کار سرکار میں مداخلت کے کیس میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کو بڑا ریلیف مل گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 28 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)ڈسڑکٹ کورٹ اسلام آباد نے کار سرکار میں مداخلت کے کیس میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کو مقدمے سے باعزت بری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس خان نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

تحریری فیصلے کے مطابق بغیر کسی شک و شبہ کے کیس ثابت کرنا استغاثہ کی ذمہ داری ہے، شک کا فائدہ ہمیشہ ملزم کو ملتا ہے، اس کیس میں استغاثہ شواہد کے ساتھ اپنا کیس ثابت کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے اسل یے عدالت مصطفی نواز کھوکھر کو الزامات سے بری قرار دیتی ہے۔

سال 2019 میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کے خلاف پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر پر صدر آصف علی زرداری کو نیب کی حراست سے فرار کروانے کی کوشش کا الزام تھا۔ مصطفی نواز کھوکھر پر کار سرکار میں مداخلت اور کارکنوں کو نیب اور پولیس کے خلاف اکسانے کا بھی الزام تھا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کار سرکار میں مداخلت میں مصطفی کیس میں کے کیس

پڑھیں:

آرٹیکل 370کی منسوخی مودی سرکار کا ناکام اقدام ثابت

حالات غیر مستحکم، مقبوضہ وادی کا کنٹرول مودی سرکار کے ہاتھ سے نکل چکا

مقبوضہ کشمیر جنگی جنون میں مبتلا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے کنٹرول سے باہر ہو چکا ہے اور آرٹیکل 370 کی منسوخی بھی مودی سرکار کا ایک ناکام اقدام ثابت ہوا ہے ۔بھارتی ٹی وی کے مطابق آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال غیر مستحکم و تشویش ناک ہے اور مقبوضہ وادی کا کنٹرول مودی سرکار کے ہاتھ سے نکل چکا ہے ، جس سے امن کے دعوے بے بنیاد ثابت ہو رہے ہیں۔آرٹیکل370 کی منسوخی سمیت مودی کی تمام یکطرفہ پالیسیوں نے عوامی غصے کو بغاوت کی شکل دے دی ہے ۔یاد رہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی پر امت شاہ نے اسے پارلیمنٹ میں تاریخی قدم قرار دیا تھا اور دعوی کیا تھا کہآرٹیکل 370 ہٹانے سے کشمیر میں دہشت گردی ختم ہوگی امن ویکساں حقوق ملیں گے ۔حالات نے ثابت کردیا ہے کہ امت شاہ کے یہ دعوے حقیقت سے کوسوں دور ہیں اور مقبوضہ وادی آج بھی سلگ رہی ہے ۔مودی حکومت نے کشمیری عوام اور قیادت کو نظرانداز کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کیا تھا۔ محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ اور دیگر رہنماں کو نظر بند کیا، جس کے ردعمل میں احتجاج اور تحریکیں شدت پکڑ گئیں۔مودی کی پالیسیوں کے خلاف جموں و کشمیر اپنی پارٹی جیسی جماعتیں منظر عام پر آئیں۔ اس کے علاوہ بھی کشمیر میں مودی حکومت کے خلاف مزاحمت بڑھ رہی ہے اور آزادی کی آوازیں مزید بلند ہو رہی ہیں ۔مودی حکومت کے اقدامات سے کشمیر ایک کھلی جیل کی شکل اختیار کر چکا ہے ۔ کرفیو نافذ کرکے انسانی حقوق کی پامالیاں عام بات بن چکی ہے ۔ یہاں تک کہ ہیومن رائٹس واچ نے 2019 کے بعد مقبوضہ کشمیر میں حقوق کی پامالیوں کو دستاویزی شکل دی۔ہیومن رائٹس واچ کے مطابق 2020 اور 2021 میں 200 سے زائد شہری سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں فیک انکانٹر میں مارے گئے ۔ ہزاروں کشمیری بشمول سیاسی رہنماں، کارکنوں اور طلبا کو بغیر الزام یا مقدمے کے گرفتار کیا گیا۔انسانی حقوق تنظیم کے مطابق اگست 2019 سے فروری 2020 تک 7 ماہ کی طویل انٹرنیٹ کی بندش سے زندگی مفلوج ہیں اور پابندیاں اب بھی جاری ہیں۔ فوجی کارروائیوں کے دوران تشدد اور ریپ کے واقعات میں اضافہ ہو چکا ہے جب کہ میڈیا پر پابندیاں ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں مودی کیجبر کیخلاف جاری مزاحمت، آزادی کے لیے کشمیری عوام کے عزم کی عکاسی ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • عوام کو بجلی بلوں میں ریلیف دینے کا عمل شروع
  • وزارت صحت کا حفاظتی ٹیکہ جات کی کوریج بڑھانے کیلئے اقدامات
  • آرٹیکل 370کی منسوخی مودی سرکار کا ناکام اقدام ثابت
  • اگلے  دو تین دن تک بھاتی حملے کے لیے تیار رہنا چاہیے، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ
  • مصطفی عامر قتل کیس؛ مرکزی ملزم ارمغان منی لانڈرنگ کیس میں جیل روانہ
  • آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات، تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشاندہی
  • آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات، تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشاندہی
  • پہلگام حملہ: مودی سرکار کی مہم ناکام، بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب!
  • کسان اور کاشتکار کا گلا دبا دیا گیا ہے: صدر پاکستان کسان اتحاد
  • پولیس کو دھمکیاں دینے کا کیس؛ عالیہ حمزہ کو عدالت سے ریلیف مل گیا