UrduPoint:
2025-09-19@19:09:49 GMT

فوج اہم غزہ راہداری سے پیچھے نہیں ہٹے گی، اسرائیلی اہلکار

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

فوج اہم غزہ راہداری سے پیچھے نہیں ہٹے گی، اسرائیلی اہلکار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 فروری 2025ء) اس پیش رفت سے چند گھنٹے قبل ہی حماس نے 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے چار اسرائیلی مغویوں کی باقیات اسرائیل کے حوالے کی تھیں۔ جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ رواں ہفتے کے آخر میں ختم ہو رہا ہے اور اس سے پہلے مغویوں کی باقیات کی واپسی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا یہ آخری تبادلہ تھا۔

اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی کے دوسرے اور مشکل مرحلے پر بات چیت کا آغاز ہونا ابھی باقی ہے۔ بہت سے معاملات کا انحصار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وِٹکوف کے دورے پر ہے، جو آنے والے دنوں میں اس خطے کا دورہ کرنے والے ہیں۔

اس دوران اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک مختصر بیان میں تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا ہے کہ وہ اپنے مذاکرات کاروں کو قاہرہ بھیج رہے ہیں۔

(جاری ہے)

جنگ بندی معاہدے کی 'واضح خلاف ورزی‘

دوسری جانب ایک اسرائیلی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا ہے کہ مصر سے غزہ میں اسلحے کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے اسرائیلی فوج کا نام نہاد فلاڈیلفی کوریڈور (صلاح الدیں محور) میں رہنا لازمی ہے۔

غزہ سیزفائر کی راہ میں حائل فلاڈیلفی کوریڈور اتنا اہم کیوں؟

اسی طرح اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے مقامی رہنماؤں کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہا ہے کہ انہوں نے اس راہداری کے حالیہ دورےکے دوران وہاں سرنگیں دیکھی ہیں لیکن انہوں نے اس حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

مصر کا کہنا ہے کہ اس نے برسوں پہلے ہی اپنی سائیڈ پر اسمگلنگ کے مقصد سے بنائی گئی ایسی سرنگوں کو تباہ کر دیا تھا اور اس نے اسمگلنگ کو روکنے کے لیے ایک فوجی بفر زون بھی قائم کر رکھا ہے۔

غزہ میں شدید سردی کے سبب چھ شیر خوار بچوں کی اموات

حماس نے کہا ہے کہ اس راہداری میں بفر زون کو برقرار رکھنے کی کوئی بھی اسرائیلی کوشش جنگ بندی معاہدے کی ''کُھلی خلاف ورزی‘‘ ہو گی۔

اس عسکریت پسند گروپ کا کہنا ہے کہ معاہدے پر قائم رہنا ہی اسرائیل کے لیے غزہ میں قید درجنوں مغویوں کی رہائی کا واحد راستہ ہے۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل کو پہلے مرحلے کے آخری دن یعنی ہفتے کو فلاڈیلفی راہداری سے انخلاء شروع اور اسے آٹھ دن کے اندر مکمل کرنا ہے۔ مصر کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، جو اپنی سرحد کے ساتھ غزہ کی حدود میں کسی بھی اسرائیلی موجودگی کی مخالفت کرتا ہے۔

چار اسرائیلی مغویوں کی باقیات کی شناخت

اسرائیلی یرغمالیوں اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کے فورم کے مطابق جمعرات کو، جن مغوی اسرائیلیوں کی باقیات واپس کی گئی ہیں، وہ انہی کی ہیں، جن کے نام دیے گئے تھے۔ ان میں سے ایک اسرائیلی کی لاش حماس کے عسکریت پسند اس وقت اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے، جب انہوں نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔

اسرائیل کے مطابق باقی تین مغوی غزہ میں مارے گئے تھے۔

اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ​​کہا ہے کہ ایسی تلخ خبر ملنے پر اسرائیلیوں کے دل دہل جاتے ہیں، ''اس تکلیف دہ لمحے میں، یہ جان کر کچھ سکون ہے کہ انہیں اسرائیل میں عزت کے ساتھ سُپرد خاک کیا جائے گا۔‘‘

فلسطینی قیدیوں کی واپسی

حماس نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ شب 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ زیادہ تر قیدی غزہ واپس لوٹے گئے ہیں، جہاں انہیں سات اکتوبر کے حملے کے بعد بغیر کسی الزام کے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ درجنوں قیدی مغربی کنارے پہنچے، جہاں ان کا استقبال ان کے رشتہ داروں اور ہجوم نے کیا۔

ا ا / ع ب، ک م (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنگ بندی معاہدے فلسطینی قیدیوں اسرائیل کے مغویوں کی کی باقیات کہا ہے کہ

پڑھیں:

برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن: برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے دو ارکانِ پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائمن اوفر اور پیٹر پرنسلے ایک پارلیمانی وفد کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دورے پر گئے تھے، جہاں وہ طبی اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے دونوں ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ خطے میں صحت عامہ کے مسائل کو قریب سے دیکھنے کے خواہشمند تھے لیکن اسرائیلی حکومت نے انہیں اس موقع سے محروم کر دیا جو انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔

برطانوی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی عوامی نمائندوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم برطانوی حکام نے اسرائیلی حکومت پر واضح کیا ہے کہ یہ اقدام دوستانہ تعلقات کے منافی ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق فارن آفس منسٹر ہمیش فالکنر سمیت اعلیٰ حکام ارکانِ پارلیمنٹ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل بھی اسرائیلی حکام نے بعض برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس پر برطانیہ کی سیاسی قیادت نے سخت ردعمل دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو کر دی، پاکستان اور حماس کا شدید ردعمل
  • قطر کا اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنیکا اعلان
  • قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
  • قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان 
  • اسرائیلی طیاروں نے دوحہ پر بیلسٹک میزائل بحیرہ احمر سے فائر کیے، امریکی اہلکار
  • غزہ میں کسی معاہدے کا امکان نہیں، کارروائی میں توسیع کریں گے: اسرائیل نے امریکہ کو بتا دیا
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
  • اسرائیلی وزیراعظم کا قطر پر حملے کا دفاع‘قطرحماس کو مالی مددفراہم کرتا ہے. نیتن یاہوکا الزام
  • اسلامی کانفرنس ’’اب کے مار کے دیکھ‘‘