدے نے فیلڈ مارشل کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہیں پاک-امریکہ تعلقات میں بہتری کے محرک کے طور پر پیش کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت کے ساتھ کشیدگی کے بعد فیلڈ مارشل کی مقبولیت میں اضافہ ہوا، اور انہوں نے غیر ملکی دباؤ کے باوجود بھارت کے خلاف موثر جواب دیا۔
دی اکانومسٹ کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر پاک-امریکہ تعلقات کو نئی جہت دے رہے ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو “مردہ معیشت” قرار دیتے ہوئے 25 فیصد ٹیرف عائد کیا، جبکہ پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے میں صرف 19 فیصد ٹیرف لگایا، جو پاکستان کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔
امریکہ اس وقت پاکستان کے ساتھ تجارت، اسلحہ اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں دوبارہ تعاون کی کوشش کر رہا ہے، جو کہ جنوبی ایشیا، چین اور مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا مظہر ہے۔
آخر میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی نئی سفارتی حکمت عملی عالمی سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ایک نئی شناخت دے رہی ہے، اور انہیں ایک ایسے رہنما کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے جو خطے میں سفارتی توازن اور استحکام کا ضامن بن رہا ہے۔
Post Views: 3