UrduPoint:
2025-04-25@02:05:00 GMT

برلن کے ٹیسلا پلانٹ میں مبینہ آتشزدگی کی تحقیقات شروع

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

برلن کے ٹیسلا پلانٹ میں مبینہ آتشزدگی کی تحقیقات شروع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 فروری 2025ء) جرمن دارالحکومت برلن میں ایک تعمیراتی سائٹ پر آتشزدگی کے متعدد واقعات کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ان واقعات کی ذمہ داری مبینہ طور پر ٹیسلا کے ایک پلانٹ کی توسیع کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے قبول کی ہے۔

جرمن پولیس کے مطابق منگل کی علی الصبح برلن کے مشرقی علاقے میں' آگ لگائے جانے کے متعدد واقعات‘ رپورٹ ہوئے، جن کے نتیجے میں 'تعمیراتی کرینیں اور ڈوئچے بان کی سگنل کیبلز‘ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

اس حملے کا ممکنہ مقصد کیا تھا؟

برلن کے علاقے لانڈسبرگر آلے میں رونما ہونے والے ان واقعات کے بعد فائر بریگیڈ کا عملہ بروقت جائے وقوعہ پر پہنچ گیا اور آگ پر قابو پانے کی کوششیں شروع کر دیں۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ تقریبا ایک گھنٹے کے آگ پر قابو پا لیا گیا تھا۔ اس دوران وہاں ٹریفک بری طرح متاثر ہوئی۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق 'اس آتشزدگی کا سیاسی مقصد ہونے کا شبہ ہے‘۔

جرمنی میں میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک انتہائی بائیں بازو کے گروہ نے ایک ویب سائٹ پر ایک گمنام خط پوسٹ کیا، جس میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی گئی۔

مبینہ طور پر اس گروہ نے تعمیراتی کمپنی اسٹراباگ کو نشانہ بنایا، جو برینڈن برگ کی میونسپلٹی گریونہائیڈ میں واقع ٹیسلا کے ایک پلانٹ کی توسیع میں شامل ہے۔ امریکی ارب پتیایلون مسک کی الیکٹرک گاڑیاں بنانے کا یہ پلانٹ برلن سے تقریباً 30 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔

گروہ کا دعویٰ ہے کہ کمپنی ٹیسلا پلانٹ کے لیے ایک فریٹ یارڈ بنا رہی ہے، جسے ریاستی ریل آپریٹر کمپنی ڈوئچے بان چلائے گی اور اس منصوبے کے لیے بڑی تعداد میں درختوں کا صفایا کیا جا رہا ہے۔

ایلون مسک اور جرمنی کا معاملہ کیا ہے؟

ارب پتی اور ایکس (سابقہ ​​ٹویٹر) کے مالک ایلون مسک نے جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی (AfD) کی عوامی حمایت کر کے بائیں بازو کے حلقوں میں غصہ پیدا کر دیا ہے۔

خاص طور پر حالیہ اتوار کو ہونے والے وفاقی انتخابات کے تناظر میں، جس میں اے ایف ڈی تاریخی کامیابی حاصل کرتے ہوئے

ٹیسلا نے سن 2022 میں جرمنیمیں یہ پلانٹ کھولا تھا، جو یورپ میں اپنی نوعیت کا واحد پلانٹ ہے۔

سن 2023 کے آخر میں ٹیسلا نے اس مقام پر اپنی پیداوار کو دگنا کر کے سالانہ ایک ملین گاڑیوں تک لے جانے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔

اس فیکٹری میں تقریباً 12,000 ملازمین کام کرتے ہیں۔

تاہم مقامی آبادی کی مخالفت کے بعد اس کمپنی نے ان منصوبوں کو محدود کر دیا تھا مگر یہ تجویز اب بھی مقامی باشندوں اور ماحولیاتی کارکنوں میں ناراضی کا باعث بنی ہوئی ہے۔

