WE News:
2025-04-25@08:43:48 GMT

وفاقی کابینہ میں توسیع کیوں کی گئی، کیا یہ ضروری تھی؟

اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT

وفاقی کابینہ میں توسیع کیوں کی گئی، کیا یہ ضروری تھی؟

وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ میں 27 نئے وزرا، وزرائے مملکت اور مشیروں کو شامل کیا ہے، جس کے بعد کابینہ کی کل تعداد 49 ہو گئی ہے۔ کابینہ میں حکومت کی بڑی اتحادی پیپلز پارٹی کو شامل تو نہیں کیا گیا، البتہ مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم، بلوچستان سے تعلق رکھنے والی جماعتوں اور پی ٹی آئی کے سابق رہنما پرویز خٹک کو شامل کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی کابینہ کے 27 نئے ارکان نے حلف اٹھا لیا، کون کون سے نئے چہرے شامل ہیں؟

وی نیوز نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سیاسی تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ وفاقی کابینہ میں توسیع کیوں کی گئی ہے اور کیا یہ توسیع ضروری تھی؟

قلمدان واپس بھی لیا جا سکتا ہے

وفاقی وزیر کے عہدے کا اٹھانے والے مسلم لیگ نون کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے وفاقی کابینہ کی توسیع کے حوالے سے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے وفاقی کابینہ کی توسیع اس لیے کی گئی تا کہ مختلف وزارتوں کارکردگی بہتر ہو سکے۔ عوامی ریلیف پروجیکٹس کو مکمل کیا جا سکے، ماضی میں وزرا کو 5-5 سال کے لیے قلمدان دے دیا جاتا تھا، تاہم اب ایسا نہیں ہے اب باقاعدہ طور پر وزرا کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور کسی سے قلمدان واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔

کارکردگی بہتر ہو جائے گی

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وفاقی حکومت کے قیام کے وقت کابینہ کی تعداد زیادہ نہیں تھی اور ایک وزیر کے پاس 2 اور 3 وزارتیں تھیں، جس سے مختلف امور اور وزارتوں کو چلانے میں مشکلات کا سامنا تھا، اب جب کابینہ میں توسیع کی گئی ہے تو اس سے وزارتوں کی کارکردگی بہتر ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کے 4 معاونین خصوصی کی تعیناتی، نوٹیفیکیشن جاری

سیاسی وجوہات کے باعث کابینہ میں اضافہ کیا گیا

سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سیاسی وجوہات کے باعث کابینہ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کو پہلے زیادہ وزارتیں نہیں دی گئی تھیں، اب توسیع کے ذریعے اتحادیوں کو بھی وزارتیں دی گئی ہیں۔

کارکردگی جانچنے کا رواج نہیں

انصار عباسی نے کہا کہ پاکستان میں وزیروں کی کارکردگی جانچنے کا رواج ہی نہیں ہے، وزرا حلف اٹھانے کے بعد کام تو کرتے ہیں لیکن بیشتر کی کارکردگی متاثر نہیں کر پاتی۔ بیشتر وزرا کی تعیناتی کی وجہ اُن کی قابلیت نہیں ہوتی ہے، بلکہ اتحادیوں اور دیگر سیاسی مفاد کو حاصل کرنے کے لیے کابینہ کا انتخاب کیا جاتا ہے۔

وزرا کی لمبی لائن لگا دی ہے

سینیئر صحافی احمد ولید نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف تو حکومت سادگی اور کفایت شعاری اور اخراجات کم کرنے کی باتیں کرتی ہے دوسری جانب حکومت نے وزرا کی لمبی لائن لگا دی ہے، ایک طرف آئی ایم ایف کو کہا جاتا ہے کہ ہم اپنے اخراجات کم کر رہے ہیں، تو دوسری جانب وزرا ان کے عملے اور دیگر اخراجات میں کروڑوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔

کابینہ میں توسیع بدنامی کا باعث بنے گی

ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک وفاقی وزیر تنخواہ نہیں بھی لیتا تو بھی اس سے منسلک دیگر اخراجات لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں میں ہوتے ہیں، میرا خیال ہے کہ کابینہ میں توسیع حکومت اور وزیراعظم کی بدنامی کا باعث بنے گی اور یہ کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔

کارکردگی بالکل بھی متاثر کن نہیں

احمد ولید نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں توسیع کرنے سے وزارتوں یا حکومت کی کارکردگی بہتر نہیں ہوتی، ماضی میں بھی ہم نے دیکھا کہ وزرا کی تعداد کئی گنا زیادہ تھی تاہم حکومت کی کارکردگی بالکل بھی متاثر کن نہیں رہی ہے۔ کابینہ اور حکومت کو چاہیے کہ وہ کسی طرح اپنے اخراجات کو کم سے کم کریں اور ایسے اقدامات کریں کہ معیشت پر بہت کم بوجھ پڑے۔

