پنجاب کے تھیٹر میں فحاشی پھیلانے اور ذو معنی فقرے کسنے والے آرٹسٹوں کے گرد شکنجہ مزید سخت
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
پنجاب بھر کے فحاشی وعریانی اور ذومعنی فقرے بولنے والے فنکاروں کیخلاف شکنجہ کستے ہوئے تھیٹرز میں کی ای نگرانی شروع کردی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار لاہور کے 9 تھیٹرز سمیت صوبہ بھر کے تھیٹروں کی ای مانٹیرنگ شروع کر دی گئی ہے۔
مانٹیرنگ سینٹر لاہور میں پکار کا ہیڈآفس شادمان میں بنایا گیا ہے، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب آرٹس کونسل تنویر ماجد کا کہنا ہے کہ پنجاب بھر کے تھیٹرز میں ای مانیٹرنگ شروع کر دی گئی ہے، فحاشی و عریانی اور ڈرامہ ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔
پنجاب آرٹس کونسل ہیڈ آفس لاہور میں میڈیا بریفنگ میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب آرٹس کونسل تنویر ماجد نے کہا کہ تمام تھیٹرز مالکان نے اپنے بیان حلفی لکھ کر دے دیئے ہیں، سب کو ڈرامہ ایکٹ اور ایس او پیز سے متلعق پابند کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلی پنجاب مریم نواز کے احکامات کی روشنی میں عید پر پنجاب بھر ڈراموں کی سخت ترین مانیٹرنگ کا۔فیصلہ کیا گیا ہے، ای مانیٹرنگ کے بعد خلاف ورزی پر نوٹسز دینے کا بھی سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے پنجاب آرٹس کونسل کے ہیڈ آفس شادمان میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے جبکہ آئندہ ڈراموں کی گانوں کی بجائے مکمل ڈرامے کی فل ڈریس ریہرسل کو مانیٹر کیا جائے گا، کوشش ہو گی تھیٹر کو اس کی اصل شکل میں بحال کیا جائے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پنجاب آرٹس کونسل گیا ہے
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