مارچ سن 2024 میں ایک مشتبہ آتشزدگی کے حملے کے بعد اس مینوفیکچرنگ پلانٹ کو عارضی طور پر بند بھی کرنا پڑ گیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری ایک انتہائی بائیں بازو کے گروہ نے قبول کی تھی۔

ماحولیاتی کارکنوں نے بھی اس توسیعی منصوبے کے خلاف احتجاج کے طور پر قریبی جنگلات میں درختوں پر گھر بنا لیے ہیں جبکہ ماحولیاتی تنظیمیں اس منصوبے کے خلاف مظاہرے کر رہی ہیں۔

جان سلک ( ع ب / ا ا)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

ٹیسلا کی فروخت، منافع میں کمی، ایلون مسک کا حکومت میں اپنا کردار کم کرنے کا اعلان

رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ کے دوران کمپنی (ٹیسلا) کے منافع اور آمدنی میں کمی کے بعد ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اپنا کردار کم کریں گے۔

بی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق فروخت میں کمی آئی اور الیکٹرک کار ساز کمپنی کو ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ مسک وائٹ ہاؤس کا ایک سیاسی حصہ بن گئے تھے۔

منگل کے روز ٹیسلا نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20 فیصد کمی کی اطلاع دی، جب کہ منافع میں 70 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی۔

کمپنی نے سرمایہ کاروں کو متنبہ کیا کہ یہ ’درد‘ جاری رہ سکتا ہے، انہوں نے ترقی کی پیش گوئی کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’بدلتے ہوئے سیاسی جذبات‘ طلب کو معنی خیز طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

کمپنی کی دولت میں حالیہ گراوٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب ٹرمپ کی نئی انتظامیہ میں ایلون مسک کے کردار پر احتجاج کیا جا رہا ہے جس کے بارے میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ حکومت کی ذمہ داریوں نے ان کی توجہ کمپنی سے ہٹا دی ہے۔

ٹیک باس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب میں ایک چوتھائی ارب ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالا تھا، وہ وفاقی اخراجات میں کمی اور سرکاری افرادی قوت میں کمی کے لیے ٹرمپ کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈوج) کی قیادت بھی کرتے ہیں۔

ایلون مسک نے کہا کہ اگلے ماہ سے ڈوج کے لیے ان کے وقت میں نمایاں کمی آئے گی، وہ ہفتے میں صرف ایک سے دو دن حکومتی معاملات پر صرف کریں گے، جب تک صدر چاہتے ہیں کہ میں ایسا کروں اور جب تک یہ کارآمد ہو۔

امریکی حکومت میں مسک کی سیاسی شمولیت نے دنیا بھر میں ٹیسلا کے خلاف احتجاج اور بائیکاٹ کو جنم دیا ہے۔

انہوں نے اس کا الزام ان لوگوں پر عائد کیا جو ’مجھ پر اور ڈوج ٹیم پر حملہ کرنے کی کوشش کریں گے‘ لیکن انہوں نے ڈوج میں اپنے کام کو ’نازک‘ قرار دیا اور کہا کہ حکومت کے اداروں کو زیادہ تر ٹھیک کرلیا گیا ہے۔

نئے اعداد و شمار کے مطابق، ٹیسلا نے سہ ماہی کے دوران مجموعی آمدنی میں 19 ارب 30 کروڑ ڈالر لائے، جو سال بہ سال 9 فیصد کم ہے۔

تجزیہ کاروں کی توقع کے مطابق یہ رقم 21 ارب 10 کروڑ ڈالر سے بھی کم تھی اور یہ اس وقت سامنے آئی، جب کمپنی نے خریداروں کو راغب کرنے کے لیے قیمتوں میں کمی کی۔

کمپنی نے اشارہ دیا کہ چین پر ٹرمپ کے محصولات نے ٹیسلا پر بھی بھاری بوجھ ڈالا، اگرچہ ٹیسلا اپنی ہوم مارکیٹ میں جو گاڑیاں فروخت کرتی ہے وہ امریکا میں اسمبل کی جاتی ہیں، لیکن اس کا انحصار چین میں بننے والے بہت سے پرزوں پر ہوتا ہے۔