حکومت پر پریشر تھا

سینیئر تجزیہ کار ابصار عالم نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ میں توسیع کا فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ کیونکہ اتحادیوں کی جانب سے حکومت پر مختلف اوقات میں پریشر ڈالا جاتا تھا کہ کابینہ میں توسیع کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن میں کچھ گروپس تھے جو کہ کابینہ کا حصہ بننا چاہتے تھے اس لیے اس حکومتی نظام کو بہتر چلانے کے لیے وفاقی کابینہ میں توسیع ضروری تھی۔

حکومت اور بھی مضبوط ہوگئی

ابصار عالم کے مطابق وفاقی کابینہ میں توسیع سے حکومت اور بھی مضبوط ہو گئی ہے، اتحادیوں کا اعتماد بڑھ گیا ہے اور شکایات کم ہوں ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ابصار عالم احمد ولید انصار عباسی طارق فضل چوہدری کابینہ میں توسیع معیشت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ابصار عالم احمد ولید طارق فضل چوہدری کابینہ میں توسیع وفاقی کابینہ میں توسیع کابینہ میں توسیع کی کارکردگی بہتر کی کارکردگی نیوز سے مسلم لیگ ن کابینہ کی کہ وفاقی کیا گیا وزرا کی کے لیے گئی ہے کی گئی گیا ہے

پڑھیں:

دھاندی سے بنی وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکیں، کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ، فضل الرحمان

دھاندی سے بنی وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکیں، کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ، فضل الرحمان WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، کے پی میں حکومت کی رٹ کہیں بھی نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کا اجلاس 19 اور 20 اپریل کو لاہور میں منعقد ہوا، جے یو آئی فلسطین کی جہدوجہد آزادی کی حمایت بھرپور انداز میں جاری رکھے گی، اسرائیل ناجائز ریاست اس کی حیثیت عرب سرزمینوں پر قابض جیسی ہے، نیتن یاہو دفاع کی بات کرتا ہے مگر کیا کوئی عام شہریوں پر دفاع میں بمباری کرتا ہے؟کیا دفاع میں چھوٹے بچوں، خواتین، بوڑھوں اور غیر مسلح لوگوں پر بمباری کی جاتی ہے؟
انہوں ںے کہا کہ 50 ہزار سے زائد پرامن شہریوں کو سفاکیت کا نشانہ بنایا گیا، نیتن یاہو جنگی مجرم ہے عالمی عدالت انصاف نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، حکومتیں اس جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہی ہیں اقوام متحدہ کا ادارہ انسانی حقوق ہو، جنیوا ہو، یورپی یونین ہو سب جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہے ہیں یہ سب ایک صف اور ایک ہی جرم کے مرتکب ہورہے ہیں۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستانی قوم، تاجروں سے اپیل ہے وہ مالی جہاد میں شریک ہوں، معصوم فلسطینیوں کو سفاک ملک کے حوالے نہیں کرسکتے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کی جنرل کونسل نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ ممبران نے بل کی حمایت کی، حمایت کرنے والے اراکین سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے وضاحت سے پارٹی مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ رکنیت معطل کردیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی، بلوچستان، سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، مسلح دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں، کہیں بھی حکومت کی رٹ نہیں ہے، والدین بچوں کو اسکول نہیں بھیج سکتے کاروباری طبقہ پریشان ہے، تاجروں سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، حکومت اور سیکیورٹی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام نظر آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے نتیجے میں وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں، جے یو آئی نے 2018 اور 2024 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا نتائج مسترد کئے، ان اسمبلیوں کو عوامی نمائندہ نہیں کہہ سکتے، ووٹ عوام کی امانت ہوتی ہے، عوام کے ووٹ اور رائے کو مسترد کرکے من مانے نتائج دے کر سیلکٹڈ حکومتیں مسلط کردی جاتی ہیں، جے یو آئی نے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصدر ن لیگ نوازشریف کا لندن سے فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ صدر ن لیگ نوازشریف کا لندن سے فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ شاہراہوں کی بندش سے 12ہزار کمرشل گاڑیاں پھنس چکی ہیں،عاطف اکرم شیخ کینالز کے معاملے پر وفاق کا سندھ سے رابطہ، وزیراعظم اور وزیراعلی کی ملاقات طے پاگئی امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے، چین لاہور میں بجلی پیدا کرنے والی ملک کی پہلی سڑک تیار کینالز منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، اس پر سندھ ہمیں ڈکٹیشن نہیں دے سکتا، عظمی بخاری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • مہم جوئی کی گئی تو منہ توڑ جواب دیں گے ، وفاقی وزرا
  • ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو پاکستان بھی شملہ معاہدہ ختم کرسکتا ہے، وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو پاکستان بھی شملہ معاہدہ ختم کرسکتا ہے، وفاقی وزرا
  • صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری
  • پہلگام حملہ : چند پہلو جنہیں سمجھنا ضروری ہے
  • این ٹی ڈی سی میں ناقص کارکردگی پر افسران کیخلاف بڑی کارروائی
  • دھاندی سے بنی وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکیں، کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ، فضل الرحمان
  • وزیراعظم کی تشکیل کردہ ’کارکردگی کمیٹی‘ کیا کارنامہ انجام دے گی؟
  • وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی