سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بڑا اضافہ، اعداد و شمار جاری کر دئیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ہفتے کے دوران 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اضافہ ہواہے جس کے بعد ذخائر 15 ارب 92 کروڑ 57 لاکھ ڈالرز تک پہنچ گئے ہیں ۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مرکزی بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 11,222.4 ملین ڈالر رہے جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود غیر ملکی ذخائر 4,703.
14 فروری 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 35 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا اور یہ 11,201.5 ملین ڈالر تک پہنچ گئے۔ اس سے ایک ہفتہ قبل، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 252 ملین ڈالر کی کمی کے ساتھ 11,166.6 ملین ڈالر رہ گئے، جس کی بنیادی وجہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی تھی۔
31 جنوری 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے میں اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 46 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا، جس کے بعد یہ 11,418.3 ملین ڈالر تک پہنچ گئے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: زرمبادلہ کے ذخائر کے ذخائر میں اسٹیٹ بینک ملین ڈالر بینک کے
پڑھیں:
بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل پارلیمنٹ ہاؤس میں سہ پہر 4 بجے طلب کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، اجلاس میں آئندہ مالی سال 2025/26ء کے بجٹ سے متعلق اہم تجاویز زیر غور آئیں گی، اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی، کابینہ فنانس بل کی منظوری دے کر اُسے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دے گی، آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ افراد کی پنشن میں اضافے کی حتمی منظوری بھی وفاقی کابینہ دے گی، کابینہ اجلاس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔(جاری ہے)
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے 2024/25ء پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ملک کی معاشی کارکردگی، مالی اصلاحات، پالیسی اقدامات اور چیلنجز سے متعلق بات کی، انہوں نے بتایا کہ عالمی معیشت میں سست روی کا رجحان ہے اور گلوبل جی ڈی پی 2.8 فیصد تک محدود ہو گئی، پاکستان میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جو بحالی کی علامت ہے، افراط زر میں واضح کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد، اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا، کنسٹرکشن سیکٹر میں 6.6 فیصد، سروسز سیکٹر میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا تاہم زرعی شعبے میں اضافہ صرف 0.6 فیصد رہا اور بڑی فصلوں کی پیداوار میں ساڑھے 13 فیصد کمی آئی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 43 وزارتوں اور 400 محکموں کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرکاری اخراجات میں کمی اور کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے، ہم نے سب سے پہلے لیکج کو روکنا ہے، رائٹ سائزنگ سے معیشت میں مثبت اثرات آئیں گے، پاور سیکٹر میں وصولیوں کی صورتحال حوصلہ افزا رہی اور تمام ڈسکوز میں نئے بورڈز تعینات کیے جا چکے ہیں، گردشی قرض کے خاتمے کے لیے بینکوں کے ساتھ معاہدے کیے جا رہے ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کا نقصان ایک ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