کمپنی کے مطابق ’تیزی سے بدلتی ہوئی تجارتی پالیسی‘ اس کی سپلائی چین کو نقصان پہنچا سکتی ہے، اور اخراجات میں اضافہ کر سکتی ہے۔

ٹیسلا کی سہ ماہی اپ ڈیٹ میں کہا گیا ہے کہ بدلتے ہوئے سیاسی جذبات کے ساتھ ساتھ یہ متحرک مستقبل قریب میں ہماری مصنوعات کی طلب پر معنی خیز اثر ڈال سکتا ہے۔

ایلون مسک کا ٹرمپ انتظامیہ کی دیگر شخصیات بشمول تجارتی مشیر پیٹر ناوارو کے ساتھ تجارت کے معاملے پر اختلافات ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں انہوں نے ٹیسلا کے بارے میں کیے گئے تبصروں پر ناوارو کو ’بدتمیز‘ قرار دیا تھا، ناوارو نے کہا تھا کہ مسک ’کار مینوفیکچرر نہیں ہیں بلکہ کار اسمبلر ہیں۔‘

منگل کے روز مسک نے کہا کہ ان کے خیال میں ٹیسلا وہ کار کمپنی ہے جو شمالی امریکا، یورپ اور چین میں مقامی سپلائی چین کی وجہ سے ٹیرف سے سب سے کم متاثر ہوئی ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ ٹیرف ایک ایسی کمپنی پر اب بھی سخت ہیں جہاں مارجن کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں زیادہ ٹیرف کے بجائے کم ٹیرف کی وکالت کرتا رہوں گا، لیکن میں صرف یہی کر سکتا ہوں۔

ٹیسلا کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی میں کردار ادا کرے گی، حالانکہ سرمایہ کار ماضی میں اس طرح کے دلائل سے مطمئن نہیں تھے۔

کمپنی کے حصص اس سال منگل کو مارکیٹ بند ہونے تک اپنی قیمت کا تقریباً 37 فیصد گر چکے تھے، نتائج کے بعد گھنٹوں کی ٹریڈنگ میں ان میں 5 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔

اے جے بیل میں سرمایہ کاری کے تجزیہ کار ڈین کوٹس ورتھ نے توقعات کو ’راک باٹم‘ قرار دیا، جب کمپنی نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ سہ ماہی میں فروخت ہونے والی گاڑیوں کی تعداد 13 فیصد کم ہو کر 3 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

کوٹس ورتھ نے متنبہ کیا کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ کے نتیجے میں عالمی سپلائی چین میں ممکنہ خلل نے بھی خطرات پیدا کیے ہیں، انہوں نے کہا کہ ٹیسلا کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • بجلی کی قیمت میں کتنی کمی کی جانیوالی ہے؟اہم خبرآ گئی
  • اسلام آباد میں عوامی سہولت کیلئے متعدد نئے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
  • ٹیسلا کی فروخت، منافع میں کمی، ایلون مسک کا حکومت میں اپنا کردار کم کرنے کا اعلان
  • ٹیسلا کو بڑا جھٹکا کمپنی کے منافع میں70فیصد کمی
  • اسلام آباد میں عوامی سہولت کے لیے کئی بڑے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد میں عوامی سہولت کے لیے کئی بڑے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
  • دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں، اردگان: دہشت گردی کیخلاف تعاون پر شکریہ، شہباز شریف
  • کراچی: مہران ٹاؤن میں گتہ فیکٹری کے گودام میں آتشزدگی، بھاری مالیت کا سامان جل کر خاکستر ہوگیا
  • عازمین کیلئے پاکستانی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ منصوبے کے تحت تیاریاں شروع
  • بہاولپور: ریسٹورنٹ، بیکری، بیوریجز پلانٹ پر جرمانے